Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق محرم الحرام 1434ھ

ہ رسالہ

4 - 16
ہجری سال کی اہمیت وتاریخ
مولا نا محمد اقبال شاکر

اسلام سے قبل عیسوی سال ومہینوں کی تر تیب سے تاریخ لکھی جاتی تھی اور اہل اسلام میں تاریخ لکھنے کا رواج نہ تھا۔دور فاروقی میں اہل حل وعقدنے اس کی طرف توجہ مبذول کرائی ۔یہاں تک کہ17ھ میں حضرت موسیٰ اشعری نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خط لکھاکہ امارت اسلامیہ کی طرف سے مختلف ممالک کے بادشاہوں کو خطوط روانہ کیے جاتے ہیں مگر ان میں تاریخ نہیں لکھی ہوتی، اگر تاریخ لکھنے کا اہتمام ہو جائے تو اس میں بے شمار فوائد ہیں مثلاً پتہ چل جائے گا کہ کونسے دن آپ کی طرف سے یہ حکم جاری ہوا۔کب یہ حکم متعلقہ حکام تک پہنچا۔کب اور کس تاریخ کو اس پر عمل در آمد ہوا وغیرہ۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کویہ مشورہ بہت پسند آیا، چناں چہ انہوں نے اکابر صحابہ کرام  کو اس مسئلے کی طرف توجہ دلا ئی او ر مشورہ کے لیے جمع کیا۔

اختلاف آرا
اکابر صحابہ کرام کی طرف سے چار قسم کی مختلف آرا سامنے آئیں۔بعض صحابہ کرام  کا مشورہ تھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے سال سے اسلامی تاریخ اور اسلا می سال کی ابتدا کی جائے۔بعض نے کہا کہ نبوت کے سال سے اسلامی سال شروع کیا جائے۔بعض نے فرمایا کہ ہجرت سے اسلامی سال کا آغازکیا جائے ۔کچھ حضرات نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال سے اسلامی سال کی ابتداء ہو۔الغرض ان مختلف آرا پر کافی غورو خوض ومباحثے کے بعد

فیصلہ فاروقی
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فیصلہ فرمایا کہ ہجرت سے اسلامی سال کی ابتدا زیادہ مناسب ہے۔

خصوصیات
ہجرت کی برکت سے حق وباطل کے درمیا ن واضح فرق وامتیاز پیداہوا۔ہجرت سے ہی اسلام کو عزت وشان ودبدبہ ملا۔ہجرت کے سال سے ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمان سلامتی وامن کے ساتھ بلا خوف و خطررب کی عبادت کے مزے لوٹنے لگے۔ہجرت کے سال ہی مسجد نبوی کی بنیاد رکھنے کا عظیم واقعہ پیش آیا۔ان خصوصیات کی بنا پر اکابر صحابہ کرام کااجماعی متفقہ فیصلہ ہوا کہ ہجرت کے سال سے اسلامی تاریخ اور اسلامی سال کی ابتداء ہو۔

دوسرا مسئلہ
دوسرا مسئلہ یہ پیش آیا کہ ہجرت کے سال سے اسلامی سال کی ابتدا تو ہوگئی۔اب کونسا مہینہ پہلے نمبر پر ہوگا؟ یعنی کس مہینے سے اسلامی مہینوں کی ابتدا عمل میں لائی جائے؟رجب کے مہینے سے۔رمضان کے مہینے سے۔محرم کے مہینے سے۔ربیع الاول کے مہینے سے۔

فیصلہ
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے محرم کے مہینے سے اسلامی سال کے مہینوں کی ابتدا کی۔ دو وجہ سے۔انصار نے بیعت عقبیٰ کے موقع پر مدینے آنے کی دعوت دی، چنا ں چہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو محرم کے مہینے میں ہجرت کے لیے روانہ کرنا شروع فرمایا۔حجاج کرام حج کی سعادت کے بعد محرم میں اپنے گھروں کو واپس جاتے ہیں ۔اسی وجہ سے سب کے متفقہ فیصلہ اور اجماع سے محرم اسلامی سال کا پہلا مہینہ قرار پایا۔

حکمت اس فیصلے کی
باقی رہی یہ بات کہ اس میں کیا حکمت تھی ؟اس کا جواب یہ ہے کہ ولادت یانبوت سے ابتدا کی جاتی تو اختلاف ہو سکتا تھا۔کیوں کہ ولادت یا نبوت کا دن متعین نہیں ہے۔اسی طرح وصال کی تاریخ بھی متعین نہیں ہے۔ نیز وصال کا سال مسلمانوں کے غم وصدمے کا سال تھا ۔اس لیے ہر صورت مناسب تھا کہ محرم الحرام سے ابتدا کی جاتی جس میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

شرعی حکم
اسلامی تاریخ کا شرعی حکم یہ ہے کہ اس کا یا د رکھنا فرض کفایہ ہے، یعنی اگر مسلمان اس کو ترک کر دیں تو سارے مسلمان گنہگار ہو ں گے ۔البتہ اکثر اہل اسلام اگر اسے یاد رکھیں تو اس عذاب سے بقیہ لوگ بچ جائیں گے۔

تقاضا
اس ساری گفتگو کا تقاضا یہ ہے کہ ہمیں اپنی شادی بیاہ،خوشی غمی،سفر کی تاریخ ،کاروبار شروع کرنے کی تاریخ ،معاملات ،معاشرت، غرض کہ تمام قسم کے پرو گراموں میں نمایا ں طور پر اسلامی تاریخوں کا اہتمام کرنا چاہیے ۔کیوں کہ اس کی برکت سے ہمارے پروگراموں میں نورانیت آئے گی ۔اور اپنے بچوں میں اسلامی تاریخ کا جذبہ اجاگر ہوگا۔اس کی اہمیت سے، اس کو پھیلانے سے عرش پر رب راضی ہو گا اور آقاصلی اللہ علیہ وسلم بھی خوش ہوں گے ،اللہ تعالیٰ ہمیں اسلامی تاریخ کی اہمیت و عظمت نصیب فرمادیں۔ (آمین)
Flag Counter