Deobandi Books

قربانی کے فضائل ومسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

1 - 20
فضائل و مسائل قربانی اور تکبیرات عیدین
متکلمِ اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
قربانی کی اہمیت:
قربانی ایک عظیم الشان عبادت ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے شروع ہوئی اور اُمتِ محمدیہ علی صاحبہا السلام تک مشروع چلی آرہی ہے، ہر مذہب وملت کا اس پرعمل رہا ہے۔ قرآن کریم میں ایک جگہ ارشاد ہے:
’’وَلِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکاً لِیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہ عَلٰی مَا رَزَقَہُمْ مِنْ بَہِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ‘‘الآیۃ سورۃ حج:34
ترجمہ: ہم نےہر امت کےلئے قربانی مقرر کی تاکہ وہ چوپائیوں کےمخصوص جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ تعالیٰ نےعطاء فرمائے۔
قربانی کاعمل اگرچہ ہرامت میں جاری رہا ہے لیکن حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ میں خصوصی اہمیت اختیار کر گیا، اسی وجہ سے اسے ’’سنتِ ابراہیمی‘‘کہاگیاہے۔ کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے محض خدا کی رضامندی کے لیے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو قربانی کیلئے پیش کیا تھا۔ اسی عمل کی یاد میں ہر سال مسلمان قربانیاں کرتے ہیں۔
اس قربانی سے ایک اطاعت شعار مسلمان کو یہ سبق ملتا ہے کہ وہ رب کی فرمانبرداری اور اطاعت میں ہرقسم کی قربانی کے لئے تیار رہے اورمال ومتاع کی محبت کو چھوڑ کرخالص اللہ تعالیٰ کی محبت دل میں پیدا کرے۔نیز قربانی کرتے وقت یہ بات بھی ملحوظ رہنی چاہئے کہ قربانی کی طرح دیگر تمام عبادات میں مقصود رضاء الٰہی رہے،غیر کےلیے عبادت کاشائبہ تک دل میں نہ رہے۔ گویا مسلمان کی زندگی اس آیت کی عملی تفسیر بن جا ئے.
’’اِنَّ صَلاَ تِی وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَا تِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔‘‘سورۃ انعا م:162
تر جمہ: میری نماز، میری قربانی، میرا جینا ،میرامرنا،سب اللہ کی رضا مندی کے لیے ہے جو تمام جہانوں کاپالنے والا ہے۔

Flag Counter