Deobandi Books

ماہنامہ الحق جولائی 2014ء

امعہ دا

60 - 65
اسفار :    ۱۹۷۴ء میں شباب کے ابتداء ہی میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو حرمین کی زیارت اور حج بیت اللہ کی ادائیگی سے بہرہ ور فرمایا بحری راستے سے آپ سفینۃ الحجاج میں گئے اس سفر میں بقیۃ السلف شیخ الحدیث مولانا حمد اللہ جان ڈاگئی بھی آپ کے ساتھ تھے ۔۱۹۹۳ء اور ۲۰۱۲ء میں یہ مبارک اسفار عمرہ اور حج بدل کے سلسلے میں کئے طالبان دورہ حکومت میں افغانستان کا دورہ بھی کیا تھا ۔ 
اولاد:
آپکے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں لڑکوں کے نام سلیمان صدیقی ، وقاص صدیقی اور عمیر صدیقی ہے ، آپکی تینوں صاحبزادیاں درس نظامی کی عالمات ہیں ۔موت سے ایک ہفتہ قبل احقر کو ساتھ لیکر اسلام آباد میں وفاقی سیکرٹری لاء ، کیبنٹ ڈویژن کے ڈائریکٹر ، وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس، وفاقی محتسب اور سیکرٹری وغیرہ سے ملاقاتیں کر کے انہیں امت کے حوالے سے اپنے افکار سے آگاہ کیا ۔ 
آخری اعمال :
وفات کی رات آپ کے فرزند عمیر صدیقی کا بیان ہے کہ آپ نے امامت سے عشاء کی نماز پڑھوائی جس میں سو رۃ الضحیٰ نہایت خوش الحانی سے تلاوت کی نماز کے بعد سورۃ الضحیٰ کی تعلیمات کا خلاصہ اور قعدہ میں پڑھے جانے والے اسباق کا ترجمہ و تفسیر سنایا یتیموں کے ساتھ اچھا برتائو اور ان کے حقوق کی پاسداری کی تلقین فرمائی بعد میں اپنے بڑے فرزند سلیمان صدیقی جو کہ گلگت کے سفر پر تھے کو فون ملاکر وہاں غرباء اور مساکین کے ساتھ تعاون کرنے کا بطور خاص نصیحت فرمائی قارئین یہ سب امور خیر آپ کے آخری اعمال تھے انتقال کے بعد آپ کا پہلا جنازہ ہری پور شہرمیں سہ پہر دو بجے احقر عرفان الحق کی امامت میں ادا کیا گیا ہری پور شہر میں آپ کے خاندان کا گزشتہ چالیس برس سے تجارتی سلسلے میں قیام ہے جنازہ میں شہر کے کثیر تعدا میں شرکت کی دوسرا نماز جنازہ آپ کے آبائی شہر اکوڑہ خٹک میں مولانا حامد الحق حقانی کی امامت میں بعد العصر ساڑھے چھ بجے پڑھا گیا جس میں گرد و نواح کے ہزاروں لوگوں نے شرکت کی تدفین آ پ کے آبائی قبرستان میں حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی کے معروف شاگرد مولانا محمد عبدالنور المعروف سخری مولوی صاحب کے جوار میں کی گئی ۔ 
تالیفات:
آپ کی تالیفات میں ووٹ کی شرعی حیثیت، حکمرانوں اور علماء کے کرنے کے کام، سود اللہ اور رسول کے خلاف اعلان جنگ، پاکستان کے مغربی سرحد کی اہمیت، دین کا حاصل خیرخواہی وغیرہ شامل ہیں۔
Flag Counter