Deobandi Books

ماہنامہ الحق ستمبر 2014ء

امعہ دا

52 - 63
اور سب سے بڑھ کر محبت کا پیغام اور سوز و گذار اور جذب و مستی کا سامان ملتا رہا اور وہ ان کی خلوتوں اور انجمنوں کو صدیوں تڑپاتی اور گرماتی رہی اس لئے ہر دور کے اہل محبت اور اہل معرفت نے اس کو شمع محفل اور ترجمان دل بناکر رکھا  ( تاریخ دعوت و عزیمت ، ص ۳۹۷، ج۱)
ایران کی چارکتب کو بے نظیر شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی شاہ نامہ فردوسی ، گلستان سعدی ، دیوان حافظ اور مثنوی پھر ان چار کتابوں میں مثنوی کو جو عالم گیر شہرت حاصل ہوئی وہ کسی دوسری کتاب کو حاصل نہ ہو سکی اس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ علماء کی سب سے زیادہ تعداد نے مثنوی کی طرف اعتناء کیا ہے اور اس کی توضیح و تشریح کی اپنے اپنے انداز میں خدمت کی ہے ۔ 
مثنوی کی بڑی ضخیم شرحیں لکھی گئی ہیں جن کا ذکر کشف الظنون میں ہے اس کے علاوہ مولانا شبلی نعمانی ؒ نے اپنی کتاب سوانح مولانا روم میں محمد افضل الہ آبادی ، ولی محمد ، مولانا عبدالعلی بحرا لعلوم ، اور محمد رضا کی شرحوں کا ذکر کیا ہے اس کے علاوہ مولانا محمد نذیرعرشی ؒ نے مفتاح العلوم کے نام سات ضخیم جلدوں میں مثنوی کی شرح فرمائی ، یہ شرح بڑے ادیبانہ انداز میں لکھی گئی ہے اور اس سے خاص و عام یکساں طور پر مستفید ہو سکتے ہیں مولانا اشرف علی تھانویؒ نے کلید مثنوی کے نام سے بارہ جلدوں میں نہایت علمی شرح لکھی ہے نیز مرآۃ المثنوی از جناب تلمند حسین اور تشبیہات رومی از ڈاکٹر خلیفہ عبدالحکیم بھی قابل قدر کتابیں ہیں ۔ اقبال نے عصر حاضر کے نوجوانوں کو کیا خوب نصیحت کی ہے ۔ 
پیر رومی را رفیق راہ ساز		تاخدا بخشد ترا سوز و گداز
زانکہ رومی مغز را داند زپوست		پائے او محکم فقد در کوئے درست
دارالعلوم حقانیہ کا اعزاز اور مولانا سمیع الحق صاحب کی علم دوستی :
علوم دینیہ کی عظیم درس گاہ دارالعلوم حقانیہ کو جہاں اللہ تعالیٰ نے دیگر کئی خصوصیات اور امتیازات سے نوازا ہے وہیں س کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ جو علوم و فنون متروک ہوچکے ہیں اور جن کتابوں کو اہل مدارس نے پس پشت ڈال دیا ہے دارالعلوم حقانیہ ان علوم وفنون اور کتابوں کے تن مردہ میں از سر نو روح پھونک رہی ہے اور ان کو زندہ و جاوید بنانے کی طاقت بھر کوشش کر رہی ہے اور یہ صرف دارالعلوم حقانیہ ہی کا خاصہ ہے ۔         تو مجھ کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا 
حالانکہ ام المدارس دارالعلوم دیوبند میں قاسم العلوم و الخیرات حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی ؒ اس کو درساً درساً پڑھایا کرتے تھے انکے بعد شیخ الہند حضرت مولانا محمود الحسن دیو بندیؒ نے اسکا درس جاری رکھا ۔
Flag Counter