Deobandi Books

ماہنامہ الحق ستمبر 2014ء

امعہ دا

44 - 63
اگر بچپن میں کسی کا نکاح ہوگیا ہو، بالغ ہونے پر لڑکی کی مرضی اس میں شامل نہ ہو تو اسے اختیار ہے کہ اس نکاح کو وہ رد کرسکتی ہے ایسے میں اس پر کوئی جبر نہیں کرسکتا۔
ہاں اگر عورت ایسے شخص سے شادی کرنا چاہے جو فاسق ہو یا اس کے خاندان کے مقابل نہ ہو تو ایسی صورت میں اولیاء ضرور دخل انداز ی کریں گے۔
خلع کا حق:
 اسلام نے عورت کو خلع کاحق دیا ہے کہ اگر ناپسندیدہ ظالم اور ناکارہ شوہر ہے تو بیوی نکاح کو فسخ کرسکتی ہے اور یہ حقوق عدالت کے ذریعے دلائے جاتے ہیں۔
حسن معاشرت کا حق: 
قرآن میں حکم دیا گیا: وعاشروہن بالمعروف عورتوں سے حسن سلوک سے پیش آؤ (النسائ: ۱۹) چنانچہ شوہر کو بیوی سے حسن سلوک اور فیاضی سے برتاؤ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے نبی ا نے ارشاد فرمایا کہ خیرکم خیرکم لاہلہ۔ تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے حق میں اچھے ہیں اور اپنے اہل وعیال سے لطف ومہربانی کاسلوک کرنے والے ہیں۔ ۴ ۱؎
بیویوں کے حقوق:
اسلام کے آنے کے بعد لوگوں نے عورتوں کو بے قدری کی نگاہوں سے دیکھا اس بے قدری کی ایک شکل یہ تھی کہ لوگ عبادت میں اتنے محو رہتے تھے کہ بیوی کی کوئی خبر نہیں۔ حضرت عمرو بن العاس اور حضرت ابودرداء کا واقعہ کابڑی تفصیل سے حدیث میں مذکور ہے کہ کثرت عبادت کی وجہ سے ان کی بیوی کو ان سے شکایت ہوئی نبی ا نے ان کو بلا کر سمجھایا اور فرمایا کہ تم پر تمہاری بیویوں کا بھی حق ہے لہذا تم عبادت کے ساتھ ساتھ اپنی بیویوں کا بھی خیال رکھو۔
بیویوں کے حقوق کے بارے میں آپ حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا:
’’لوگو عورتوں کے بارے میں میری وصیت قبول کرو وہ تمہاری زیر نگین ہیں تم نے ان کو اللہ کے عہد پر اپنی رفاقت میں لیا ہے اور ان کے جسموں کو اللہ ہی کے قانون کے تحت اپنے تصرف میں لیا ہے تمہارا ان پر یہ حق ہے کہ گھر میں کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جس کا آنا تمھیں ناگوار ہے اگر ایسا کریں تو تم ان کو ہلکی مار مار سکتے ہو اور تم پر ان کو کھانا کھلانا اور پلانا فرض ہے۔ ۱۵؎

Flag Counter