حقوق الرجال (شوہر کے حقوق) |
ہم نوٹ : |
|
تعریف سے میرا کوئی فائدہ نہیں، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جب ہم سے خوش ہوجائیں تو سمجھ لو آج ہماری قیمت ہے۔ انسانوں کی تعریفوں کے چکروں میں کیا پڑی ہوئی ہو، لہٰذا حکم شریعت کا سن لو کہ بالکل سادے لباس میں جاؤ، استعمال کیا ہوا لباس دوبارہ پہننا خلافِ شان نہیں ہے۔ شاندار لباس پہن کر جانا جہاں غیرمَردوں کی نظر پڑجائے یہ غیرت کے بھی خلاف ہے، احتیاط کے بھی خلاف ہے، خصوصاً نئے جوڑے کی فرمایش کرنا یہ شوہر پر ظلم ہے کہ مہینے میں اگر چار شادیاں ہوتی ہیں تو ابھی بیس جوڑے تو تمہارے بکس میں رکھے ہوئے ہیں، لیکن چار جوڑے اور لائے نئے نئے۔ اگرشوہر مولوی ہے اور ایک ہزار رین تنخواہ پاتا ہے، پھر تو اُس بے چارے کی شامت ہی آجائے گی۔ مولویوں کی بیویوں کو تواور زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔ مال کا صحیح مَصرف لیکن اگر شوہر مال دا ر ہے، تاجر ہے تو یہی پیسہ غریبوں کو دے دو، کسی غریب لڑکی کی شادی میں لگا دو، غریبوں کی مدد کرو، خیرات کردو، کسی مسجد میں لگا دو۔ مدرسہ میں لگا دو ، کوئی مولوی صاحب بے چارہ ہے، اُس کی بیٹی کی شادی ہے، ایک ہزار رین تنخواہ ہے، اس عالم کی مدد کرو،یہ پیسہ تمہارے کام آئے گا،یہ تمہاری کرنسی اور زرِ مبادلہ ٹرانسفر ہوجائے گا، قیامت کے دن اس کا تمہیں انعام مل جائے گا۔ جب حج کرنے جاتے ہو تو ریالوں کی فکر ہوتی ہے یا نہیں؟ زرِ مبادلہ یعنی فارن ایکسچینج کی فکر ہوتی ہے یا نہیں؟ پس جب مر کے اللہ تعالیٰ کے یہاں جانا ہے وہاں ہمیں کرنسی چاہیے۔ اس وقت یہ غریبوں کی مدد کام آئے گی۔ خوب کرنسی ٹرانسفر کرلو خصوصاً عالموں کی بیٹیوں کی شادی میں خاص خیال رکھو، کیوں کہ علماء کی تنخواہیں ہر جگہ کم ہیں، یہاں بھی کم ہیں، ایک ہزار رین عالم کی تنخواہ ہے۔ بتاؤ!ساڑھے تین سوکرایہ میں نکل گیا تو اب اس کے پاس کتنا رہ گیا؟ بتاؤ! ساڑھے چھ سومیں اپنی بیٹیوں کی شادی کیسے کرے گا اور اپنا مکان کیسے بنائے گا؟ تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو اگر دیا ہے تو اپنے محلے کی مسجد کے علماء کی مدد کرو۔ اگر آج جنوبی افریقہ والے صرف اپنے اپنے محلے کے علماء کی بیٹیوں کی شادی کرا دیں اور ان کے لیے اپنا ہدیہ، تحفہ دے دیں کہ وہ ایک مکان بنالیں تو دیکھو جنت ان شاء اللہ تعالیٰ کیسے ملتی ہے۔ آج