Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی محرم الحرام ۱۴۳۱ھ - جنوری ۲۰۱۰ء

ہ رسالہ

9 - 13
عوام میں دینی شعور کیسے پیدا ہو؟
عوام میں دینی شعور کیسے پیدا ہو؟

پوری دنیا میں اسلام اور اہل اسلام کے خلاف جو خطرناک سازشیں ہورہی ہیں وہ کسی سے مخفی نہیں کہ جہاں ایک طرف جنگ وجدال کے ذریعے دنیا کے مختلف خطوں میں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں تو دوسری طرف فکری ونظریاتی طور پر مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لئے غلط عقائد ونظریات پھیلا کر اور عوام کو علماء سے دور کرکے بے دینی وگمراہی پھیلانے کی بھر پور کوششیں کی جارہی ہیں اور صرف اس پر بس نہیں، بلکہ میڈیا، کیبل، انٹرنیٹ اور سی ڈیز وغیرہ کے ذریعہ نوجوانوں کو فحاشی، عریانی اور نشہ میں مبتلا کیا جارہا ہے اور مسلمان عورتوں سے حیاء کی پاکیزہ چادر چھین کرمسلم معاشرہ کو بے حیائی کی طرف دھکیلا جارہا ہے،دراصل یہ سب کچھ اس شیطانی سوچ اور منصوبے کا نتیجہ ہے جس کا اظہار ”لارڈمیکالے،، نے برصغیر سے جاتے وقت کیا تھا کہ ”ہم اگرچہ مسلمانوں کا ملک چھوڑ کر جارہے ہیں، لیکن ان کو ایسا نظام تعلیم دے کر جارہے ہیں کہ جس کے پڑھنے پڑھانے سے لاشعوری طور پر اسلام سے نفرت وبیزاری اور علماء سے دوری پیدا ہوگی،،…چنانچہ اس زہریلی سوچ کا نتیجہ کھلی آنکھوں سے نظر آرہا ہے کہ علماء وعوام میں انس اور تعلق کی بجائے گہری اجنبیت پائی جارہی ہے۔لیکن جب ہم دوسرے رخ کی طرف نظر دوڑاتے ہیں تو دین اسلام کی پاکیزہ اور قابل فخر تعلیمات نظر آتی ہیں جوکہ پوری انسانیت کے لئے دینی ودنیوی فلاح وبہبود کی ضمانت ہیں ۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر ان کی اشاعت وتبلیغ کے لئے ہم نے کیا کردار ادا کیا ہے؟
الحمد للہ !ہمارے اکابرنے اس کام کو زندگی کا مقصد بناکر اپنا لیل ونہار اس میں صرف کیا، اسباب ووسائل کی قلت کے باوجود صرف اللہ کے توکل وتوفیق سے جتنی محنت کی وہ محتاج بیان نہیں کہ پوری دنیا خصوصاً برصغیر میں مدارس، علماء ومفتیان، صوفیاء ومشائخ، حفاظ قرآن، مساجد، مکاتیب، خانقاہیں اور دیندارنہ ماحول انہی حضرات کی انتھک محنتوں کا نتیجہ ہے… لیکن اس وقت ہم نے یہ سوچنا ہے کہ ہماری دینی فکر اور جد وجہد اپنے اکابرین کے طرز پر ہے یا نہیں؟ اگر جواب ہاں میں ہے تو الحمد للہ …وگرنہ بہت بڑا المیہ اور لمحہ فکریہ ہے، کیونکہ میڈیا اور دیگر ذرائع کے ذریعے فحاشی وعریانی عقائد باطلہ اور گمراہ کن نظریات وافکار کی اشاعت دن رات ہورہی ہے ،حتی کہ ہمارے اپنے حلقہ کے احباب اور اقرباء ان چیزوں سے متاثر ہو کر شکوک وشبہات کا شکار ہورہے ہیں… تو ان حالات میں ہماری ذمہ داریاں پہلے سے بہت زیادہ بڑھ جاتی ہیں اور یہ بات مسلم ہے کہ ان کی ادائیگی کے لئے سب سے ضروری امر عوام کے ساتھ مضبوط دینی تعلق ہے، چنانچہ جب فریقین میں مضبوط دینی تعلق ہوگا تو اعمال وعقائد، نظریات وافکار کی اصلاح ہوتی رہے گی اور فوائد کثیرہ حاصل ہوں گے، چنانچہ اس اہم ترین دینی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے دینی مدارس کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم وفاق المدارس العربیہکے اکابرین نے بڑے غور وخوض کے بعد ایک مختصر اور جامع کورس ”دراسات دینیہ،، مرتب کیا ہے جوکہ فوائد کثیرہ پر مشتمل ہونے کے ساتھ ساتھ آسان اور عام فہم بھی ہے، اس کورس کے چند فوائد درج ذیل ہیں:
۱…وہ عوام الناس جو علم کی طلب اور دینی ذوق رکھتی ہے، لیکن مشاغل کی وجہ سے مروجہ درس نظامی کے لئے آٹھ سال نہیں نکال سکتی تو ان کو اس کورس سے مختصر وقت میں ترجمہ وتفسیر قرآن، احادیث ومسائل اور عربی گرائمر کی بنیادی معلومات حاصل ہوں گی اور عقائد ونظریات اور اعمال کی اصلاح بھی خاطر خواہ ہوتی رہے گی۔
۲…علماء وعوام میں ربط پیدا ہوگا اور محبت بڑھے گی۔
۳… عوام میں مسائل پوچھنے اور اپنے معاملات میں دینی رہنمائی حاصل کرنے کا ذوق پیدا ہوگا۔
۴…علم حدیث وتفسیر کی برکت سے شرکاء کورس کو اپنی اولاد، اعزہ واقارب کو حافظ وعالم بنانے کا شوق پیدا ہوگا اور مدارس ومساجد آباد ہوں گے،بلکہ انشاء اللہ پورا معاشرہ اسلامی تعلیمات ، تہدیب وتمدن اور امن وآتشی کا گہوارہ بن جائے گا۔
۵…سکول، کالج، یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس، تاجر، ڈاکٹرز، آفیسرز الغرض ہر طبقہ کے افراد تک علم دین کی اشاعت وتبلیغ ممکن ہوگی۔
۶…صحابہ کرام میں ہر عمر اور طبقہ کے افراد علم حاصل کیا کرتے تھے، چنانچہ اس کورس کی صورت میں یہ سنت صحابہ کرام  بھی زندہ ہوگی۔
۷…مدارس کے فضلاء اپنی دیگر مصروفیات کے ساتھ ساتھ اس کورس کے ذریعہ درس وتدریس سے منسلک رہ سکتے ہیں۔
۸…اس کورس کے لئے مستقل مدرسہ بنانے کی اور فنڈ (چندہ) اکٹھا کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ آسانی کے ساتھ اپنے شہر اور بستی کی مساجد میں شروع کیا جاسکتا ہے۔
۹… روزانہ مغرب کے بعد یا کسی بھی وقت میں تین گھنٹے کورس کی تکمیل کے لئے کافی ہیں۔
کورس کے تعارف کا طریقہ
۱…جمعة المبارک کے اجتماعات میں علاقہ کی تمام مساجد میں کورس کا تعارف اور اس کی اہمیت وفوائد بیان کرکے ترغیب دی جائے۔
۲…سکول وکالجز وغیرہ میں ممکن ہو تو براہ راست تعارف کرایا جائے، وگرنہ پمفلٹ اور اشتہار وغیرہ کے ذریعہ تشہیر کی جائے۔
۳…دو چار یا حسب ضرورت بینرز بنواکر علاقہ کے پر ہجوم مقامات پر آویزاں کئے جائیں۔
۴…علاقہ کے باثر افراد اور عوام الناس میں انفرادی واجتماعی طور پر دعوت چلائی جائے۔
۵…آئمہ مساجد ،خطباء اور سکول وکالجز کے پروفیسرز اور ٹیچرز کورس کی دعوت میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
۶…اپنے اساتذہ کرام اور دیگر علماء کرام سے وقتاً فوقتاً مشورہ کیا جائے۔
نوٹ: کورس کا دورانیہ دوسال ہے اور اس بارے میں مزید معلومات اپنے قریبی مدرسہ یا دفتر وفاق المدارس العربیہ ملتان سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ آیئے اس اہم فریضہ کی ادائیگی میں بھرپور حصہ لیں اور اپنے مدارس ومساجد میں ”دراسات دینیہ،، کورس شروع کریں۔
اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , محرم الحرام:۱۴۳۱ھ - جنوری: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 1

    پچھلا مضمون: سرور کونین ﷺکے معاہدات !
Flag Counter