دجال کا فتنہ !
دجال کا فتنہ
یہ مضمون موصوف شہید نے ماہنامہ بینات کے لیے اپنی زندگی میں لکھ لیاتھا،آپ کے سانحہ شہادت کی بناپرگھر میں کہیں ادہر ادہر ہوگیاتھا، موصوف کے برادر خورد احمدحنظلہ جلال پوری نے ابھی ادارہ بینات میں بغرض اشاعت بھیجاہے۔قارئین بینات سے توقع ہے کہ وہ حضرت مولاناسعید احمدجلال پوری شہید،آپ کے صاحبزادہ اورآپ کے شہید رفقأکو اپنی دعاوٴں میں فراموش نہیں فرمائیں گے۔اب وہ مضمون ملاحظہ فرمائیں: (ادارہ)
خدائے ذو الجلال نے دنیا کو وجود بخشا، پھر اس میں حیوان وبشر کو بسایا اور پھر بشر کو حیوان سے ممتاز کرنے کے لئے تہذیب اور علم کی دولت سے سرفراز کیا۔
دنیا کا اصول ہے کہ جس طرح کوئی انسان جب تک کسی استاذ سے کوئی کتاب نہ پڑھے کما حقہ اسے اس کتاب پر عبور حاصل نہیں ہوتا ،اسی طرح آسمانی کتاب بغیر نبی کے کوئی از خود نہیں سمجھ سکتا۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے بشر کی سہولت کے لئے دنیا میں جب بھی اپنی کوئی کتاب بھیجی تو اس کے استاذ یعنی پیغمبر کو سمجھانے کے لئے اس کتاب کے ساتھ ضرور بھیجا،چنانچہ تورات حضرت موسی علیہ السلام پر، زبور حضرت داؤد علیہ السلام پر، انجیل حضرت عیسی علیہ السلام پر اور قرآن مجید حضرت محمد اپر نازل فرمایا۔ ان تمام پیغمبروں نے اپنی، اپنی امتوں کو اپنی، اپنی کتابوں سے آگاہی دی اور آنے والے فتنوں سے بھی باخبر کیا، ان میں سے ایک فتنہ دجال بھی ہے،چونکہ قرآن کریم کے آنے اورمحمد اکو دنیا میں بطور آخری نبی مبعوث کرنے کے بعد گذشتہ تمام ادیان کو منسوخ کرکے انسانیت کو دین اسلام پر چلنے کی تلقین فرمائی گئی، قرآن کریم کی حفاظت کا ذمہ بھی خدائے وحدہ کی ذات عالی نے اپنے اوپر لے لیا ، گذشتہ تمام کتابوں میں کافی حد تک رد وبدل کی جاچکی ہے مگر قرآن کریم واحد کتاب ہے جو آسمان سے جس طرح نازل ہوئی،اسی طرح اپنی مکمل باقیات کے ساتھ آسمان پر دوبارہ جائے گی۔ قرآن کریم میں دجال کا مختصر سا تذکرہ کیا گیا مگر جس تفصیل سے آپ انے بتایا ہے، تمام پیغمبروں اور ان کی تحریف کردہ کتابوں میں اس کا کوئی عشر عشیر نہیں ملتا، شاید اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فیصلہ کرلیا تھا کہ محمد ا آخری نبی ہیں اور ان کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔اسی لئے آپ ا نے تمام فتنوں خصوصاً دجال کے فتنہ سے آگاہ فرمایا۔ آپ ا نے خبردار کیا کہ: ”دجال کا فتنہ آئے گا تو ایمان کو اتنا بڑا خطرہ لاحق ہوگا کہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، صرف وہی لوگ ایمان بچا سکیں گے جن پر اللہ کی رحمت ہوگی، اس وقت قیامت نزدیک ہوگی، جب آخری دور کی نشانیاں ظاہر ہوں تو اہل ایمان اللہ کی ڈوری کو مضبوطی سے تھام لیں، کیونکہ لغزش کرنے والے کو پتہ بھی نہیں چلے گا وہ سمجھے گا کہ میں اب بھی ایمان پر ہوں“۔
ابلیس شیطان مردود نے دجال کو اپنے ساتھ اس لئے کیا تاکہ روز قیامت امت محمدیہ کو ناکام ثابت کرکے دکھائے، حدیث شریف میں آیا ہے کہ :
”دجال کے نکلنے سے پہلے، پہلے حق اور باطل کے لشکر الگ، الگ ہوجائیں گے، دنیا کی ہوس رکھنے والے دجال کو اپنا خدا تسلیم کرلیں گے۔ اور اسلام پر جان قربان کرنے والے امام مہدی کے لشکر میں شامل ہو جائیں گے“۔
آج کے دور میں جان بوجھ کر ایسے ایسے فتنے پھیلائے جارہے ہیں جن کے ذریعہ مسلمان الگ اور منافقین الگ نظر آئیں۔ حضرت عمر بن ہانی نے فرمایا کہ: میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہم نبی کریم اکی خدمت میں حاضر تھے، آپ انے فتنوں کو بیان فرمایا اور تفصیل سے بیان فرمایا، یہاں تک کہ احلاس کے فتنہ کو بیان کیا، کسی نے پوچھا: ”یہ احلاس کا فتنہ کیا ہے؟“ آپ ا نے فرمایا:
”یہ فتنہ گھربار اور مال کے لٹ جانے کا ہوگا، پھر خوشحالی وآسودگی کا فتنہ ہوگا، ا سکا دھواں ایسے شخص کے قدموں کے نیچے سے نکلے گا جو یہ گمان کرتا ہوگا کہ وہ مجھ میں سے ہے، حالانکہ وہ مجھ میں سے نہیں، بلاشبہ میرے اولیاء تو متقی ہیں پھر لوگ ایک نااہل شخص پر متفق ہوجائیں گے پھر تاریک فتنہ ہوگا، یہ فتنہ ایسا ہوگا کہ امت کا کوئی فرد نہ بچے گا جس کے تھپیڑے اس کو نہ لگیں، جب بھی کہا جائے گا یہ فتنہ ختم ہوگیا تو وہ اور لمبا ہوجائے گا، ان فتنوں میں آدمی صبح کو مومن ہوگا اور شام کو کافر ہوجائے گا، لوگ اسی حالت پر رہیں گے یہاں تک کہ دو خیموں میں بٹ جائیں گے، ایک ایمان والوں کا خیمہ جس میں نفاق بالکل نہ ہوگا اور دوسرا نفاق والوں کا خیمہ جس میں ایمان بالکل نہ ہوگا، تو جب تم لوگ اس طرح تقسیم ہوجاؤ تو بس دجال کا انتظار کرنا آج آئے یا کل آئے“۔
دجال کے خروج کے بارے میں آپ انے فرمایا:
”قال رسول اللّٰہ ا: لایخرج الدجال حتی یذہل الناس عن ذکرہ وحتی تترک الائمة علی المنابر“۔
ترجمہ…”رسول اللہ انے فرمایا: دجال اس وقت تک نہیں نکلے گا جب تک لوگ اس کے تذکرہ سے غافل نہ ہوجائیں یہاں تک کہ ائمہ بھی منبروں پر اس کا تذکرہ کرنا چھوڑدیں“۔
آج کسی بھی مسجد میں جاکر دیکھ لیجئے، عوام الناس کی باتیں سن کر اندازہ کریں کہ آپ ا کی یہ حدیث کس قدر سچائی کی مظہر اور ہمارے اوپر فٹ آتی ہے، آج منبروں پر سیاست کی باتیں تو چل رہی ہیں، مگر آنے والے یقینی فتنوں کا تذکرہ کسی مسجد میں نہیں ہورہا ہے، ایک دوسرے کے مسلک کے خلاف تو بڑھ، چڑھ کر تقاریر کی جارہی ہیں، مگر موجودہ یا آنے والے فتنوں سے بچنے کی تلقین نہیں کی جارہی ہے اور ان سے تحفظ کے طریقے نہیں بتائے جارہے۔ایک بار حضرت علی نے خطبہ دیا ،خدا کی تعریف وثنا بیان کی، محمد ا پر درود بھیجا، اور فرمایا:اے لوگو! مجھ سے پوچھ لو قبل اس کے کہ مجھ کو کھو بیٹھو ۔ یہ بات تین بار فرمائی، چنانچہ صعصة ابن صوحان العبدی کھڑے ہوئے اور پوچھا: دجال کب نکلے گا؟ حضرت علی نے جواب دیا: اے صعصہ! اللہ نے آپ کا مقام جان لیا اور آپ کی بات سن لی، اس بارے میں مسئول سائل سے زیادہ نہیں جانتا، البتہ دجال کے خروج کی کچھ نشانیاں ، اسباب اور فتنے ہیں، وہ ایک دوسرے کے نقش قدم پر چلیں گے ،جس نے اس کو جھوٹا کہا، وہ کامیاب ہوا، اور جس نے ا سکی تصدیق کی وہ نامراد ہوا۔ آگاہ رہو وہ کھاتا پیتا ہوگا ، بازار جاتا ہوگا، حالانکہ اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے بے نیاز ہے، سو دجال کی سواری کی لمبائی پہلے ہاتھ سے لے کر چالیس ہاتھ تک ہوگی، اس کے نیچے چمکدار گدھا ہوگا، ہرکان کی لمبائی تیس گز ہوگی، اس کے ایک قدم سے دوسرے قدم کے مابین ایک دن اور ایک رات کی مسافت کا فاصلہ ہوگا، اس کے لئے زمین لپیٹ دی جائے گی، وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بادل کو پکڑلے گا، اور سورج سے پہلے آگے غروب ہونے کی جگہ تک پہنچ جائے گا، سمندر میں پنڈلیوں تک گھس جائے گا، اس کے آگے دھویں کا پہاڑ ہوگا اور پیچھے سبز پہاڑ ہوگا، ایسی آواز لگائے گا جس کو مشرق اور مغرب میں سنا جائے گا، میرے دوستو! میرے پاس آؤ، مجھ سے محبت کرنے والو! میرے پاس آؤ، میں وہ ہوں جس نے پیدا کیا پس برابر کیا اور جس نے اندازہ کیا، پس ہدایت دی، اور میں تمہارا رب اعلیٰ ہوں (پھر حضرت علی نے فرمایا) اللہ کے دشمن نے جھوٹ کہا، وہ تمہارا رب نہیں ہے، جان لو کہ اس کے اکثر ماننے والے یہودی اور زانیوں کی اولاد ہوں گے، جب دجال کا فتنہ مکمل طور پر ظاہر ہوجائے گا، تو اللہ رب العزت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان سے جامع مسجد دمشق کے شرقی مینارہ پراتار دیں گے، جس کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام مسلمانوں کے لشکر کو جمع فرمائیں گے اور دجال کے خاتمہ کے لئے نکلیں گے، مسلمانوں میں سے بعض تو ایسے ہوں گے جو وہاں پہنچ کر دجال کے کئی گنابڑے لشکر کو دیکھ کر ڈرجائیں گے اور بھاگ جائیں گے، ان کے بارے میں بڑی سخت وعید آئی ہے، ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا، اور بعض مسلمان دجال کے لشکر سے مل جائیں گے، اور باقی بچھے کچھے مسلمان مقابلہ کرکے دجال کو اس کے لشکر سمیت جہنم واصل کردیں گے۔اے اللہ ہمیں دجال کے فتنے سے بچایئے! جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمایئے!
اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , رجب المرجب:۱۴۳۱ھ - جولائی: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 7
پچھلا مضمون: سارق اور رہزن کا حکم !