Deobandi Books

قربانی کے فضائل ومسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

2 - 20
قربانی کی اہمیت اس بات سے بھی واضح ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ہمیشگی فرمائی ہے۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں۔
’’اَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِیْنَۃِ عَشَرَسِنِیْنَ یُضَحِّیْ‘‘ (جامع الترمذی:ج 1، ص:409: ابواب الاضاحی)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ میں دس سال قیام فرمایا(اس قیام کے دوران) آپ قربانی کرتے رہے۔
قربانی کے فضائل:
کئی احادیث میں قربانی کے فضائل وارد ہیں، چند یہ ہیں:
(1):عَنْ زَیْدِ ابْنِ اَرْقَمَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا ھٰذِہِ الاَضَاحِیُّ قَالَ سُنَّۃُ اَبِیْکُمْ اِبْرَاہِیْمَ عَلَیْہِ السَّلاَم قَالُوْا فَمَا لَنَا فِیْھَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ بِکُلِّ شَعْرَۃٍ حَسَنَۃٌ قَالُوْا فَالصُّوْفُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ بِکُلِّ شَعْرَۃٍ مِنَ الصُّوْفِ حَسَنَۃٌ۔(سنن ابن ماجہ ص 226 باب ثواب الاضحی)
ترجمہ: حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے سوال کیا:یارسول اللہ!یہ قربانی کیا ہے؟(یعنی قربانی کی حیثیت کیا ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت (اور طریقہ) ہے۔صحابہ رضی اللہ عنہم نےعرض کیا کہ ہمیں اس قربانی کے کرنے میں کیا ملے گا؟ فرمایا ہر بال کےبدلے میں ایک نیکی۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے (پھر سوال کیا) یا رسول اللہ!اون (کے بدلے میں کیا ملے گا) فرمایا:اون کے ہر بال کے بدلے میں نیکی ملے گی۔
(2) ’’عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللّٰہ عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَاعَمِلَ آدَمِیٌ مِنْ عَمَلٍ یَوْ مَ النَّحْرِ اَحَبَّ اِلَی اللّٰہِ مِنْ اِھْرَاقِ الدَّمِ اَنَّہْ لَیَتَأ تِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِقُرُوْنِھَا وَاَشْعَارِھَا وَاَظْلاَفِھَا وَاِنَّ الدَّمَّ یَقَعُ مِنَ اللّٰہِ بِمَکَانٍ قَبْلَ اَنْ یَّقَعَ مِنَ الْاَرْضِ فَطِیْبُوْا بِھَا نَفْساً‘‘ 	(جا مع تر مذی ج1ص275 با ب ما جاء فی فضل الاضحیہ)

Flag Counter