Deobandi Books

قربانی کے فضائل ومسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

11 - 20
ترجمہ:حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے حدیبیہ والے سال آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ قربانی کی۔چنانچہ اونٹ سات آدمیوں کی طرف سے اور گائے بھی سات آ دمیوں کی طرف سے قربان کی۔
اگر قربانی کا جانور بکری یا بھیڑ ہو تو وہ صرف ایک آدمی کی طرف سے کفایت کرتی ہے:
دلیل(1): حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’اَنَّ النَّبِیَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَتَا ہُ رَجُلٌ فَقَالَ اِنَّ عَلَیَّ بَدَ نَۃً وَاَنَا مُوْ سِرٌ بِھَا وَلاَ اَجِدُ ھَا فَاَشْتَرِ یْھَا فَاَمَرَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنْ یَّبْتَاعَ سَبْعَ شِیَاۃٍ فَیَذْبَحُھُنَّ‘‘(سنن ابن ماجہ:ص 226،کتا ب الاضاحی باب کم یجزی من الغنم عن البدنۃ)
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ مجھ پر ایک بڑا جانور (اونٹ یا گا ئے) واجب ہو چکا ہے اور میں ما لدار ہوں اورمجھے بڑا جانور نہیں مل رہا کہ میں اسے خر ید لوں (لہٰذا اب کیا کرو ں؟) توآ پ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ سات بکریاں خریدلو اور انہیں ذبح کرلو۔
اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بڑے جانور کو سات بکریوں کے برابر شمارکیا اور بڑے جانور میں قربانی کے سات حصے ہوسکتے ہیں اس سے زیا دہ نہیں۔معلوم ہوا کہ ایک بکری یا ایک دنبہ کی قربانی ایک سے زیادہ افراد کی طرف سے جا ئز نہیں۔
دلیل(2):حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا ارشادہے:
’’اَلشَّا ۃُ عَنْ وَاحِدٍ‘‘(اعلاء السنن:ج 17،ص210،باب ان البدنۃ عن سبعۃ)
ترجمہ:بکری ایک آدمی کی طرف سے ہوتی ہے۔
(7)قربانی کےدن:
قربانی کے تین دن ہیں: 12.11.10ذوالحجہ۔
دلیل(1(:قال اللہ تعالیٰ:’’لِیَشْھَدُوْا مَنَا فِعَ لَہُمْ وَیَذْکُرُوْااسْمَ اللّٰہِ فِیْ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمَاتٍ‘‘(الحج:28)

Flag Counter