Deobandi Books

انسانیت آج بھی اسی در کی محتاج ہے

45 - 49
پیام سُنایا جارہا ہے، اور انسانیت کا درس دیا جارہا ہے:
(۱)جو شخص ہتھیار پھینک دے، اسے قتل نہ کیا جائے۔
(۲)جو شخص خانۂ کعبہ کے اندر پہنچ جائے، اسے قتل نہ کیا جائے۔
(۳)جو شخص اپنے گھر کے اندر بیٹھ رہے، اسے قتل نہ کیا جائے۔
(۴)جو شخص ابو سفیان کے گھر جارہے،اسے قتل نہ کیاجائے۔
(۵)جو شخص حکیم بن حزام کے گھر جارہے، اسے قتل نہ کیا جائے۔
(۶)بھاگنے والے کا پیچھا نہ کیاجائے۔
(۷)زخمی کو قتل نہ کیا جائے۔
(۸)قیدی کو قتل نہ کیاجائے۔
اللہ اللہ! انتقام کا ایساقیمتی موقع اور دشمن بھی کیسا دشمن، لیکن ہدایات ایسی دی جارہی ہیں گویا یہ تقسیم انعام کا موقع ہے، اور عام معافی و رحمت کا دن ہے، کہانی اسی پر ختم نہیں ہوگئی، آپ ﷺ کے حکم کے مطابق ابو سفیان کو ایک بلند جگہ پر کھڑا کردیا گیا تاکہ وہ لشکر اسلام کی پیش قدمی کا نظارہ کرسکے، حیرت و رعب کے ملے جلے جذبات کے ساتھ وہ اس منظر کو دیکھتے رہے، جب سب کے آخر میں انصار کا دستہ گزرا تو ابوسفیان نے پوچھا: یہ کون لشکر ہے؟ حضرت عباس (رضی اللہ عنہ) نے نام بتایا، دفعتاً قبیلہ کے سردار حضرت سعد بن عبادہ (رضی اللہ عنہ) برابر سے


Flag Counter