Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی ربیع الثانی 1431ھ

ہ رسالہ

9 - 17
***
گستاخانہ خاکے بنانے والا جل کر ہلاک
سعودی عرب سے شائع ہونے والے عربی روزنامے نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ماضی میں ڈنمارک سے شائع ہونے والے اخبارات میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم سے منسوب گستاخانہ خاکے بنانے والا ملعون کارٹونسٹ اپنے انجام بد کو پہنچ گیا۔ اخبار کے مطابق گستاخ رسول ، اپنے گھر میں لگنے والی پر اسرار آگ میں جھلس کر ہلاک ہو گیا ہے ، جب کہ پولیس اور متعلقہ اداروں کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں آگ لگنے کی بظاہر کوئی وجہ نظر نہیں آئی ہے ۔ اور نہ ہی حادثاتی آتشزدگی کے کوئی شواہد ملے ہیں۔
تاہم ڈینش انتظامیہ اور مقامی ذرائع ابلاغ کی جانب سے اس خبر کو چھپایا جارہا ہے ۔ عربی روزنامے صحیفة الوفاق کے مطابق یہ حادثہ چند دن قبل پیش آیا تھا۔ جب ملعون کارٹونسٹ کرٹ ویسٹر گارڈ کے گھر میں پر اسرار طریقے سے اچانک آگ بھڑک اٹھی، جس میں وہ فوری طور پر جھلس کر ہلاک ہو گیا تھا۔ عربی روزنامے کا کہنا ہے کہ ملعون کارٹونسٹ کو الله تعالیٰ نے دنیا میں ہی نشان عبرت بنا کر توہین رسالت کرنے والے بدبختوں کو ان کے انجام بد سے خبر دار کر دیا ہے ۔ واضح رہے کہ ڈنمارک کے مقامی اور عالمی ذرائع ابلاغ سمیت ڈینش شعبہٴ حادثات کی جانب سے بھی اس سلسلے میں خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ ملعون کارٹونسٹ کی ہلاکت کے حوالے سے ڈنمارک کی حکومت اور ذرائع ابلاغ نے ابھی کوئی تردید یا تصدیق بھی نہیں کی ہے ۔ صحیفة الوفاق کے مطابق ڈنمارک میں موجود ایک اعلیٰ عہدے پر فائز اس کے ذریعہ کا کہنا ہے کہ گستاخ کارٹونسٹ کرٹ ویسٹر گارڈ کی جانب سے بنائے گئے آپ صلی الله علیہ وسلم سے منسوب گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد دنیا بھرمیں مسلمانوں کے بھرپور احتجاج کے بعد ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے ملعون کارٹونسٹ کرٹ ویسٹر گارڈ کو سخت سکیورٹی فراہم کی جارہی تھی اور چند ہفتے قبل ایک صومالی باشندے کی جانب سے اس کے گھر پر کیے جانے والے حملے کے بعد حفاظتی اقدامات میں مزید اضافہ کر دیا گیا تھا ، جس کی وجہ سے ملعون کرٹ ویسٹر گارڈ پر کسی قسم کے بیرونی حملے کا امکان ختم ہو گیا تھا۔
لیکن چند روز قبل اس کے گھر میں لگنے والی آگ کی وجہ سے اس کی موت واقع ہونے کے بعد پولیس کی تحقیقات میں اس نکتے کو مدنظر رکھا گیا تھا کہ کہیں اس آتشزدگی میں کوئی بیرونی ہاتھ تو ملوث نہیں ہے ۔ لیکن تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ جائے وقوعہ پر آگ لگنے کے اسباب میں سے کوئی اندرونی یا بیرونی سبب کار فرما نہیں تھا۔ ذرائع کے مطابق ملعون کارٹونسٹ کے گھر میں لگنے والی پر اسرار آگ صرف اس کے کمرے تک محدود رہی تھی ۔ حتیٰ کہ کمر ے میں بجلی کی وائرنگ بھی آگ سے متاثر نہیں ہوئی تھی ۔ ذریعہ کا کہنا ہے کہ ملعون کرٹ ویسٹر گارڈ کے جل کر مرنے کے کئی عینی شاہدین بھی موجود ہیں۔ لیکن انتظامیہ کی جانب سے اس پر اسرار واقعے کو چھپاتے ہوئے ذرائع ابلاغ کو بھی اس سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ ڈنمارک کے تمام اخبارات اور نیوز چینلز اس حوالے سے خاموش ہیں۔ واضح رہے کہ کرٹ ویسٹر گارڈ کے بنائے ہوئے گستاخانہ خاکے پہلی مرتبہ ڈنمارک کے معروف اخبار جیلنڈربوسٹن نے شائع کیے تھے ، جس کے بعد مزید کئی اخبارات اور جرائد نے جیلنڈر بوسٹن کی تقلید کرتے ہوئے ان خاکوں کو 30 ستمبر2005ء کو شائع کیا تھا۔
مغربی میڈیا اور حکمرانوں کی اس شرم ناک اور بے ہودہ مہم کے خلاف دنیا بھر کے مسلمان سراپا احتجاج بن گئے تھے۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والوں میں 12 افراد شامل تھے ، جو دنیا بھر میں مسلمانوں کے احتجاج کے بعد روپوش ہو گئے تھے، لیکن ملعون کارٹونسٹ کرٹ ویسٹرگارڈ کھلے عام یہ اقرار کرتا رہا تھا کہ اسے شرم ناک خاکے بنانے پر کسی قسم کی شرمندگی اور ندامت نہیں ہے ۔ اس ڈھٹائی پر کرٹ ویسٹر گارڈ کو بعض راسخ العقیدہ مسلمانوں کی جانب سے دھمکیاں بھی دی جاتی رہی تھیں ، جس کے بعد ڈینش حکومت کی جانب سے اسے سخت سیکورٹی فراہم کر دی گئی تھی دو مرتبہ اس پر قاتلانہ حملے بھی ہوئے تھے لیکن وہ سخت سکیورٹی کی وجہ سے ناکام ہو گئے تھے۔ سعودی روزناموں کا دعوی ہے کہ ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے ملعون کرٹ ویسٹر گارڈ کو فراہم کی جانے والی سخت اور فول پروف سیکورٹی کے سبب کسی کا اس تک پہنچنا ممکن نہیں تھا۔
لیکن الله تعالیٰ کی جانب سے اسے لوگوں کے لیے عبرت کا نمونہ بنا کر پیش کر دیا گیا ہے ۔ اس کی رہائش گاہ میں لگنے والی آگ کی نہ تو کوئی وجہ سامنے آسکی ہے اور نہ پولیس کی سمجھ میں یہ بات آرہی ہے کہ آگ کی وجہ سے صرف ملعون کارٹونسٹ اور اس کے اردگرد کا حصہ ہی کیوں متاثر ہوا، کمرے کی دیگر اشیا کیوں کر محفوظ رہیں۔ (بشکریہ روز نامہ امّت)

Flag Counter