Deobandi Books

قربانی کے فضائل ومسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

5 - 20
فا ئدہ: ’’عتیرہ ‘‘اس قربانی کو کہا جاتا ہے جو زمانہ جاہلیت میں رجب کے مہینے میں بتوں کے نام پر ہوتی تھی پھراسلام آنے کے بعد اللہ تعالی کے نام پر ہونے لگی، لیکن بعد میں اسے منسوخ فرمادیاگیا۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
’’نَھیٰ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْفَرْعِ وَالْعَتِیْرَۃِ‘‘(سنن النسائی ج2 ص188 کتا ب الفرع والعتیرہ)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرع اور عتیرہ سے منع فرما دیا۔
فائدہ: ’’فرع‘‘ اس بچہ کو کہا جاتا تھا جو اونٹنی پہلی مرتبہ جنتی تھی اور اس کو بتوں کے نام پر قربان کیا جاتا تھا، ابتدا اسلام میں یہ اللہ تعالیٰ کے نام پر ذبح ہوتی رہی لیکن بعداسے میں منسوخ کر دیا گیا۔(زھر الربیٰ علی النسائی للسیوطی ج2 ص188)
(5) حضرت جندب بن سفیا ن البجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،فرماتے ہیں۔
’’شَھِدْتُّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْ مَ النَّحْرِ فَقَالَ : مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلوٰۃِ فَلْیُعِدْ مَکَانَھَا اُخْریٰ وَمَنْ لَّمْ یَذْ بَحْ فَلْیَذْبَحْ‘‘
(صحیح البخاری ج2ص843 باب من ذبح قبل الصلوٰۃ اعاد)
ترجمہ: میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں عید الاضحی کےدن حاضر ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جس نے عید کی نماز سے پہلے (قربانی کا جانور) ذبح کر دیا تو اسے چاہیے کہ اس جگہ دوسری قربانی کرے اور جس نے (عید کی نماز سے پہلے ) ذبح نہیں کیا تو اسے چا ہئے کہ (عید کی نماز کے) بعد ذبح کر ے۔
اس میں آپ علیہ السلام نے عید سے پہلے قربانی کرنے کی صورت میں دوبارہ لوٹانے کا حکم دیا جو اس بات کی دلیل ہے کہ قربانی واجب ہے۔
(2)قربانی کس پر واجب ہے؟
جس مرد وعورت میں قربانی کے ایام میں درج ذیل باتیں پائی جاتی ہوں اس پر قربانی واجب ہے:
(1) مسلمان ہو۔
دلیل:’’ لِاَنَّھَا قُرْ بَۃٌ وَالْکَافِرُ لَیْسَ مِنْ اَہْلِ الْقُرَبِ‘‘(بدائع الصنائع:ج4،ص195)
قربانی عبادت و قربت کا نام ہے اور کافر عبادت اور قربت کا اہل نہیں۔

Flag Counter