اطاعت و اتباع کی کیا مقدار اس کے نصیب میں آئی ہے۔
محبت کے اس دعوی کو جانچنے کے لیے ایک ہی پیمانہ ہے، اور وہ یہ ہے:
{قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِيْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ} (سورۃ آل عمران:۳۱)
ترجمہ: ’’کہہ دیجیے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہو تو میری اطاعت کرو، اللہ تعالیٰ بھی تم سے محبت رکھے گا۔‘‘
چرب زبانی اور قصیدہ خوانی ، مشاعرے اور قوالیاں ، جلسے اور میلاد کی محفلیں ، شیرینی کی تقسیم اور روشنی کا انتظام، اور اس طرح کی دوسری چیزیں محبت کی علامت نہیں ، یہ نعت خوانی اور میلاد کی تقریبیں اسی وقت معتبر ہیں جب ان کے ساتھ اتباعِ شریعت اور پیروی سنت بھی کسی درجہ میں شامل ہو۔
اگر کوئی شخص میلا دکے جلسوں میں رات بھر جاگتا اورمشاعرہ سنتا ہے، اور صبح کو نماز نہیں پڑھتا، یا فرائض کسی طرح اد اکر لیتا ہے، لیکن سنتیں چھوڑتا ہے، تو اس کو اس دعوائے محبت کا کوئی حق نہیں ہے۔ اس لیے اس مہینہ سے اگر ہم صرف یاد دہانی کا کام لے لیا کریں ، اور اپنا احتساب کرلیاکریں ، تو شایدیہ ہمارے لیے سینکڑوں جلسوں ، تقریروں اور