Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی محرم الحرام ۱۴۳۱ھ - جنوری ۲۰۱۰ء

ہ رسالہ

13 - 13
نقدونظر !
تبصرے کے لیے ہرکتاب کے دونسخوں کا آنا ضروری ہے
(ادارہ)
اثمار الہدایہ علی البدایہ (مکمل پانچ جلد)
ترجمہ وتشریح مولانا ثمیر الدین قاسمی دامت برکاتہم، صفحات: جلد اول:۵۲۳، جلد دوم:۵۸۰، جلد سوم:۶۱۲، جلد چہارم: ۴۱۱، جلد پنجم:۴۴۷، قیمت:۲۲۰۰ روپے، پتہ: زمزم پبلشرز شاہ زیب سینٹر نزد مقدس مسجد اردو بازار کراچی۔
علامہ مر غینانی کی تصنیف ہدایہ نہایت ہی معتبر ومستند کتاب ہے جو مسلسل آٹھ صدیوں سے فقہ حنفی کا مضبوط ومستحکم مأخذ ہونے کے علاوہ قبولیت عامہ کے درجہ پر فائز ہے، کتاب ہدایہ کی جامعیت، قوت استدلال اور اچھوتے انداز کی بناء پر اس کے بارہ میں مشہور ہے کہ جس طرح قرآن تمام سابقہ کتب کے لئے ناسخ ہے ،ٹھیک اسی طرح ہدایہ بھی تمام سابقہ کتب فقہ سے بے نیاز کردینے والی کتاب ہے اور آج تک اس طرز کی کوئی کتاب نہیں لکھی گئی اور شاید آئندہ بھی اس طرز پر کوئی کتاب نہیں لکھی جائے گی۔ ہمارے شیخ محدث العصر حضرت اقدس مولانا محمد یوسف بنوری قدس سرہ اپنے شیخ حضرت امام العصر حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیری قدس سرہ کا ارشاد نقل فرمایا کرتے تھے کہ ”الحمد للہ میں ہر کتاب کے مخصوص طرز پر اس جیسی کتاب لکھ سکتا ہوں مگر چار کتابیں ایسی ہیں کہ ان کی طرز پر کچھ نہیں لکھ سکتا، ان میں سے ایک قرآن کریم، دوسری صحیح بخاری، تیسری مثنوی شریف اور چوتھی ہدایہ۔ جولوگ امام العصر حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیری کی جلالت شان ، قوت حافظہ اور شوکت علمی سے واقف ہیں وہ ان کے اس ارشاد کا وزن محسوس کرسکتے ہیں۔
ہدایہ گزشتہ ایک عرصہ سے درس نظامی میں شامل اور فقہ حنفی کا مضبوط مأخذ ومستند ذخیرہ ہے، اس کی تدریس کسی مدرس کے میدان تدریس میں کمال مہارت کی علامت ونشانی سمجھا جاتا ہے۔
صاحب ہدایہ نے اپنے اکابر واسلاف کی طرز پر فقہی مسائل کی تائید میں جو جو احادیث اور روایات درج فرمائی ہیں، ان کی باقاعدہ تخریج فرمانے کی بجائے، امام بغوی کی مصابیح السنہ اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی حجة اللہ البالغة کی طرح متقدمین کی کتب پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں بلا حوالہ نقل فرمایا۔ لیکن جب فتنہ تاتار کے دور میں متقدمین کا ذخیرہ کتب ضائع اور معدوم ہوگیا اور اصحاب تخریج نے ان احادیث وروایات کو اپنے عہد کی کتب میں تلاش کیا اور نہ ملنے پر لم اجد وغیرہ کے الفاظ نقل فرما دیئے تو فقہ مخالف طبقہ نے یہ واویلا شروع کردیا کہ صاحب ہدایہ کا سرمایہ صرف اور صرف رائے اور قیاس پر مبنی ہے، اس پر علامہ قاسم بن قطلوبغانے منیة الالمعی اور علامہ جمال الدین زیلعی نے نصب الرایة لکھ کر ان کے پراپیگنڈا کا جواب دیا، اب جبکہ مرور زمانہ سے لوگوں کی استعدادیں اور زیادہ کمزور ہوگئیں ہیں تو ضرورت تھی کہ اس کتاب کی باقاعدہ تخریج کے ساتھ ساتھ اس کا اردو میں ترجمہ اور تشریح بھی کی جائے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے مولانا ثمیر الدین قاسمی فاضل دار العلوم دیوبند حال الساکن انگلینڈ کو جنہوں نے یہ اچھوتا اور تحقیقی کام اپنے ذمہ لیا اور ہدایہ کی سولہ جلدوں میں مکمل ومستند شرح وتشریح کا کارنامہ انجام دیا۔
موصوف کا کام نہایت ہی وقیع اور قابل صد تحسین ہے، جس میں انہوں نے کتاب کی عبارت کی تقطیع کرتے ہوئے ہر ہر مسئلہ کا الگ نمبر لگایا ہے، اوپر بطور متن ہدایہ کی مرقوم عبارت نقل کرکے خط کھینچ کر اس کے ذیل میں ہرہر نمبر پر عربی عبارت کا ترجمہ اور تشریح اور اس کی تائید میں احادیث وروایات اور آثار کو مستند کتب حدیث سے نقل فرمایا ہے ۔ موصوف نے استدلالات میں سب سے پہلے قرآن کریم کی آیات پھر ترتیب وار صحیح بخاری ، صحیح مسلم، ابوداؤد، ترمذی شریف، نسائی شریف اور ابن ماجہ کی احادیث نقل فرمائی ہیں، جہاں انہیں صحاح ستہ سے حوالہ نہیں ملا، وہاں انہوں نے دار قطنی ، سنن بیہقی مصنف عبد الرزاق اور مصنف ابن ابی شیبہ سے احادیث وآثار نقل کرکے اس کو مبرہن فرمایا ہے۔اور اس کا بھی التزام فرمایا ہے کہ ہر ہر مسئلہ کے استشہاد کے لئے تین تین احادیث نقل کی ہیں، نیز صاحب ہدایہ جو جو احادیث لائے ہیں ان کی بھی مکمل تخریج فرمائی ہے اور ایک ایک مسئلہ کو چار چار بار اس طرح مختلف اندازوں اور پیرایوں میں سمجھایا گیا ہے کہ ہرسطح کا طالب علم بھی ا سکو بآسانی سمجھ جائے۔ اسی طرح دوسرے ائمہ کے مسالک اور ان کے دلائل کو ان کی کتب سے باحوالہ نقل کیا گیا ہے اور اوزان کو نئے اوزان کے ساتھ لکھا گیا ہے، تاکہ بات سمجھنے میں سہولت اور آسانی پیدا ہوجائے۔
الغرض یہ کتاب جہاں مدرسین کے لئے ایک عمدہ شرح ہے، وہاں طلبہ کے لئے بھی ایک نعمت مترقبہ ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے ارباب زمزم پبلشرز کو جنہوں نے یہ قیمتی سوغات اہلیان پاکستان کے لئے مہیا کی ہے۔
آسان اصول حدیث
مولانا محمد عمران ولی، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی، صفحات: ۱۲۰، قیمت درج نہیں، پتہ: اسلامی کتب خانہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی۔
پیش نظر کتاب جیساکہ نام سے ظاہر ہے اصول حدیث کے موضوع پر ہے اور اس کا تعارف بھی اس کے ٹائٹل پر موجود ہے، لہذا اپنی طرف سے کچھ لکھنے کے بجائے بہتر ہے مؤلف کے الفاظ میں اس کو نقل کردیا جائے، چنانچہ ملاحظہ ہو:
”السعی الحثیث،، اصول حدیث کے موضوع پر مولانا محمد انور بدخشانی صاحب زیدمجدہم کی مختصر وجامع فارسی تالیف ہے، جس کی افادیت کے پیش نظر مولانا مفتی محمد ولی درویش رحمة اللہ علیہ نے پشتو زبان پر ”الجہد الاشیث،، کے نام سے اس کا ترجمہ فرمایا تھا، جسے اردو کے قالب میں ڈھالنے کی ایک کوشش کی گئی ہے،،
مولانا محمد عمران ولی سلمہ استاذ شاخ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی حضرت مولانا مفتی محمد ولی درویش کے بہترین خلف اور الولد سر لابیہ کا مصداق ہیں، جنہوں نے اس کتاب کو اردو کے قالب میں ڈھال کر اپنے والد ماجد کے اس علمی کارنامہ کو اردو خوان طبقہ کے استفادہ کے لئے پیش کیا ہے۔
کتاب پر جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاوٴن کے اکابر اساتذہ حدیث کی تقریظات اس کی ثقاہت کی کافی دلیل ہے۔ امید ہے اہل علم اور طلبہ اس سے بھر پور فائدہ اٹھا ئیں گے۔
ازالة الضیق بسیرةسیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ:
حضرت مولانا حافظ محمد اقبال رنگونی مدظلہ مدیر ماہنامہ الہلال مانچسٹر۔ یوکے۔ پاکستان میں ملنے کا پتہ: صدیقی ٹرسٹ المنظر اپارٹمنٹ ۴۵۸ گارڈن ایسٹ ، نزد لسبیلہ چوک کراچی ۷۴۸۰۰۔
پیش نظر کتاب جیساکہ نام سے ظاہر ہے محسن الملت رفیق الغار والمزار اور خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی سیرت وسوانح اور ان کے حالات وکمالات کا بہترین مجموعہ اور ان کی محیر العقول سیرت وکردار کا موسوعہ ہے۔
مولانا محمد اقبال رنگونی نوجوان عالم دین اور موفق للخیر کے علاوہ اردو زبان میں لکھنے کا بہت ستھرا ذوق رکھنے والے ہیں اور ماشاء اللہ مانچسٹر میں عمدہ ادارہ چلا رہے ہیں، اس سے قبل ان کی کئی ایک تصانیف منصہ شہود پر آکر شرف قبول حاصل کر چکی ہیں، یہ کتاب بھی ان کی انہیں حسنات میں ایک بیش قیمت اضافہ ہے، کتاب پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
موصوف نے کتاب کو اپنوں اور غیروں کے مستند مأخذ سے مبرہن کرکے حضرت صدیق اکبر کی شخصیت کے خدوخال کو بہترین انداز میں پیش کیا ہے، یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ یہ کتاب جہاں ایک تاریخی اور علمی دستاویز ہے، وہاں وہ فکری ذوق پیدا کرنے میں ممد ومعاون بھی ہے۔
کتاب کو ۹۵۵ عنوانات پر تقسیم کرکے جہاں اس کی افادیت واہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے، وہاں چھوٹے چھوٹے مضامین کو الگ الگ کرکے استفادہ کو آسان اور ذوق وچاشنی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ امید ہے اہل ذوق اس کی پذیرائی میں مسابقت سے کام لیں گے۔
مریض کے شرعی احکام
مفتی محمد انعام الحق قاسمی، استاذ حدیث دار العلوم عالی پور گجرات، ہند، صفحات: ۲۹۶، قیمت: ۲۰۰ روپے، پتہ: دار الہدیٰ کمرہ نمبر ۸ شاہ زیب ٹیرس نزد مقدس مسجد اردو بازار کراچی۔
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جس میں زندگی سے وفات، صحت سے مرض، بچپن سے جوانی، اور بڑھاپے کے علاوہ بچوں، بڑوں، مردوں اور عورتوں کے تمام احکام کی تفصیلات موجود ہیں، جب تک انسان کی زندگی باقی ہے اور جسم وجان کا رشتہ قائم ہے اس وقت تک وہ احکام کا مکلف ہے، لہذا مریض اور مرض میں ایک مسلمان کے کیا کیا احکام ہیں؟پیش نظر کتاب میں ایسی تمام تفصیلات کو بیان کیا گیا ہے۔ کتاب میں مرض کی فضیلت، عیادت کی فضیلت، عیادت کے آداب، طہارت کا بیان، تیمم کا بیان، مسح کا بیان، معذورکا بیان، استحاضہ کا بیان، غسل کا بیان، وضو ٹوٹنے کا بیان، کپڑے بستر اور قمیص کے مسائل، اذان کا بیان، نماز کا بیان، بیٹھ کر نماز پڑھنے کا بیان، کرسی پر نماز کا بیان، قضا کا بیان، جماعت کا بیان، امامت کا بیان، جمعہ وعیدین کا بیان، فدیہ کا بیان، روزہ کا بیان، روزہ توڑنے کا بیان، روزہ ٹوٹنے کا بیان، عورتوں کے مخصوص مسائل، اعتکاف کا بیان، حج کا بیان، حج بدل کا بیان، طواف کا بیان، رمی کا بیان، ممنوعات احرام کا بیان، نکاح کا بیان، طلاق کا بیان، فسخ نکاح کا بیان، مہر کا بیان، عدت کا بیان، نفقہ کا بیان، حضانت کا بیان، مریض کی نذر کا بیان مرض الموت کا بیان، وصیت کا بیان اور وراثت کا بیان نامی پچاس عنوانات پر کتاب کو تقسیم کرکے مرض اور مریض کے متعلق تمام احکام کی تفصیلات کو آسان اردو میں بیان کیا گیا ہے۔ علاوہ یہ کہ کتاب پر ان مسائل کا اچھا احاطہ کیا گیا ہے۔
درسی بہشتی زیور (مردوں کے لیے)
حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشر ف علی تھانوی رحمہ اللہ،ترتیب و تزئین:علماء مدرسہ بیت العلم کراچی،صفحات :۶۵۹۔ قیمت:۵۵۰، پتہ :۔ مکتبہ بیت العلم ایس ٹی ۹،ای، بلاک :۸، گلشن اقبال۔کراچی
حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی قدس سرہ کی تصنیف لطیف کی افادیت و اہمیت کسی پر مخفی نہیں ہے، حضرت مصنف کے اخلاص کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کو جو مقبولیت و مرجعیت نصیب فرمائی ہے، وہ محتاج بیان نہیں۔اگر چہ یہ کتاب خواتین کے لئے لکھی گئی تھی مگر اس کی ثقاہت واستناد اور جامعیت کے پیش نظر جہاں مرد اس کی اہمیت و افادیت سے مستفید ہو تے رہے۔وہاں اہلِ علم ،علماء اور بڑے بڑے مفتیان گرامی بھی اس سے مستغنی نہیں رہے۔
بہشتی زیور کی عام فہم اور سادہ زبان اور اس میں مندرجہ مفتی بہ مسائل جہاں اس کی مقبولیت کے ا سباب تھے، وہاں مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ اس کی ضرورت تھی کہ اس کو یکجا فقہی انداز سے مرتب کیا جائے اور ایک عنوان کے تمام مسائل یک جا کر دئے جائیں۔اور اس کی زبان میں جو جو فارسی اور عربی الفاظ تھے، یا جو جو الفاظ و کلمات متروک ہو چکے ہیں ،ان کی تہذیب کرکے اسے فقہی ابواب پر بلا قید حصص شائع کیا جائے،اور اسے باقاعدہ مدارس کے ابتدائی نصاب میں شامل درس کیا جائے۔
اس ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے مدرسہ بیت العلم گلشن اقبال کے ذمہ داران نے اس پر کام شروع کیا ،تو موٴنث کے تمام صیغوں کو مذکر سے بدلا اور تمام مسائل کو نہایت تہذیب سے مگر حضرت مصنف کی اصل اور بابر کت زبان میں مرتب کرکے بنین کے لئے درسی بہشی زیور کو پیش کردیا۔ کتاب کا تعارف اس کے ٹائیٹل پربدیں الفاظ کر دیا گیا ہے۔اور بالکل بجا لکھا گیا ہے کہ:
”فقہی ابواب پر مرتب کی گئی بہشتی زیور، موٴنث کے صیغوں کو مذکر کے صیغوں میں تبدیل کیا گیا نسخہ، نئے عنوانات اورتمام ابواب کے بعد آسان فہم تمارین کا اضافہ،مشکل الفاظ کے معانی اور دشوار مسائل کی وضاحت، ہر طالب علم لائبریری اور دارالافتاء کی ضرورت“
الغرض جدید دور کے جدید تقاضوں کے عین مطابق کتاب کو نہایت خوبصورت انداز میں مرتب کیا گیا ہے۔ لہٰذا اس خدمت پر مدرسہ بیت العلم کے ارباب بسط و کشاد کو مبارک باد دینے کو جی چاہتاہے۔
درسی بہشتی زیور( خواتین کے لئے)
حکیم الامت مولانا محمد اشرف علی تھانوی قدسرہ ، ترتیب جدید و تزئین: علماء مدرسہ بیت العلم کراچی۔صفحات :۵۸۷۔ قیمت:۴۵۰، پتہ :۔ مکتبہ بیت العلم ایس ٹی ۹، ای ،بلاک :۸، گلشن اقبال،کراچی۔
جیسا کہ اوپر عرض کیا گیا ہے، یہ بہشتی زیور جدید ترتیب کے ساتھ اور انہیں خصوصیات کے ساتھ جو مردوں کے لئے مرتب کیے گئے بہشتی زیور میں ذکر کی گئی ہیں، خواتین کے لئے مرتب کیا گیا ہے، اس میں تمام صیغوں کو موٴنث رکھا گیا ہے، یہ درجہ ثانیہ عامہ میٹرک کی طالبات کے نصاب کے لئے بہترین کتاب ،اور ہر گھر ،لائبیری کی ضرورت اور خواتین کو تحفے دینے کے لئے بہترین ہدیہ اور گفٹ ہے۔ اللہ تعالیٰ امت کو اس سے بیش از بیش مستفید ہونے کی سعادت نصیب فرمائے ۔… آمین
قرآنی آیات میں مطابقت ،المعروف تطبیق الآیات۔
حضرت مولانا مفتی ذاکر حسن نعمانی مدظلہ العالی۔تخریج و تحقیق۔رفقاء شعبہ تصنیف و تالیف بیت العلم کراچی،صفحات :۴۷۹، قیمت: ۳۰۰۔ پتہ : ،مکتبہ بیت العلم ایس ٹی ۹ ای بلاک ۸ گلشن اقبال کراچی۔
قرآن کریم کلام الٰہی ہے ۔ کلام الٰہی میں اعوجا ج و اختلال یا تعارض و اختلاف ہو،ناممکن ہے۔ اس لئے کہ خود اعلان الٰہی ہے:
”ولو کان من عند غیر الله لوجدوافیہ اختلافاً کثیرا ۔“ (النساء:۸۲)
ترجمہ:․․․”اگر قرآن کریم اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کی طرف سے نازل ہوا ہوتا تو لوگ اس میں بہت زیادہ اختلاف دیکھتے۔“
لہٰذا قرآن کریم میں تعارض ناممکن ہے، تاہم بعض کج فہم اور کوتاہ بینوں کو اس میں تعارض و اختلاف نظر آتا ہے،اور وہ اس کو اچھالتے بھی ہیں، جیسا کہ صحیح بخاری میں اس طرح کے ایک بد فہم نے قرآن کریم کی آیت کے تعارض کے بارے میں پوچھا توحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس کا جواب دیتے ہوئے فرمایا :ان میں تعارض نہیں،بلکہ مختلف احوال اور زمانوں کی نشاندہی ہے،جسے آپ تعارض سمجھ رہے ہیں۔
پیش نظر کتاب میں قرآن کریم کی آیات میں بظاہر نظر آنے والے اسی قسم کے تعارضات کو معتمد آئمہ تفسیر کے حوالے سے حل کیا گیا ہے ،یہ کتاب اس سے قبل بھی شائع ہو چکی ہے۔پیش نظر اس کا جدید و حسین ایڈیشن ہے، جس میں حوالہ جات کی تخریج کے علاوہ عبارت کی تقطیع و ترقیم کی اضافی خدمت بھی انجام دی گئی ہے۔ کتا ب ہر اعتبار سے لائق مطالعہ اور باعث تحسین ہے۔
اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , محرم الحرام:۱۴۳۱ھ - جنوری: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 
Flag Counter