چاندی کی قیمت کے برابر ہو تو ایسے مردو عورت پر قربانی کرنا واجب ہے۔(الجوہرۃ النیرۃ:ج1ص160،باب من یجوز دفع الصدقۃ الیہ ومن لایجوز)
یاد رہے کہ وہ اشیاء جو ضرورت و حاجت کی نہ ہوں بلکہ محض نمود ونمائش کی ہوں یا گھروں میں رکھی ہوئی ہوں اور سارا سال استعمال میں نہ آتی ہوں تو وہ بھی نصاب میں شامل ہوں گی۔
(بدائع الصنائع ج2ص،158،ردالمحتارج3ص346باب مصرف الزکوٰۃ والعشر)
(4)قربانی کے جانور:
جوجانور قربانی کے لیے ذبح کئے جا سکتے ہیں :بھیڑ،بکری،گائے، بھینس،اونٹ(نر،مادہ) ہیں۔
دلیل :قال اللہ تعالیٰ: ’’ثَمَانِیَۃَ اَزْوَاجٍ مِّنَ الضَاْ نِ اثْنَیْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَیْنِ … وَمِنَ الْاِبِلِ اثْنَیْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَیْنِ‘‘
(انعام: 143، 144)
ترجمہ: آٹھ جانور ہیں دو بھیڑوں میں سے اور دو بکریوں میں سے ، دو اونٹوں میں سے اور دو گائیوں میں سے۔
فائدہ: قربانی کے جانوروں میں بھینس بھی داخل ہے کیونکہ یہ بھی گائے کی ایک قسم ہے ،لہذا بھینس کی قربانی بھی جائز ہے۔
اجماع امت :
’’وَاَجْمَعُوْا عَلیٰ اَنَّ حُکْمَ الْجَوَامِیْسِ حُکْمُ الْبَقَرِ۔‘‘(کتاب الاجماع لابن المنذر:ص37)
ترجمہ: ائمہ حضرات کا اس بات پر اجماع ہے کہ بھینس کا حکم گائے والا ہے۔
لغت:
’’اَلْجَا مُوْسُ ضَرْبٌ مِّنْ کِبَا رِ الْبَقَرِ‘‘(المنجد:ص101)
ترجمہ: بھینس گائے کی ایک قسم ہے۔
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے۔
’’اَلْجَا مُوْسُ بِمَنْزِلَۃِ الْبَقَرِ‘‘(مصنف ابن ابی شیبہ:ج7،ص65 رقم:10848)