بَصَرِى نُورًا اللَّهُمَّ اشْرَحْ لِى صَدْرِى وَيَسِّرْ لِى أَمْرِى وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ وَسْوَاسِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الأَمْرِ وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا يَلِجُ فِى اللَّيْلِ وَشَرِّ مَا يَلِجُ فِى النَّهَارِ وَشَرِّ مَا تَهُبُّ بِهِ الرِّيَاحُ وَمِنْ شَرِّ بَوَائِقِ الدَّهْرِ۔
ترجمہ : اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لئے ملک ہے اور اسی کے لئے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ،اے اللہ میرے دل میں نور کردے اور میرے کانوں میں نور کر دے ، اور میرے آنکھوں میں نور کر دے ،اے اللہ ! میرا سینہ کھول دے اور میرے کاموں کو آسان فرمادے اور میں سینے کے وسوسوں سے اور کاموں کے بگڑنے سے اور قبر کے فتنہ سے تیری پناہ چاہتاہوں ، اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتاہوں اس چیز کے شر سے جو رات میں داخل ہو تی ہے اور اس کے شر سے جو دن میں داخل ہو تی ہے اور اس چیز کے شر سے جس سے ہوا لے کر چلتی ہے اور زمانہ میں پیدا ہو نے والی مصیبتوں سے ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ )
حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے منقول ہے کہ وہ عرفات میں عصر کی نماز سے فارغ ہو کر ہاتھ اٹھا کر وقوف میں مشغول ہو جاتے تھے اور اللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ. پڑھ کریہ دعا پڑھتےتھے۔ اللَّهُمَّ اهْدِنِي بِالْهُدَى ، وَنقِنِی بِالتَّقْوَى ، وَاغْفِرْ لِی فِی الآخِرَةِ وَالأُولَى.(حصن حصین)
اس کے بعد ہاتھ نیچے کر لیتے تھے اور جتنی دیر میں سورہ فاتحہ پڑھی جاتی ہے اتنی دیر