Deobandi Books

ماہنامہ الحق ستمبر 2014ء

امعہ دا

49 - 63
کیا ۔اس کے بعد آپ دمشق تشریف لے گئے اور سات سال تک وہیںعلمی پیاس بجھاتے رہے۔ دمشق میں بڑے بڑے مشائخ کی صحبت سے فیض یاب ہوئے جن میں شیخ محی الدین ابن عربی ، شیخ سعد الدین حموی ، شیخ عثمان رومی ، شیخ اوحد الدین کرمانی اور شیخ صدر الدین قونوی شامل ہیں ۔ 
دمشق میں علوم فنون کے اکتساب سے فارغ ہو کر واپس قونیہ تشریف لائے اور یہاں مستقل طور پر قیام پذیر ہوئے آپ تمام مذاہب سے واقف ہوچکے تھے خاص کر علم کلام اور علم فقہ میں کامل دستگاہ رکھتے تھے فلسفہ و حکمت اور تصوف میں گوہر یکتا تھے آپ کا اکثر وقت درس و تدریس ، وعظ و نصیحت اور فتاوی نویسی میں صرف ہوتا تھا خلاصہ یہ کہ آپ علوم ظاہری میں مقتدا بن چکے تھے ۔ 
۶۸۲؁ ھ تک آپ کی یہ حالت برقرار رہی اس کے بعد آپ کی زندگی میں وہ عظیم اور عجیب انقلاب برپا ہوگیا جس کی وجہ سے آپ مولوی روم سے مولائے روم بنے اور اسی انقلاب اور واقعہ سے آپ کی زندگی کا دوسرا دور شروع ہوتا ہے یہ واقعہ مولانا رومی کی شمس تبریزی سے ملاقات تھی اس ملاقات کے احوال بھی عجیب و غریب ہیں، جنکے بارے میں کئی روایتیں منقول ہیں البتہ ہم یہاں پرایک روایت نقل کرتے ہیں۔ 
مولانا رومی ایک اپنے شاگردوں کے حلقہ میں جلوہ افروز تھے سامنے کتابوں کا ڈھیر تھا ، دفعتاً شمس تبریزی ملنگوں کے سے انداز میں نمودار ہوئے اور کتابوں کی طرف اشارہ کرکے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ مولانا رومی نے بے رخی سے جواب دیا کہ یہ وہ چیز ہے جس کو تم نہیں جانتے یہ سن کر شمس تبریزی نے گہری نگاہ سے کتابوں کی طرف دیکھا اتنے میں کتابوں کے اندر آگ بھڑک اٹھی مولانا رومی نے شمس تبریزی سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ وہ ہے جس کو تم نہیں جانتے یہ کہہ کر اپنی راہ لی اس واقعہ کے بعد مولانا رومی کی حالت انتہائی بگڑ گئی ، اہل و عیال ، شان و شوکت اور تمام علمی مشاغل کو یکسر چھوڑ دیا اور شمس تبریزی کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے ، ملک کا گوشہ گوشہ اور چپہ چپہ چھان مارا مگر شمس تبریزی نہ ملے چونکہ مولانا رومی کی اس حالت سے ان کے مرید سخت پریشان اور مضطرب تھے اس لئے کہتے ہیں کہ مولانا کے کسی مرید نے شمس تبریزی کو قتل کر دیا ۔ 
شمس تبریزی کی غیبت کے بعد مولانا کی حالت انتہائی دگر گوں ہو چکی تھی اسی اضطراب اور بے چینی کی حالت میں ایک دن صلاح الدین زرکوب کی دوکان کے سامنے سے گزر رہے تھے اور وہ 
Flag Counter