Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق شعبان المعظم 1433ھ

ہ رسالہ

10 - 14
مصائب سے نہ گھبرائیے
متعلم فرمان ولی گلگتی
تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو بڑے سے بڑا کارنامہ سر انجام دینے والی شخصیات وقتی طور پر کسی نہ کسی مسئلہ کا شکار نظر آتی ہیں لیکن ان کی ہمت، حوصلہ، محنت اور جُہد مسلسل بالآخر ان کو کام یابی اور کام رانی سے سرشار کر دیتی ہے اور ان کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ ان کے عزم مصمّم کے سامنے ٹھہر نہیں سکتی۔ ان شخصیات کی ہمت جونوجوان نسل کو آگے لے کر جاتی ہے ، اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ انسان کی منزل میں مسائل پریشیانیاں اور مشکلات رکاوٹ نہیں، بلکہ کام یابی کی پہلی سیڑھی ثابت ہوتی ہیں اگر غور کیا جائے تو آج کے نوجوانوں کو کالج، یونی ورسٹیوں اور مدارس کے طلباء کو بھی مشکلات کا سامنا ہے لیکن ان کے مقابلے میں عظیم لوگوں کی مشکلات کہیں زیادہ تھیں، مگر فرق یہ ہے، کہ آج کا نوجوان ان مشکلات سے گھبرا کر عافیت وسکون کے راستے کا انتخاب کرتا ہے، لیکن عظیم لوگ بڑھتے ہی چلے جاتے ہیں، یہاں تک کہ رکاوٹیں عبور کرکے ستاروں پر کمند ڈال دیتے ہیں۔ بڑے لوگوں کی قربانیاں اوران کی زندگی کے مطالعے سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ زندگی میں ٹھہراؤ نہیں ہے، بلکہ ہر وقت خوب سے خوب تر او ربہتر سے بہتر بننے کی کوشش میں لگا رہنا چاہیے اور نوجوانوں کو چاہیے کہ منزل پانے کی راہ میں جو رکاوٹیں اورمشکلات آتی ہیں ان کو رکاوٹ نہیں، بلکہ کام یابی کی پہلی سیڑھی سمجھیں #
        بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب!
        یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے

مسلمان نوجوان کو غور کرنا چاہیے کہ غیر مسلم جن کا منتہائے نظر صرف دنیا اور دنیا کی زیب وزینت اور منفعت ہے ، محنت او رجدّوجہد کرنے میں تمام مشکلات کو برداشت کرکے پوری دنیا کو انگلی پر نچار ہے ہیں اورہمارے مسلمان ہر میدان میں ان کے محتاج بن کے رہ گئے ہیں، اس لیے مسلم نوجوانوں کو سر دھڑ کی بازی لگا کر ہر میدان میں تحقیق وتفتیش کرکے اورمحنت سے ان کا مقابلہ کرنا چاہیے، کیوں کہ تمام شعبوں میں مسلمان نوجوان کا موجود ہونا انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ طلبا کو چاہیے کہ کوئی بڑے سے بڑا ارادہ کرکے امت مسلمہ کے لیے کسی بھی میدان میں بڑے سے بڑا کارنامہ انجام دیں۔ ہر انسان کو دو راستوں میں سے ایک راستے پر یقینا چلنا ہو تا ہے یا تو وہ سال بہ سال دماغی اور اخلاقی طور پر ترقی کرتا رہے گا، یہاں تک کہ اس کی منزل مقصود آجائے یا وہ برابر تنزل کا شکار ہو جائے گا اورانجام کار اپنی ذات کے لیے بھی ایک عضو معطل بن کر رہ جائے گا۔

اب آپ ذرا سوچیے! آخر آپ کس راہ پر گام زن ہیں… اور آپ کی رفتار کیا ہے ؟ جس نوجوان نے اپنی زندگی میں ترقی او رکام یابی حاصل کرنے کا تہیہ کر لیا او رساتھ ہی یہ بھی اطمینان کر لیا کہ جس راستے پر وہ چل رہا ہے وہ بالکل صحیح اور درست ہے۔اسے نہایت سنجیدگی سے یہ بھی سوچ لینا چاہیے کہ وہ قوت ارادی سے کتنا کام لے سکتا ہے، کیوں کہ کسی کام کی انجام دہی میں جن چند چیزوں کی لازمی ضرورت ہوتی ہے، قوت ارادی ان میں سے سب سے پہلی او رسب سے زیادہ ضروری ہے، قوتِ ارادی ہی وہ پیٹرول ہے جس سے انسانی موٹر اپنی منزل مقصود تک پہنچتی ہے، آپ موٹر کو بغیرپیٹرول تھوڑی دور بھی نہیں چلا سکتے، انسانی طاقت بھی اس وقت تک بالکل بے کار اور رائے گاں ہے جب تک قوت ارادی ، عزم ، حوصلہ، ہمت، کوشش او رامید اس کا ساتھ نہ دے او ر ارادے کی قوت ہی ہے کہ جو کام یابی تک کھینچ کر لے جاتی ہے، اسی کے نہ ہونے سے بزدلی اور ابتری پھیل جاتی ہے، قوت ارادی ایک کرشمہ ہے، قوت ارادی انسانی دماغ کی حکم ران ہے ، یہی وہ قوت ہے جو ”میں کرسکتا ہوں “ کو ” میں کروں گا“ اور ”میں کروں گا“ کو ” میں نے کر دکھایا“ میں بدل دیتی ہے اگر کسی کام میں آپ کا دماغ اور قوت جواب دینے لگے تو وہیں ٹھہر جائیے، انہیں ایک ذرا پیچھے کھینچ لیجیے اورپھر از سرِ نوحوصلہ کیجیے، کام یابی یقیناًآپ کے قدموں کو چومے گی ۔ لیکن آج کل ہمارے نوجوانوں میں سب سے بڑی کمی قوت ارادی ہی کی ہے یہ نہ سوچیے کہ آپ اپنی مشکلات کو ایک ہی دفعہ عبور کر لیں گے، لیکن ہاں، آپ کی ہمت انہیں یقیناً آہستہ آہستہ ختم کرے گی، آپ دس پندرہ سال کی بیماری سے ایک دن میں چھٹکارا نہیں پاسکتے، دنیا وآخرت کی کام یابی کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہے، یہ بھی ممکن ہے کہ مہینوں بلکہ برسوں محنت کرنے کے بعد بھی آپ اپنی منزل تک نہ پہنچ سکیں ، لیکن ناامیدی کو پاس پھٹکنے نہ دیجیے ایک بار پیچھے مڑ کر دیکھیے کہ آپ اپنی ابتدا سے کتنی دور نکل آئے ہیں اور پھر نئے حوصلے اور قوت ارادی کے ساتھ کام شروع کر دیجیے، آپ کی منزل مقصود یقیناً روز بروز آپ کے قریب کھنچتی چلی آئے گی #
        نہ گھبرا حصول کام یابی میں منزل کی دوری سے
        کہ راہ گل میں پھولوں سے پہلے ہار آتے ہیں
Flag Counter