Deobandi Books

ماہنامہ الحق جولائی 2014ء

امعہ دا

50 - 65
اسے ’وقفۂ قرنطینہ‘ (Quarantine Period) کہا جاتا ہے۔ یہ وقفہ گزرنے کے بعد عطیہ دہندہ کا دوبارہ ٹیسٹ یہ جاننے کے لیے کیا جاتا ہے کہ اسے کوئی انفیکشن تو نہیں ہے ۔ نتیجہ منفی ہونے کی صورت میں اس کے سپرم کو مصنوعی تلقیح کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ 
	اسپرم بینک عطیہ دہندگان کے بارے میں مکمل معلومات محفوظ رکھتے ہیں۔ مثلاً نسل، تعلیم، قد، ہیئت، جلد کی رنگت، آنکھوں کا رنگ، بلڈ گروپ وغیرہ۔ ان میں سے کچھ معلومات انٹرنیٹ پر دست یاب ہوتی ہیں اور کچھ ان افراد کو بہ راہ راست دی جاتی ہیں جو اسپرم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ بعض خواتین ایک ہی عطیہ دہندہ کے اسپرم سے ایک سے زیادہ بچے پیدا کرنا چاہتی ہیں تو اسپرم بینک اس کی بھی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ امریکہ کے شہر اسکینڈیڈو، کیلی فورنیا میں ۱۹۸۰ء میں ایک اسپرم بینکRespository for Germinal Choice کے نام سے قائم ہوا تھا، یعنی عمدہ نطفہ کا مرکز۔(تقریباً دو دہائیوں کے بعد یہ مرکز اپنے بانی Robart Graham کی وفات کے بعد بند ہوگیا)۔ اس کا دعویٰ تھا کہ وہ نوبل انعام یافتہ افراد سے انکے نطفے حاصل کرکے انھیں محفوظ کرتا اور اعلیٰ ذہانت کی حامل ایسی خواتین کو، جن کے شوہر تولیدی صلاحیت سے محروم ہوں،مصنوعی تلقیح کے لیے پیش کرتا ہے۔ 
	اسپرم بینک کے صحیح اور منظم طریقے سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے مختلف ممالک میں قواعد و ضوابط وضع کیے گئے ہیں۔ مثلاً بعض ممالک میں مجہول عطیہ دہندگان کے اسپرم استعمال کرنے پر پابندی ہے۔ بعض ممالک غیر شادی شدہ عورت کو عطیۂ حیوانِ منوی کے ذریعے مصنوعی تلقیح کی اجازت نہیں دیتے۔ بعض ممالک نے یہ تعداد متعین کردی ہے کہ اسپرم کے ایک عطیہ سے زیادہ سے زیادہ کتنے بچے پیدا کیے جاسکتے ہیں۔ چنانچہ اس کے خواست گاران اپنی مطلب براری کے لیے دیگر ممالک کا سفر کرتے ہیں، جہاں اس کی اجازت ہے۔ اسے ’تولیدی سیاحت‘ (Fertility Tourism) کا نام دیا گیا ہے۔ بعض اسپرم بینک اپنے یہاں محفوظ اسپرم کو تولیدی علاج  (Fertility Treatment) کے علاوہ دیگر کاموں میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ مثلاً وہ زائد از ضرورت نمونوں کو اندرونِ ملک یا بیرونِ ملک دیگر اسپرم بینکس کو فروخت کردیتے ہیں۔ بعض بینک اسپرم کو قابلِ استعمال بنانے (Processing)، محفوظ کرنے اور سپلائی کرنے کو بزنس بنالیتے ہیں۔ بعض بینک تعلیمی اور تحقیقی مقاصد سے، متعلقہ اداروں کو اسپرم فراہم کرتے ہیں۔ اس چیز نے موجودہ دور میں بین الاقوامی تجارت کی شکل اختیار کرلی ہے، جس میں دنیا بھر کے ممالک شریک ہیں۔ ڈنمارک دنیا کا ایسا ملک ہے جو سب سے زیادہ اسپرم ایکسپورٹ کرتا ہے۔ …… (جاری ہے) 

Flag Counter