Deobandi Books

انسانیت آج بھی اسی در کی محتاج ہے

42 - 49
فاتحِ مکہ

’’فتح‘‘ کا لفظ سنتے ہی نفسیاتی طور پر معاً ہمارے خیال میں فاتح اور مفتوح کا نقشہ آجاتا ہے، اور ہماری نگاہوں کے سامنے وہ تمام مظالم پھر جاتے ہیں جو ایک فاتح قوم مفتوح قوم کے ساتھ کرتی ہے، دنیا کے تما م فاتحین کا پہلے بھی یہی دستور رہا، اور آج بھی اس تعلیم و ترقی کے دَور میں بھی نام اور لیبل (Label)کے فرق کے ساتھ بعینہ وہی سب کچھ ہورہا ہے، بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ ہورہا ہے جو دَورِ جہالت میں ہوتا تھا۔
ملکۂ سبا کی زبان سے قرآن مجیدنے جس حقیقت کی طرف اشارہ کیا کہ ’’بادشاہ جب کسی ملک پر حملہ آور ہوتے ہیں ، تو اس کو پامال کردیتے ہیں ، اور اس کے عزت والوں کو ذلیل و خوار بنادیتے ہیں ‘‘، تاریخ کی ایک ایسی حقیقت ہے جس کا تجربہ انسان کو اپنی عمر میں بارہا ہوا، اور جس کا مزہ دنیانے بار بار چکھا۔
 فتوحات کا ذکر آتے ہی ہمارے ذہن میں یہ آتا ہے کہ کوئی فوج


Flag Counter