وائے حج کا معاملہ ہے کوئی مذاق یا کھیل نہیں حج اسلام کا عظیم رکن ہے۔خوب سمجھ لیں
فائدہ:۔اور اگر اسی طواف کو پاک ہو نے کے بعد دھرالے گی تو کفارہ ساقط ہو جائے گا۔لیکن توبہ و استغفا ر کرنا پھر بھی لازم ہے۔
٭طواف میں رمل (اکڑ کر چلنا) عورتوں کے لئے مسنون نہیں ہے ۔
٭خواتین ایام عذر (حیض ونفاس)میں طواف کے علاوہ حج کے بقیہ افعال ادا کریں گی، اور سعی اگرچہ حا لت حیض و نفاس میں جائز ہے( کیوں کہ سعی کی جگہ مسجد حرام میں داخل نہیں ہے )لیکن سعی طواف کے تابع ہے طواف سے قبل نہیں ہوسکتی اس لئے سعی بھی نہ کریں ۔اگر حیض و نفاس سے پہلے طواف کر چکی ہیں تو سعی کر سکتی ہیں۔لیکن سعی کرنے کے لئے اور سعی کے بعد مسجد حرام سے نہ گزریں ۔صفا ومروہ میں ایسے جانب سے داخل ہوں جن سے داخل ہونے میں مسجد حرام کا حصہ نہ پڑے یعنی مشرقی جانب جو صفا اور مروہ کے درمیان دروازے ہیں وہاں سے داخل ہوں ۔