Deobandi Books

عمامہ کی فضیلت

15 - 19
 ہیں :اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ! کُفِّنَ فِیْ ثَلَاثَۃِ اَثْوَاب بِیْض سَحُوْلیَّۃ لَیْسَ فِیْھَا قَمِیْصٌ، وَلَاعِمَامَۃٌ ’’   (صحیح البخاری۔ رقم۱۲۷۳)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام سحول کے تین سفید کپڑوں میں کفن دیاگیا اور ان کپڑوں میں قمیص اور عمامہ شامل نہیں تھے۔
 اس حدیث کو امام بخاری ؒ نے بیان کیا ہے اس حدیث میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن مبارک کو ذکر کرتے ہوئے خصوصیت سے قمیص اور عمامہ کی نفی فرمائی ہیں ، جس سے پتہ چلتا ہے کہ قمیص اور عمامہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا خاص لبا س تھا ،اس لئے حضرت عا ئشہ ؓ خصوصیت سے اس کی نفی فرما رہی ہیں ، البتہ محرم کی طرح میت کے لیے بھی قمیص اور عمامہ کا استعمال درست نہیں ہے  ۔
  ضرورت اس بات کی ہے کہ قمیص کی طرح عمامہ کا استعمال بھی عام کیا جائے یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی دلیل ہے۔
 ان احادیث کے مطالعہ سے واضح ہوتا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عموما اپنے سر پر عمامہ باندھاکرتے تھے ،لہذا سر پر عمامہ باندھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے،اور اس سنت کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے،بالخصوص وہ لوگ جن کا دعوی ہے کہ وہ قرآن وحدیث پر عامل ہیں ان کا اس سنت کو اپنانا زیاہ ضروری ہے۔ان احادیث کو نگاہ میں رکھا جائے تاکہ سنت پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت کا ہمیں اندازہ ہوسکے اور ترکِ سنت سے محرومی کا بھی پتہ چل سکے،یہ امر بھی توجہ طلب ہے کہ بعض لوگ اس سنت پر عمل پیر اتو ہیں ،لیکن انہوں نے ہرے رنگ ہی کو اپنی شناخت بنارکھاہے،جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمامہ کا رنگ عموماًسیاہ تھا۔

Flag Counter