Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی ذوالحجہ1430ھ,

ہ رسالہ

5 - 16
***
ہم تو دونوں کے غلام ہیں
قاضی محمد اسرائیل گڑنگی
ہمارے ملک میں عجیب وغریب بیماری پھیل چکی ہے اور یہ بیماری بڑی خطرناک ہے، بلکہ ایمان کے لیے کینسر کی کیفیت رکھتی ہے، اس کے لیے نام نہاد محقق پیدا ہوگئے ہیں، جو اپنے اسلاف اور اکابر پر اعتماد نہیں کرتے، چند الفاظ اور تاریخ کے حوالے لے کر کتاب وسنت اوراکابر ملت سے کٹ کر اپنی رائے عوام پر مسلط کرتے ہیں ۔
حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ الله علیہ ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ اگر کوئی شخص ننگا ہو کر چوک میں آجائے تو کچھ لوگ تالیاں مارنے والے اور واہ واہ کرنے والے مِل جائیں گے، بلکہ کچھ اس کے مرید ہو جائیں گے، واہ! کیسا کمال والا انسان ہے، ننگا کھڑا ہے۔ اسی طرح کی خطرناک صورت اکابر سے بیزاری اور اپنے علم پر اعتماد یہ بڑی سخت اورموذی بیماری ہے۔
اس وقت ہمارے ملک میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو حضرات صحابہ کرام رضی الله عنہم سے سخت بیر اور حسد رکھتے ہیں، ان کے پاک نام سن کر آگ بگولہ ہو جاتے ہیں، جیسے کہ ان کے والدین کو صحابہ کرام رضی الله عنہم نے قتل کیا ہے، صحابہ کرام رضی الله عنہم کو بُرا کہنا اور ان کی توہین کرنا، ان پر تنقید کرنا عبادت تصور کرتے ہیں، جیسے کھانے پینے کے بغیر نہیں رہ سکتے انہوں نے اپنی زندگی کا مقصد ہی اکابر صحابہ رضی الله عنہم کی توہین او رگستاخی کرنا بنا لیا ہے۔ اپنی طرف سے ان پر الزام تراشی کرنا ، ان کے مبارک ناموں کو تبدیل کرنا، ان کے ایمان اور عمل پر حملہ کرنا دوسری طرف ایک گروہ موجود ہے جو اہل بیت عظام رضی الله عنہم سے ناراض ہے، نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی صاحب زادیوں اور شہزادیوں، ازواج مطہرات او رخاندان رسول صلی الله علیہ وسلم سے بغض وعناد رکھتا ہے، حضرت حسن ، حضرت حسین رضی الله عنہما کے بارے میں نامناسب الفاظ استعمال کرتا ہے ۔
ہم اہل بیت عظام اور صحابہ کرام رضی الله عنہم دونوں سے محبت رکھتے ہیں ،اس محبت اور اعتماد کو ہم اپنے ایمان کا حصہ اور اساس اور بنیاد تصور کرتے ہیں، بلکہ ہم تو کہتے ہیں کہ اہلبیت نوح علیہ السلام کی کشتی ہیں اور صحابہ کرام آسمان کے ستارے ہیں، آسمان کے ستاروں سے روشنی لے کر، اہل بیت کی کشتی میں سوار ہو کر ہم جنت کی طرف جارہے ہیں، یہی دعوت ہم دنیا بھر میں پھیلا رہے ہیں۔ اگر آپ کے دل پر یہ بات اثر کرتی ہے تو اس آواز کو دنیا میں پھیلائیں او رہمارے ساتھ آئیں۔ یوں بھی ہم کہہ سکتے ہیں کہ جس طرح انسان کے جسم کے لیے دو آنکھوں کی ضرورت ہے، اسی طرح ایمان کی آنکھوں کے لیے صحابہ کرام اور اہل بیت عظام کی ضرورت ہے، جو شخص صحابہ کو نہیں مانتا یا ان کا ادب واحترام نہیں کرتا۔ وہ ایک آنکھ سے مرحوم ہے اور جو اہل بیت عظام کا ادب واحترام نہیں کرتا وہ دوسری آنکھ سے محروم ہے، جو دونوں کا احترام نہیں کرتا وہ اندھا ہے۔ جانثارانِ رسول کے ہم غلام ہیں، وہ بڑے خوش نصیب لوگ ہیں جنہوں نے اپنی آنکھوں سے ایمان کی حالت میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا دیدار کیا اور ان کی موت بھی ایمان پر ہوئی ۔ ہر صحابی کا مقام اپنی مثال آپ ہے، اہل بیت میں وہی شامل ہو سکتا ہے جو ایمان لایا ، بغیر ایمان کے خاندان رسول الله صلی الله علیہ وسلم میں کوئی داخل نہیں ہو سکتا ۔ ہم اعلان کرتے ہیں اور اسی اعلان پر زندہ ہیں او راسی پر موت کی تمنا کرتے ہیں کہ ہم صحابہ کرام رضی الله عنہم اور اہل بیت عظام رضی الله عنہم دونوں کے غلام ہیں،بلکہ ان دونوں کے غلاموں کے بھی غلام ہیں۔ الله ہمیں اس بات پر ثابت قدم رکھے ۔آمین

Flag Counter