Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی شوال المکرم 1431ھ

ہ رسالہ

10 - 16
***
پوشیدہ کرامت
محترم شاہد علی خان
88 برس کی عمر میں جوش تو کُجا ہوش بھی قائم نہیں رہتے، ضعف تو بہر صورت غالب آہی جاتا ہے۔ او راگر بیماریوں کا ناختم ہونے والا سلسلہ بھی قائم ہو جائے تو پھر ہلنے جلنے کی صلاحیت بھی مفقود ہو کر رہ جاتی ہے ۔ اس صورت حال کو سامنے رکھ کر میں جب حضرت اقدس شیخ الحدیث والتفسیر مولانا سلیم الله خان صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے اس اقدام پر نظر ڈالتا ہوں کہ انہوں نے وفاق کی شوری اور عاملہ کے اصرار پر وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ ہونے کی ذمہ داری پھر سنبھال لی ہے تو مجھے یہ اقدام ایک کرامتی اقدام ہی نظر آتا ہے۔ بلکہ ایک الہٰی فیصلہ ہے، جو بظاہر انسانوں کے ذریعے کر دیا گیا ہے۔
میں وہ خوش نصیب انسان ہوں جسے گزشتہ 31 برسوں سے حضرت کی رفاقت ہی نہیں، بلکہ شفقت بھی حاصل ہے ۔ میں حضرت کے پاس اس وقت سے آتا جاتا ہوں جب حضرت کے مدرسہ جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی کے کمرے کی چھت نہ تھی بلکہ ٹین کی چادر پڑی ہوئی تھی، میں نے حضرت سے کہا ٹین کی چادر سے گرمی بہت ہوتی ہے ،باقاعدہ چھت ڈالوا دیں۔
ایک مرتبہ میں نے کہا حضرت حکومت مدارس کو جو امداد دیتی ہے وہ ملک کے عوام کا پیسہ ہے، آپ کیوں نہیں لیتے ہیں؟ فرمانے لگے ، دو باتیں ہیں اول رقم لے کر حکومت کے دخل کا راستہ کھلے گا، دوئم جتنی رقم ملنا طے ہو جائے گی اس کے بقدر الله سے توکل ہٹ جائے گا۔ موجودہ صورت حال میں کامل توکل الله ہی پر ہے، ادھار چڑھتا رہتا ہے پھرالله ادائیگی کا بندوبست فرما دیتے ہیں۔ ایک مرتبہ ایک عجیب بات اکیلے میں فرمائی۔ شاہد! علم دین میں رچا بسا ہونے کے باوجود اگر اپنے اسلاف سے رشتہ توڑ لوں تو گمراہ ہو جاؤں۔
میں 31 سالہ رفاقت کے طویل دور کی باتیں لکھنا شروع کر دوں تو ایک کتاب بن جائے گی اور زیادہ تعریفیں لکھ دوں گا تو حضرت کی شفقت برہمی میں تبدیل ہو جائے گی۔
حضرت نے ہماری درخواست پر جامع مسجد رفاہ عام سوسائٹی کراچی، جس کا میں 31 بر س سے ناظم اعلیٰ ہوں، میں جامعہ فاروقیہ کراچی کی ایک شاخ قائم فرمائی، جو اب شاخ نہیں، بلکہ ایک اچھا خاصا مدرسہ ہے، جہاں سینکڑوں طلبا حفظ وناظرہ کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اس طویل عرصے میں ہزاروں، ناظرہ قرآن پڑھ چکے ہیں اور سینکڑوں، قرآن پاک حفظ کر چکے ہیں۔ حفظ کے طلبا قیام وطعام کی سہولت کے ساتھ پڑھ رہے ہیں، سارا کا سارا بندوبست جامعہ فاروقیہ کراچی کرتا ہے۔
میں نے خود کو خوش نصیب لکھا تھا، میں کچھ آگے نکلتے ہوئے کہتا ہوں کہ مجھے خود پر فخر ہونے لگتا ہے کہ جس ہستی کے سامنے بڑے بڑے علماء ومشائخ اوراساتذہ دو زانو ہو کرادب سے بیٹھتے ہوں، بات کرتے ہوئے گھبراہٹ محسوس کرتے ہوں، مجھے حضرت کی شفقت ومحبت نے بے تکلف رابطہ کرنے کا عادی بنا دیا ہے ۔ جب کہ میں علماء ومشائخ او راساتذہ کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ یہ سب دیکھ کر مجھے قرآن کی وہ بات سامنے آجاتی ہے کہ یہ الله کا فضل ہے جسے چاہے عطا کرد ے۔
میں دل کی گہرائیوں کے ساتھ، آنکھوں سے الله کے حضور اپنے آنسو بہا کر یہ دعا کرتا ہوں کہ الله حضرت کو صحت وعافیت کے ساتھ طویل زندگی عطا فرمائیں اور آپ کے ادارے کو مزید بلندیوں تک پہنچائے، مزید یہ کہ آپ کے فیض سے ادارے کے ہر فرد کو بطور خاص آپ کے ہو نہار بیٹوں کو اس ادارے کی بہترین خدمت کرتے ہوئے مزید آگے لے جاکر دین کی خدمت کا موقع عطا فرمائے۔ آمین
میں اس منصب جلیلہ پر پھر سے فائز ہونے پر حضرت سے پہلے وفاق المدارس عربیہ پاکستان کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ اس ادارے کو ایک درویش کی سربراہی پھر سے میسر آگئی۔ اس نعمت عظمیٰ پر ادارہ جس قدر شکر ادا کرے، کم ہے۔

Flag Counter