ذی الحجہ کے دس دن :
ذی الحجہ کے دسویں تاریخ کوقربانی کی عبادت اداکی جاتی ہے بہرحال ان ایام کوخاص فضیلت واہمیت حاصل ہے چنانچہ قرآن مجیدمیں اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے۔ والفجروالیالٍ عشریہاں دس راتوں سے ذی الحجہ کی پہلی دس راتیں مرادہیں اﷲان راتوںکی قسم کھارہے ہیں جن سے ایام کی فضیلت کااندازہ کیا جا سکتا ہے اس طرح حضور ﷺکاارشاد مبارک ہے عن ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنھماقال قال رسول اﷲ ﷺمامن ایام العمل الصالح فیھن احب اے اﷲمن ھذہ الایام العشر(رواہ البخاری)حضرت عبداﷲبن عباسؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺنے فرمایاکہ ایسا کوئی دن نہیں ہے جس میں نیک عمل کرنااﷲتعالیٰ کے نزدیک ان اس دنوںسے زیادہ محبوب ہو معزز دوستو! یہ تمام کائنات اﷲجل جلالہ نے حضرت انسان کیلئے پیدافرمائی۔ خوبصورت اور ایک بے حد متوازن بدن جوکہ اﷲکے قدرت کاایک عظیم نمونہ اوربے شماراعضاء پرمشتمل کارخانہ ہے ،عطا فرمایا پھر اسی انسان کے خدمت کیلئے ہزار نعمتیں مثلاً یہ عظیم پہاڑ، زمین، درخت، سمندر،دریا، دیوہیکل حیوانات، سورج، چاند، ومابکم من نعمۃ فمن اﷲکس کس نعمت و انعام کا ذکرکرونگا ، اس آیت مبارکہ کے مطابق جوکچھ ہمارے پاس اورہمارے لئے مسخرکئے گئے اﷲپاک ہی کے ہیں۔
حق تویہ ہے کہ حق ادانہ ہوا
ایک طرف بے شمارنعمتیں احسانات دوسرے طرف اس منعم حقیقی اتنے بڑے احسانات کے بدلے انسان سے کبھی کچھ معمولی اورمختصراپنے احکامات کے بجاآوری کا مطالبہ بھی فرمایاہے ۔اسکے انعامات کے بدلے اگرہم اپنی تمام عمرکودن رات اس کے عبادات میں بطور شکریہ گزاریں اپنا تمام مال ودولت اسکے حکم کے مطابق خرچ کریں توہمارایہ عمل ’’حق تویہ ہے کہ حق ادانہ ہوا‘‘ کا مصداق ہوگا اگر نماز کو لیں تو چوبیس گھنٹوںمیں پانچ نمازیں فرض ہیں اگرانہی نمازوں کوتمام شرائط اورپورے خشوع وخضوع کے ساتھ اداکریں توپانچوں کی ادائیگی پرگھنٹہ سواگھنٹہ صرف ہو جاتا ہے باقی ساراوقت اس رحیم و کریم ذات نے ہمارے اپنے جائزضروریات حاصل کرنے میں خرچ کرنے کیلئے فارغ کردیا ، ورنہ اس کے انعامات کاتقاضا تو یہ تھاکہ کہ ہم دن رات اسکی عبادت میں مصروف رہتے ،یہی صورتحال زکوۃحج اورقربانی وغیرہ کی بھی ہے کیونکہ جوکچھ ہمارے پاس ہے اس کامالک حقیقی تووہی ہے ہمیں صرف اسکے مرضی کے مطابق ان اشیاء میں تصرف کی اجازت ہے۔ہمیں اپنے تمام محبوبات جان ،مال، اولاد اور عزت و آبروغیرہ ہرچیزکواسکے راہ میں لٹانا ہوگا ،مثلاًایک آدمی کے پاس کروڑوںروپیہ موجودہے جب تک اسے خرچ نہ کرے وہ بے کارہے۔جب دنیوی منافع اسکوخرچ کئے بغیرحاصل نہیںہوسکتے تو مسلمان کا مقصداعلیٰ تواﷲکی رضاجواعلیٰ ترین نفع ہے وہ دنیوی محبوبات قربان کئے بغیرکیسے حاصل