Deobandi Books

ماہنامہ الحق جولائی 2014ء

امعہ دا

44 - 65
-  	اگر عورت میں قاذفین سرے سے موجود نہ ہوں، یا کسی وجہ سے مسدود ہوگئے ہوں، جس کی بنا پر مرد کے نطفے سے عورت کے بیضے کا اتصال اور بار آوری، پھر رحم میں اسکی تنصیب نہ ہو پارہی ہو تو عورت کا بیضہ اور مرد کا نطفہ حاصل کرکے دونوں کو ایک ٹیسٹ ٹیوب میں بار آور کیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کو’ ٹیسٹ ٹیوب میں بار آوری‘ In Vitro Fertilization (IVF)کہا جاتا ہے ۔ پھر اس بار آور بیضہ کو ایک متعین مدت کے بعد عورت کے رحم میں منتقل کردیا جاتا ہے۔ 
-  	اگر کسی نقص کے سبب عورت کے خصیۃ الرحم سے بیضہ خارج نہ ہو پارہا ہو، لیکن اس کا رحم بالکل ٹھیک اور استقرارِ حمل کی صلاحیت رکھتا ہو تو کسی دوسری عورت کا بیضہ لے کر اس کے رحم میں منتقل کیا جاتا ہے، یا شوہر کے نطفے سے دوسری عورت کا بیضہ اسی کے رحم میں بار آور کرکے ، یا دونوں کو ٹیسٹ ٹیوب میں بار آور کرکے اس بار آور بیضہ کی تنصیب بیوی کے رحم میں کردی جاتی ہے۔ اسے ’انتقال ِبیضہ‘ (Ovum Implantation) کہا جاتا ہے۔ 
-  	اگر مرد نطفہ اور عورت بیضہ فراہم کرسکتی ہے، لیکن عورت رحم کے کسی مرض میں مبتلا ہو، جس کی وجہ سے اسمیں استقرار حمل نہ ہوسکتا ہو، یا وہ حاملہ ہونا نہ چاہتی ہو تو زوجین کسی دوسری عورت کے رحم کو کرایے پر لیتے ہیں۔ ٹیسٹ ٹیوب میں دونوں کے مادوں کا ملاپ کرکے حاصل شدہ جنین کو اس عورت کے رحم میں منتقل کردیا جاتا ہے اور ولادت کے بعد اس بچے کو زوجین کے حوالے کردیا جاتا ہے، دوسری صورت یہ ہے کہ بیوی سے بیضہ بھی حاصل نہیں ہوسکتا۔ شادی شدہ جوڑا اولاد کیلئے کسی دوسری عورت کی خدمات حاصل کرتا ہے، تاکہ شوہر کا نطفہ اس کے بیضے سے مل کر بہ صورت جنین اسکے رحم میں پرورش پائے۔ ان دونوں صورتوں کو ’قائم مقام مادریت‘ (Surrogacy) کا نام دیا گیا ہے۔
-  	اگر مرد کا نطفہ حیاتیاتی اعتبار سے صحت مند ہو اور اس میں تولیدی صلاحیت موجود ہو، لیکن وہ قوتِ مردمی میں کمی کے سبب جماع پر قادر نہ ہو، یا اس کے خصیوں سے عضوِ تناسل تک نطفہ کو لانے والی رگیں مسدود ہوگئی ہوں تو اس کا نطفہ ایک سرنج میں لے کر عورت کے قناۃ عنق الرحم (Cervical Canal) کے ذریعے رحم میں پہنچادیا جاتا ہے، جہاں عورت کا بیضہ اس سے مل کر بار آور ہوجاتا ہے۔ اس طریقہ کو ’مصنوعی تلقیح‘ (Artificial Insemination) کہا جاتا ہے۔ 
-  	اگر مرد کے نطفہ میں حیوانات ِمنویہ کا تناسب کم اور ان کی حرکت کم زور ہو، یا وہ تولیدی صلاحیت سے بالکل محروم ہو تو عورت کو بار آور کرنے کے لیے کسی دوسرے شخص کا نطفہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے لے کر عورت کے بیضے کے ساتھ مصنوعی تلقیح کی جاتی ہے، پھر اسے عورت کے رحم میں منتقل
Flag Counter