Deobandi Books

قربانی کے فضائل ومسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

3 - 20
ترجمہ: عید الاضحیٰ کے دن کوئی نیک عمل اللہ تعالیٰ کے نز دیک قربانی کا خون بہانے سے محبوب اور پسندیدہ نہیں اور قیامت کے دن قربانی کا جانور اپنے بالوں،سینگوں اور کھروں سمیت آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کےہاں شرفِ قبولیت حاصل کر لیتا ہے، لہذا تم خوش دلی سے قربانی کیا کرو۔
(3) ’’عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا اُنْفِقَتِ الْوَرَقُ فِیْ شَئْیٍ اَفْضَلُ مِنْ نَحِیْرَۃٍ فِیْ یَوْ مِ الْعِیْدِ۔‘‘(سنن الدارقطنی ص774باب الذبا ئح ،سنن الکبریٰ للبیہقی ج9 ص 261)
تر جمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:کسی خرچ کی فضیلت اللہ تعا لیٰ کے نزدیک بہ نسبت اس خرچ کے جو بقرہ عید والے دن قربانی پر کیا جا ئے ہرگز نہیں۔
قربانی کے مسائل:
(1)قربانی واجب ہے:
ہر صاحبِ نصاب پر قربانی کرنا واجب ہے۔ اس بارے میں قر آن وسنت میں کئی دلائل موجود ہیں۔ چند یہ ہیں:
(1)’’فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ‘‘(الکوثر:2)
ترجمہ: آپ اپنے رب کی نماز پڑھیں اور قربانی کریں۔
مشہورمفسر قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمہ اللہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں۔
’’قَالَ عِکْرَمَۃُ وَعَطَا ئُ وَقَتَا دَۃُ فَصَلِّ لِرَ بِّکَ صَلوٰۃُ الْعِیْدِ یَوْمَ النَّحْرِ وَنَحْرُ نُسُکِکَ فَعَلیٰ ھٰذَا یَثْبُتُ بِہِ وُجُوْبُ صَلوٰۃِ الْعِیْدِ وَ الْاُضْحِیَّۃِ ‘‘(تفسیرمظہری :ج:10:ص:353)
ترجمہ: حضرت عکرمہ،حضرت عطاء اورحضرت قتادۃ رحمہم اللہ فرماتےہیں کہ ’’فَصَلِّ لِرَ بِّکَ‘‘ میں’’فصل‘‘سے مراد’’عید کی نماز‘‘ اور ’’وانحر‘‘سے مراد ’’قربانی ‘‘ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ نماز عید اور قربانی واجب ہے۔
(2)علامہ ابو بکر جصاص رحمہ اللہ اپنی تفسیر’’احکام القرآن‘‘ میں فرماتے ہیں۔

Flag Counter