Deobandi Books

ماہنامہ الحق جولائی 2014ء

امعہ دا

35 - 65
برطانیہ کےHouse of Commons نے ۱۹۱۸ء میں ۵۵ کے مقابلہ میں ۳۸۵ ووٹوں کی اکثریت سے Representation of people Act پاس کیا جس کے مطابق ۳۰ سال سے زائد عمر کی خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا۔ اگر چہ یہ خواتین کے حق رائے دہی کے اعتراف کا نقطہ آغاز تھا مگر ابھی عورتوں کو مردوں کے برابر مقام نہیں دیا گیا تھا کیونکہ عام مردوں کیلئے حق رائے دہی کی اہلیت ۲۱ سال اور مسلح افواج کیلئے ۱۹ سال تھی۔
امریکہ میں ۴؍جولائی ۱۷۷۶ کا اعلان آزادی (the Declaration of Indepedence)جدید جمہوری معاشرے کے قیام کی بنیاد سمجھا جاتا ہے مگر اس میں بھی عورت کو بنیادی انسانی حقوق کے قابل نہیںسمجھاگیا Richard N.Currentکے مطابق نوآبادیاتی معاشرے کی عورت ہر طرح کے حق سے محروم تھی۔
	اسی طرح جب جیفر سن(Jefferson) نے اعلان آزادی میں The People کا لفظ استعمال کیا تو اس سے مراد صرف سفید فام آزاد مرد تھے۔ اور آج دو صدیوں بعد بھی امریکہ میں عورت مساوی آزادی و مساوات کے لیے کوشاںہے۔ کیونکہ اس ڈیکلیریشن میں Men یا himکے الفاظ وارد ہوئے ہیں، Womanکے نہیں۔
	جان بلم کے الفاظ میں ’’پرانے امریکی مرد خواتین کو اپنے مساوی نہیں تسلیم کریں گے‘‘
	یہی وجہ ہے کہ ۱۹۴۸ء میں SenecFallsمیں ہونے والے تاریخی NewYork Woman's Right Convention کے لیے Declaration of Sentimentsلکھتے ہوئے Elizabeth Cady Stantonنے اس بات پر زور دیا کہ اعلان آزادی میں عورت کے نجی عمومی مطالبے بھی شامل کیے جائیں۔
	  انیسویں صدی میں امریکہ کی عورتوں کوحقوق کی علم برداری SusanBAnthonyکو ۱۸۷۲ء میں صدراتی الیکشن میں ووٹ ڈالنے پر گرفتار کرلیا گیا اور ایک سو ڈالر کا جرمانہ بھگتناپڑا کیونکہ اسے قانونی طور پر حق رائے دہی حاصل نہیں تھا۔
Susan B Anthony نے امریکی آئین کے دیباچہ کے درج ذیل مندرجات کی روشنی میں یہ موقف اختیار کیا کہ آئین کی رو سے عورت بھی ایک فرد ہے جسے تمام آئینی حقوق حاصل ہونے چاہیں: ہم متحدہ ریاستوں کے عوام ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے آئین کی تشکیل اور نفاذ کرنے تاکہ زیادہ مکمل یونین تشکیل دی جاسکے، انصاف قائم ہو داخلی امن واستحکام یقینی بنایا جائے، مشترکہ دفاع مہیا ہو فلاح عام کا فرغ ہو اور اپنے لیے اور آنے والی نسلوں کے لیے آزادی کی نعمت کا تحفظ کیا جائے۔

Flag Counter