ذرا تھوڑی دیر کے لیے اپنی ظاہری آنکھیں بند کرلیجیے، اور تصور کی دنیا میں آکر اس فتح کا نظارہ کیجیے۔
یہ دیکھیے! مکہ کا مشہور دشمنِ اسلام ابو سفیان جس کی پوری زندگی رسول اللہ ﷺ کی عداوت، اور آپ ﷺ اور آپ ﷺ کے ساتھیوں کی ایذا رسانی میں گزری تھی، حضور ﷺ کے سامنے حاضر ہورہا ہے، آپ ﷺ اپنے خیمہ میں تشریف فرما ہیں ، عجیب ماحول اور عجیب فضا ہے، حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) تیز قدمی سے آگے بڑھتے ہیں ، اور عرض کرتے ہیں کہ حضور! اب کفر کے استیصال کا وقت قریب آگیا ہے۔ آپ ﷺ کو بخوبی معلوم تھا کہ یہ وہی ابو سفیان ہے جس نے آپ ﷺ کو قتل کرنے کی سازش کی تھی، اور مسلمانوں کو تباہ کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی، لیکن آپ ﷺ اس سے شفقت و ملائمت سے گفتگو فرماتے ہیں ، اور وہ اسلام لے آتا ہے، آپ ﷺ کا فیض رحمت اسی پر بس نہیں کرتا، دوسرے دن آپ ﷺ لشکر میں یہ اعلان فرماتے ہیں کہ فوج مختلف راستوں سے ہوکر شہر میں داخل ہو، اور ان احکامات کی پابندی کرے۔
اسے پڑھیے تو یہ احکامات کیا ہیں ، کیا کسی تبلیغی وفد کوہدایات دی جارہی ہیں ؟ ذراٹھہریے! یہ تو تمام تر رحمت و عفو کی باتیں ہیں ، یہ تو محبت کا