Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی جمادی الاولیٰ 1431ھ

ہ رسالہ

18 - 20
***
حدیث اور اس پر چند اعتراضات
محترم سراج الحق نعمانی
عام الفاظ میں حدیث سے مراد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے وہ افعال، اقوال اور تقریری احکام ہیں جو قرآن مجید کے سوا ہیں، خود قرآن مجید بتاتا ہے۔﴿وانزل الله علیک الکتب والحکمة﴾․ الله تعالیٰ نے آپ صلی الله علیہ وسلم پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی ۔ یعنی کتاب اپنے طور پر مستقل ہے اور حکمت، جو سنت وحدیث ہے، اپنی جگہ مستقل ہے اور ان دونوں کو وحی کہا ﴿وماینطق عن الھوی ان ھو الا وحی یوحی﴾ یعنی آپ صلی الله علیہ وسلم اپنی خواہش سے کچھ نہیں فرماتے ۔ بلکہ یہ تو نازل شدہ وحی ہی ہے۔ غرض دونوں چیزیں الله تعالیٰ نے نازل فرمائی ہیں ۔ اگر حکمت کو حدیث نہ مانیں تو کچھ سوال پیدا ہوتے ہیں۔
کیا رسول الله صلی الله علیہ وسلم پر جو وحی نازل ہوئی وہ قرآن مجید میں ہی ہے یا قرآن مجید کے علاوہ بھی ہے؟
اگر تمام وحی صرف قرآن مجید ہی میں ہے، قرآن مجید سے باہر کوئی وحی نہیں تو اس کا ثبوت قرآن مجید سے ہی دیجیے۔
اگر قرآن مجید کے علاوہ بھی کوئی وحی ہے تو پھر تنازعہ ہی ختم ہو جاتا ہے، اسی وحی کو ”حدیث“ کہتے ہیں۔
آپ کا اعتراض
بعض ناواقف لوگ کہتے ہیں کہ حدیث ظنی ہے ،یقینی نہیں۔ اس لیے یہ دین کی بنیاد نہیں بن سکتی۔ یہ اعتراض غلط فہمی پر مبنی ہے ۔ ہم حدیث متواتر کو قطعی مانتے ہیں کیوں کہ خبرمتواتر کے الفاظ بھی حضور صلی الله علیہ وسلم ہی کے ہوتے ہیں ۔ البتہ بسا اوقات خبر واحد میں او کما قال کے الفاظ احتیاط کی وجہ سے استعمال کیے جاتے ہیں، اس لیے صرف خبر واحد کو ظنی کہا جاتا ہے۔ یاد رکھیں، مطلق حدیث کو کبھی ظنی نہیں کہا گیا۔ بالفرض کسی حدیث کو ظنی بھی کہہ دیں تب بھی وہ عمل کے لیے دلیل اور بنیاد بن سکتی ہے، خود قرآن مجید میں خبرِ واحد پر عمل کرنے کی کئی مثالیں موجود ہیں۔
﴿وجآء رجل من اقصی المدینة یسعی، قال یموسی ان الملأ یأ تمرون بک لیقتلوک فاخرج انی لک من النصحین﴾․
اور شہر کے آخری کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا او رکہا اے موسی( علیہ السلام)! یقینا سردار تجھے قتل کرنے کا مشورہ کر رہے ہیں،پس تو یہاں سے نکل جا میں تیرا بھلا چاہنے والوں میں سے ہوں۔ (القصص:20)
دنیا نے دیکھا کہ موسی علیہ السلام نے بلا حیل وحجت اس خبر واحد پر عمل کرتے ہوئے شہر چھوڑ دیا۔
دوسرا اعتراض
معترضین کہتے ہیں، حدیث قرآن کے خلاف ہے ۔ یہ بات بھی حقیقت کے مطابق نہیں ۔ کوئی بھی صحیح حدیث قرآن کے خلاف نہیں ۔ جہاں آپ کو شبہ ہوا ہے تو وہ غلط فہمی ہے یا کم فہمی ہے۔ دیکھیے! قرآن مجید میں بعض انبیاء علیہم السلام کے بارے میں مندرجہ ذیل الفاظ بھی استعمال ہوئے ہیں، جیسے ذنب، ظلم، ضلالت، غوایت اور عصیان وغیرہ، لیکن کیا ان الفاظ کو انبیائے کرام کی شان میں گستاخی سمجھ کر قرآن ہی کا انکار کر دیا جائے یا علماء متقدمین کی راہ نمائی میں ایسی تاویل کر لی جائے ، جس سے انبیاء کی شان پر کوئی حرف نہ آئے، اگر ان الفاظ کی تاویل کرنا درست ہے تو ان احادیث کی تاویل کرنے میں کیا نقصان ہے جو غلط فہمی کی وجہ سے ” مشکوک“ نظر آرہی ہیں۔
قرآن پر کتنا عمل ہے
بعض لوگ عید الاضحی کے دنوں میں قربانی کے جواز اور وجوب کا نہ صرف انکار کرتے ہیں بلکہ اس کا مذاق بھی اڑاتے ہیں، حالاں کہ قرآن مجید میں حکم الہٰی ہے﴿ فصل لربک وانحر﴾ اپنے رب کے لیے نماز بھی پڑھیے اور قربانی بھی دیجیے ۔ اس آیت میں نہ تو حج کا ذکر ہے نہ احرام کا ذکر ہے اور نہ ہی حاجی کو حکم ہے کہ وہ حرم میں قربانی کرے۔ اسی لیے ہم تو اس آیت پر عمل کرتے ہوئے ہر جگہ اس موقع پر قربانی کرنا درست اور واجب سمجھتے ہیں، لیکن یہ لوگ اس واضح قرآنی حکم کا انکار کرکے منکر قرآن تو نہیں بن گئے؟
دیگر اعتراضات
اسی طرح زانی کو سنگسار کرنے ، چور کا ہاتھ کاٹنے اور قتل مرتد جیسی سزاؤں کا انکا رکرتے ہوئے زکوٰة کی ڈھائی فی صد شرح پر بھی اعتراض کیا جاتا ہے۔ اب سوچنا یہ ہے کہ بقول ان کے یہ سزائیں او رنظام زکوٰة ہر دور میں ضرورت کے مطابق بدلتے رہنا چاہیے۔ گویا آج کل غربت زیادہ ہے، اس لیے سزائیں معاف کر دی جائیں یا زکوٰة کی شرح بڑھا کر دس فی صد کر دی جائے اور یہ تبدیلیاں حکومت یا مرکز ملت ہی کرنے کے مجاز ہوں گے، ان حالات میں کچھ سوالات ذہن میں آتے ہیں لہٰذا بتایئے کہ:
*…جن جزئیات کا تعین حکومت یا مرکز ملت کرے گا وہ یقینی ہوں گی یا ظنی؟
*… اگر یقینی ہیں تو قرآن مجید میں کیوں نہیں؟ او رجب قرآن مجید میں نہیں تو یہ قطعی اور یقینی کیسے ہو گئیں؟
*… زکوٰة کی نئی نئی شرح کو ماننا دینی اعتبار سے فرض ہو گا یا نہیں ؟
*… اگر یہ نئی شرح فرض ہو تو کیا قرآن مجید اس نئی شرح کی تائید کرتا ہے یا نہیں ؟ اگر تائید کرتا ہے تو بتائیے کیسے؟
*… اگر قرآن مجید زکوٰة کی نئی شرح کے بارے میں راہ نمائی نہیں کرتا ہو تو ا س کا فرض ہونا کیسے معلوم ہوا؟ کیا ایسی وحی آپ پر نازل ہوئی یا آپ کے مرکز ملت پر ؟ 
*… اگر قرآن مجید اور وحی کے بغیر ہی یہ نئی شرح فرض ہو تو یہ حکم قطعی نہیں، ظنی ہوا اور ظنی بقول آپ کے معتبر نہیں۔
*… نماز کی رکعتوں کی تعداد کا ذکر قرآن مجید میں نہیں، ان کی تعداد کیسے مقرر کریں گے؟
*… جب نماز کی رکعتوں کی تعداد بھی زکوٰة کی شرح کی طرح قرآن مجید میں نہیں تو کیا اس میں بھی زمانے کی ضرورت کے مطابق کمی بیشی درست ہو گی یا نہیں ۔
*… نماز کی رکعتوں کی تعداد میں کمی بیشی کون کرے گا۔ آپ یا آپ کا مرکز ملت؟
*… یہ تو انصاف نہیں کہ زکوٰة کی شرح میں تو کمی بیشی کی جاتی رہے اور بے چاری نماز اپنے پرانے طریقے پر رہ جائے۔ کیا آپ یہ حکم دیں گے کہ فارغ مولوی یا صوفی تو فجر کی نماز بیس رکعت فرض پڑھا کریں اور ملازم پیشہ لوگ سائیکل چلاتے ہوئے ہی اشارے سے رکوع سجدہ کر لیا کریں تو ان کی نماز ہو جائے گی؟
*… اگریہ کہیں کہ زکوٰة کی شرح ، اپنے طور پر مقرر نہیں کر سکتا اور نہ ہی ہمارا مرکز ملت مقرر کرسکتا ہے تو پھر یہ شرح کون مقرر کرے گا؟
*… آپ کہتے ہیں کہ زکوٰة صرف اسلامی حکومت کو ہی ادا کی جاسکتی ہے، موجودہ حکومتوں کو آپ اسلامی حکومتیں نہیں مانتے۔ اس صورت میں زکوٰة کس کو ادا کی جائے؟ یا بصورت دیگر ترک زکوٰة کا گناہ کس پر ہو گا؟
*… آپ احادیث کے ذخیرہ کو عجمی افراد کی کارستانی بتاتے ہیں، اسی طرح آپ امام بخاری کو ایرانی بتاتے ہیں ،حالاں کہ وہ ایرانی نہیں، بخارا کے باشندے تھے، اگر عجمی ہونا جرم ہے تو آپ بھی ما شا ء الله عجمی ہی ہیں ۔ اب یہ بتائیے کہ عجمی بخاری کی بات ماننا گمراہی ہو اور آپ جیسے عجمیوں کی بات ماننا اسلام ؟ یہ کیسے ممکن ہے؟
*… جامعین احادیث بقول آپ کے عجمی تھے او رعجمی سازش کی وجہ سے انہوں نے اتنا بڑا دینی ذخیرہ اکٹھا کر دیا تھا، ذرا بتائیے کیا غلام احمد پرویز عرب تھے؟ان کے نام پرویز کی پ پکار پکار کر ان کے عجمی ہونے کااعلان کر رہی ہے۔
*… آپ ہی بتائیے جن محدثین کی مادری زبان عربی تھی اور ان کی زندگیاں عربوں ہی کے درمیان گزریں، وہ تو بقول آپ کے حدیثیں اکٹھا کرنے کے جرم میں عجمی سارش کے آلہ کار ٹھہرے، لیکن ایک عجمی غلام احمد پرویز جو ساری زندگی زبان عرب سے بھی محروم رہا او رماحول عرب سے بھی محروم رہا ،وہ کیسے مقتدا اور پیشوا بنا دیا گیا؟ کہیں اس کا ظہور اور دعویٰ ہی عجمی سازش تو نہیں؟
*…عجیب بات یہ ہے کہ صحابہ کرام سے لے کر آج تک کے مسلمانوں کا اجماع اور عمل تو آپ کے نزدیک حجت اور درست نہیں اور نہ ہی ان کی اطاعت جائز ہے، لیکن چودہویں صدی کے منکرین فقہ وحدیث کی تقلید آپ کے لیے کس وحی کی رو سے جائز ہو گئی؟
*…کہتے ہیں کہ حضور صلی الله علیہ وسلم نے خود صحابہ کرام  کو حدیثیں مٹانے کا حکم دیا تھا، جب آپ حدیثوں کو مانتے ہی نہیں تو اس حدیث کو کیسے مان لیا اور اسے کیوں ہمارے سامنے پیش کرتے ہیں؟
*… اگر ہم پیش کردہ یہ حدیث مان لیں تو آپ یہ بتائیے کہ پوری حدیث کیوں نہیں بتاتے؟ آدھی حدیث بتانا اور آدھی حدیث چھپانا کون سا اسلام ہے؟
*…اسی حدیث میں حضور صلی الله علیہ وسلم نے صحابہ کرام  کو یہ بھی فرمایا تھا ”حد ثواعنی ولا حرج“ مجھ سے حدیث بیان کرو، اس میں کوئی حرج نہیں ، اسے بھی مان لیں۔
*… آپ اس حدیث کا پس منظر کیوں بیان نہیں کرتے، کیا آپ کو پوری حدیث کا مطلب نہیں آتا یا جان بوجھ کر مغالطہ دیتے ہیں۔
*… چلیں ہم ہی بتا دیں ۔ جب صحابہ کرام قرآن مجید کی آیات لکھا کرتے تھے تو ان میں ساتھ ساتھ احادیث بھی لکھ دیا کرتے تھے ۔ اس پر رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے انہیں منع کیا اور حکم دیا کہ قرآن مجید کی آیات کے ساتھ لکھی ہوئی احادیث کو مٹا ڈالو۔ تاکہ وحی متلو اور وحی غیر متلو میں خلط ملط نہ ہو جائے اور ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ مجھ سے حدیث روایت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
*…کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر یاحضرت عمر نے اپنے مجموعہ احادیث جلا دیے تھے۔ اس بات کو عام کتب کے بجائے مرکزی اور مستند ذخیرہ احادیث کی صحیح روایت سے ثابت کر دیں۔
آخر میں حدیث وسنّت کے بارے میں قرآن مجید سے صرف تین چار آیتیں نقل کی جاتی ہیں۔
*…قرآن مجید میں فرمان ربانی ہے:﴿وانزل الله علیک الکتب والحکمة﴾․
الله تعالیٰ نے آپ صلی الله علیہ وسلم پر قرآن وحکمت نازل فرمائی بتائیے حکمت سے سنت یا حدیث مراد لینا کیوں درست نہیں اور حکمت کو قرآن سے الگ کیوں بیان کیا گیا؟
*…قرآن مجید میں ہی ہے: ﴿یا ایھا الذین آمنوا استجیبوا الله وللرسول اذا دعاکم﴾․
اے مومنو! الله اور اس کے رسول کا فرمان قبول کرو جب وہ تمہیں پکاریں ۔اگر حدیث کو نہ مانیں تو رسول کی پکار کے علیحدہ ذکر کا کیا مطلب ہے؟
*… قرآن مجید میں ہے:﴿یا ایھا الذین آمنوا لا تقدموا بین یدی الله ورسولہ﴾․
اے مومنوا الله اور اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم کے حکم سے سرتابی نہ کرو۔ اس صورت میں رسول صلی الله علیہ وسلم کے حکم کو حدیث کہنا کون سا گناہ ہے؟
*…قرآن مجید میں ہے:﴿وما کان لمؤمن ولا مؤمنة اذاقضی الله ورسولہ امراً﴾
رسول صلی الله علیہ وسلم کے فیصلے کا ذکر مستقل طور پر کیا گیا اسے حدیث مان لینے میں کیا سازش ہے ؟
الله تعالیٰ سمجھ اور ہدایت نصیب فرمائیں ۔آمین

Flag Counter