Deobandi Books

انسانیت آج بھی اسی در کی محتاج ہے

25 - 49
آج بہت سے لوگوں اور خصوصیت سے بہت سے عرب ممالک میں وہ جذبہ مفقود ہے، اور وہاں کے سحر زدہ اور برگشتہ نوجوانوں میں اس نام کے ساتھ وہ وابستگی اور شیفتگی یا محبت و گرمجوشی نظرنہیں آتی جو ایک مسلمان کا شعار اور اس کی سب سے بڑی متاع تھی، اور جس کی شہادت بدرؔ و اُحُدؔ کا ذرہ ذرہ، مکہؔ مدینہؔ کا چپہ چپہ، بلکہ پورا جزیرۂ عرب اور اس سے آگے بڑھ کر دجلہؔ و فراتؔ کی لہریں اور نیلؔ کی موجیں بھی دے رہی ہیں ۔
بد قستی سے آج بہت سے اشتراکیت نواز اور قوم پرست عرب نوجوانوں میں اس نام سے کوئی تحریک یا احساس و طرب کی کوئی کیفیت پیدا نہیں ہوتی، جو بہت سے عجمی نژاد مسلمانوں کا شیوہ اور ان کی نظر میں دنیاکی سب سے بڑی سعادت اور نعمت ہے۔ شاید اسی بات کو اقبالؔ نے کہا تھا    ؎
کافر ہندی ہوں میں ، دیکھ مرا ذوق و شوق
دل میں صلوٰۃ و درود، لب پہ صلوٰۃ و درود
لیکن سیرت کا یہ پیغام نجد و حجاز مصر و شام اور ہند و پاکستان سب کے لیے یکساں ہے، اور سب اس کے طلب گار اور محتاج ہیں ، اس لیے بلا کسی تخصیص کے ہر جماعت اور ہر فردکا فرض ہے کہ وہ یہ دیکھے کہ اس کو محبت و تعلق کا کتنا حصہ میسر آیاہے، اور اس محبت و تعلق کے نتیجہ میں


Flag Counter