Deobandi Books

خبر لیجئے زبان بگڑی ۔ حصہ اول

41 - 56
کہ اور کہہ کی بحث۔۔۔ 
میرپور آزاد کشمیر سے پر وفیسر غازی علم الدین نے زبان کی خبر لی ہے۔لکھتے ہیں کہ ’’کہہ،بہہ اور سہہ‘کا املا میرے نزدیک صحیح نہیں ہے۔ یہ اُن غلط العام کلمات میں شامل ہیں جو آج کل ،غلط طور پر مروّج ہوگئے ہیں ۔اردو مصدر جانا ،کھانا ،پینا،لکھنا ،پڑھنا اور رہنا وغیرہ سے صیغۂ امر بنانے کے لیے مصدر کا آخری حصہ ’نا‘حذف کردیا جاتا ہے مثلاًجانا سے جا،کھانا سے کھا ،پینا سے پی،لکھنا سے لکھ،پڑھنا سے پڑھ اور رہنا سے رَہ وغیرہ۔اسی قاعدے کے تتبع میں بہنا ،سہنا اور کہنا سے صیغۂ امر بَہ(ب +ہ)،سَہ(س+ہ)اور کَہ(ک+ہ)تشکیل پاتاہے ،یعنی لکھنے اور بولنے میں صرف ایک ’’ہ‘‘آتی ہے۔اسی طرح فعل حال جاری بَہ رہا ہے ،سَہ رہا ہے اور کَہ رہا ہے لکھنے اور بولنے میں درست ہے ۔ناروا طور پر ایک ’’ہ‘‘کا اضافہ کردیا جاتا ہے جس سے یکے بعد دیگرے دو ’’ہ‘‘جمع ہوجاتی ہیں مثلاًبہنا سے بہہ(ب+ہ+ہ)،سہنا سے سہہ (س+ہ+ہ)،اور کہنا سے کہہ(ک+ہ+ہ)۔ایسا شاید اس لیے کیاجاتاہے کہ بِہ (اسم صفت)،سِہ(عدد)اور کِہ(ربط،عطف ،علت اور صلہ کے لیے حرفِبیان ) فعل امر کے مندرجہ بالا صیغوں کے مماثل ہیں اور لکھنے میں کوئی فرق نہیں ہے ،حقیقت یہ ہے کہ ’’ہ‘‘کا اضافہ کرنے سے امر کے اِن صیغو ں کا تلفظ بگڑ جاتا ہے۔ بہنا سے بَہ(Bah)،سہنا سے سَہ(Sah)،اور کہنا سے کَہ(Kah)درست ہے مگر بہہ(Baheh)،سہہ(Saheh)اور کہہ(Kaheh)درست نہیں ہے ۔ مماثلت کے اِشکال کو ختم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ لکھتے اور بولتے وقت محض زبر اور زیر کے صوتی فرق کو ملحوظ رکھا جائے یعنی کَہ اور کِہ، سَہ اور سِہ،بَہ اوربِہ۔
زعم عربی لفظ ہے۔ لغت کی رو سے زَعْم،زُعْم اور زِعْم تینوں تلفظ درست ہیں۔تینوں میں سے جس تلفظ کا بھی جہاں چلن ہو،میرے نزدیک وہی درست ہوگا ۔قرآن مجید میںزبر کے ساتھ زَعْم استعمال ہوا ہے(بحوالہ سورۃ الانعام آیت -۱۳۸۱۳۶)۔البتہ ادیب اور شاعر حضرات کو قرآنی تلفظ کو ترجیح دینا پڑے گا۔
قائم ،صائم ،قائل ،فائز ،نائم وغیرہ اسم صفت آج کل ہمزہ کے بجائے دو نقطوں والی ’’ی‘‘سے بھی لکھے جارہے ہیں ۔قرآن مجید میںیہ ہمزہ کے ساتھ مرقوم ہیں(بحوالہ سورۂ یوسف آیت ۱۲،الکہف آیت ۱۹،صافات آیت ۵۱،المؤ منون آیت ۱۰۰ ،الاحزاب آیت ۱۸)۔میرے نزدیک قرآنی املا کا تتبع کرتے ہوئے قائم ،صائم ،قائل ،فائز ،نائم وغیرہ کو ’’ی‘‘ کے نقطوں کے بجائے ہمزہ سے لکھنا چاہیے۔
ایک کتاب میں مَیں نے ’’منفیانہ تأثر‘‘پڑھا۔آج تک ’’منفی تاثر‘‘سنتے اور پڑھتے چلے آئے ہیں،’’منفیانہ تأثر‘‘کے بارے میں آپ بتادیجیے۔‘‘
(ظاہر ہے کہ یہ احمقانہ ترکیب ہے، اس میں ہم کیا بتائیں۔ایسی ایسی ترکیبیںہمارے اہلِ قلم لکھ کر اپنی جہالت کا ثبوت دے رہے ہیں ،صبر کیجیے)
غازی علم الدین صاحب کی ادب نوازی مسلمہ ہے ، ان کا بہت شکریہ۔ دو ’ہ‘کے استعمال میں بڑی مضحکہ خیز صورت’’وجیہ‘‘میں سامنے آتی ہے اور وجیہہ لکھنے سے وجیہ کی مونث معلوم ہوتی ہے ۔ایک شاعر کا مجموعہ کلام سامنے آیا ہے۔ انہوں نے سرورق پر اپنا نام ’’وجیہہہ وارثی‘‘لکھا ہے۔ موصوف نے دو ’ہ‘پر اکتفانہیں کیا بلکہ احتیاطاً تین ’ہ‘شامل کردی ہیں ۔غنیمت ہے کہ پس ورق اپنی تصویر بھی شائع کردی ہے ورنہ ہم انہیں خاتون ہی سمجھتے رہتے۔
جہاں تک غازی علم الدین کی اصلاح کا تعلق ہے تو ’کہ‘اور ’کہہ‘کے بارے میں اختلاف کرنے کو جی چاہتا ہے۔ ان کی یہ بات تو صحیح ہے کہ کہنا سے صیغہ امر بنا نے کے لیے ’کہہ‘ کے بجائے ’کہ‘ ہونا چاہیے ۔لیکن ’کہ‘ اور ’کہہ‘ میں فرق کیسے کیا جائے گا، یعنی ’’میں یہ کہہ رہا ہوں کہ ۔۔۔‘‘یہاں تھوڑی سی رعایت دینی پڑے گی ۔رشید حسن خان نے بھی ’کہنا ‘ کا فعلِ امر ’کہ‘ دیا ہے لیکن اس کا املا ’کہہ‘دیا ۔’کہ‘ اور’کہہ‘ کو ایک ہی طرح لکھنے سے مغا لطہ ہوگا۔ ماہرینِ لسانیا ت نے ’’کہدو‘‘ بھی لکھا ہے ۔لغت کے مطابق ’’کہہ اٹھنا ، کہہ بیٹھنا،کہہ دینا‘‘وغیرہ ۔مثلاً’’میں کچھ کہہ بیٹھا تو آپ برامانیں گے ‘‘۔استاد سحر کا شعر ہے :
لبِ شیریں سے اور تلخ کلام
ہم جو کہہ بیٹھے کیا مزہ نکلا
’کہہ‘ہی سے ’کہے‘ مستعمل ہے جیسے ’’ جو چاہے کہے اس کو کوئی نہیں روک سکتا‘‘ ۔اردو کی کلاسیکل کتاب کا جملہ ہے ’’مولوی صاحب کی نیت کے بارے میں تو چاہے کلام کرلے، کہتے کی زبان نہیں پکڑی جاتی‘‘۔ نوراللغات میں ہے ’’کہہ دینا‘‘ ظاہر کردینا ، بھید کھول دینا ،متنبہ کردینا وغیرہ ۔داغؔکا شعر ہے :
وقت ملنے کا جو پوچھا تو کہا کہہ دیں گے
غیر کا حال جو پوچھا تو کہا کہہ دیں گے
ایک اور شعر پڑھ لیجیے:
راز اپنا تمھیں بتائیں گے
داستاں ساری کہہ سنا ئیں گے
توبۃالنصوح کا ایک جملہ ہے ’’تم کہتے ہو چلو میں اپنی طرف سے کہہ سن بہتیرا کچھ دوں گی‘‘۔
امیر کا شعر ہے :
خدا نے یہ دن دکھلایا کہ وہ بت مہمان آیا
ملے تو شیخ سے کہہ سن کے دو دن کو حرم لے لو
غالب کا مشہور شہر ہے:
در پہ رہنے کو کہا اور کہہ کے کیسا پھر گیا
جتنے عرصے میں مرا لپٹا ہوا بستر کھلا
کہہ کی حمایت میں ایک شعر اور برداشت کرلیں :
کوئی سنتا نہیں یہ پند و نصیحت و اعظ
آپ کیو ں کہہ کے گناہگار ہو ا کرتے ہیں
(داغؔ)
اس حوالے سے اسا تذہ کے اور بھی کئی شعر ہیںلیکن اتنا ہی کافی ہے ۔
فارسی کا ایک لفظ ’کہہ‘ ہے جس کا مطلب اور ہے۔یعنی چھوٹا، کم رتبہ ،کمتر۔(فارسی میں ’تر‘بمعنی زیادہ) کمترین ،سب سے چھوٹا۔ اس کی ضد ہے مہتر ۔اردو میں مہتر کسی اور معنی میں مستعمل ہے ۔کہہ ومہ کا مطلب ہوا ’’چھوٹے بڑے‘‘۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مٹی پاؤ ہمزہ یا بغیر ہمزہ کے؟۔۔۔ 1 1
3 شعب ابی طالب کی گھاٹی ۔۔۔ 2 1
4 پام آئل کے درخت ۔۔۔ 3 1
5 مکتبۂ فکر اور تقرری— 4 1
6 امالہ کیا ہے ۔۔۔ 5 1
7 میں نے جانا ہے ۔۔۔ 6 1
8 شمس الرحمن فاروقی کا اعتراض ۔۔۔ 7 1
9 اردو میں لٹھ بازی 8 1
10 اینچا تانی کی کھینچا تانی ۔ 9 1
11 نقص ِامن یا نقضِ امن 10 1
12 اتائی یا عطائی ۔۔۔ 11 1
13 نیبر ہڈ میں والد صاحب قبلہ 12 1
14 اعلیٰ یا اعلا 13 1
15 دار۔و۔گیر پر پکڑ 14 1
16 ’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘ 15 1
17 تلفظ میں زیر و زبر۔۔۔۔ 16 1
18 ’’پیشن گوئی‘‘ اور ’’غتربود‘‘ 17 1
19 گیسوئے اردو کی حجامت۔۔۔۔ 18 1
20 فصل کی برداشت اور تابعدار۔۔۔ 19 1
21 تلفظ کا بگاڑ 20 1
22 املا مذکر یا مونث؟ 21 1
23 پِل اور پُل 22 1
24 فی الوقت کے لئے 23 1
25 مَلک، مِلک اور مُلک 24 1
26 طوطی عرب میں نہیں پایا جاتا 25 1
27 متروکات سخن 26 1
28 مڈھ بھیڑ یا مٹھ بھیڑ؟ 27 1
29 استاد نے یہی پڑھایا ہے 28 1
30 بیرون ممالک کیا ہوتا ہے 29 1
31 پھر گومگوں ۔۔۔ 30 1
32 ممبئی سے ایک عنایت نامہ 31 1
33 امڈنا یا امنڈنا 32 1
34 خاکساری ہے تو انکساری کیوں نہیں 33 1
35 بجائے خود اور بذات خود 34 1
36 دوہرا یا دہرا ۔۔۔ 35 1
37 روٹیاں سیدھی کرنا ۔۔۔۔ 36 1
38 تلفظ کی بحث … 37 1
39 نشست اور شکست کا تلفظ — 38 1
40 اش اش پر اعتراض ۔۔۔ 39 1
41 تشہیر بمعنی رسوائی ۔۔۔ 40 1
42 کہ اور کہہ کی بحث۔۔۔ 41 1
43 حامی اور ہامی ۔۔۔ 42 1
44 وتیرہ یا وطیرہ ۔۔۔ 43 1
45 فوج کا سپہ سالار ۔۔۔ 44 1
46 تار۔ مذکر یا مونث؟ 45 1
47 نیک اختر ۔۔۔۔ 46 1
48 لیے اور لئے کا آسان نسخہ 47 1
49 باقر خوانی بروزن قصّہ خوانی ۔ ۔۔ 48 1
50 فرنگی بیماریاں 49 1
51 نوچی کا بھونڈا استعمال 50 1
52 پھولوں کا گلدستہ ۔۔۔۔ 51 1
53 تلفظ کی قرقی ۔۔۔۔ 52 1
54 ادھم یا اودھم ۔۔۔ 53 1
55 گھڑوں پانی میں ڈوبنا ۔۔۔ 54 1
56 ۔ کاکس یا کاسس بازار — 55 1
57 ایک کالم طوعا و کرہا ۔۔۔ 56 1
Flag Counter