Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق محرم الحرام 1437ھ

ہ رسالہ

1 - 15
آپ یہاں کیوں ہیں؟

عبید اللہ خالد
	
دنیا کے لیے الله کا قانون ہے کہ یہاں انسان جو کچھ حاصل کرنا چاہتا ہے، ضروری ہے کہ اس کے بارے میں خلوص کے ساتھ غور کرے اور پھر اس کے حصول کے لیے عمل کرے۔ دینی اعتبار سے دیکھا جائے تو ہر عمل سے پہلے نیت کو جو اہمیت حاصل ہے، اس سے کسی کو انکار نہیں، ہر عمل کے لیے پہلے نیت کا واضح اور صحیح ہونا ضروری ہے۔ جو عمل الله کے لیے ہو اس کا اجر الله کے ہاں سے ملنا یقینی ہے اور جو کام کسی اور کے لیے ہو، اس سے الله کا کوئی واسطہ نہیں۔ بخاری شریف کی پہلی حدیث ”ان الاعمال بالنیات“ اگر نیت کی اہمیت کو واضح کرتی ہے تو بخاری شریف کی آخری حدیث ” ونضع الموازین لیوم القیامہ“ بھی در حقیقت آدمی کی نیت کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔

صرف دینی اعمال ہی نہیں، انسانی زندگی کا ہر لمحہ اور پھر ہر قدم اس کی نیت کا پَرتو ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام ، اولیاء عظام کی پوری کی پوری زندگیاں ان کی نیت کا مظہر ہوتی تھیں۔ ان کی نیت پر ان کا عمل اور پھر ان کی زندگی کے نتائج سب بڑے واضح ہوا کرتے تھے انہیں معلوم ہوتا تھا کہ وہ کون سا کام کیوں کر رہے ہیں اور کون سا کب کرنا ہے اور کون سا کام نہیں کرنا ہے۔

ایک مسلمان پر خاص کر مدرسہ سے وابستہ ہونے کی حیثیت سے طلبہ اور علما کی یہ خاص ذمے داری ہے کہ وہ شعوری طور پر اپنی نیت اپنی زندگی کی منزل ( اہداف) کا یقین کریں اور پھر اس نیت کے مطابق اپنے اہداف کی تکمیل کے لیے خاص اقدامات (لائحہ عمل/ حکمت عملی) طے کریں۔

نیا سال، مبارک مہینہ، مبارک ساعتیں… یہ اچھا وقت ہے، اپنی نئی سوچ ، نئی زندگی کے آغاز کا۔

غور کیجیے اور اپنے آپ سے سوال کہ آپ یہاں کیوں ہیں؟ آپ نے اپنی زندگی کے بہترین آٹھ سال کیوں اس مادرِ علمی کو دے دیے؟ آپ اس دوران کیا چاہتے ہیں؟ آپ اپنی زندگی سے کیا چاہتے ہیں؟ آپ یہاں سے فراغت کے بعد کدھر جانا اور کیا کرنا چاہتے ہیں؟ یہ سب کیسے کریں گے۔

ان سوالات کے جواب اپنے سے پوچھیے، کاغذ پرلکھیے اور اپنی نئی زندگی کا آغاز کیجیے۔ بہترین مسلمان بن کر دنیا کو بتائیے کہ الله نے آپ کے اندر غیر معمولی صلاحیتیں رکھیں ہیں، ان صلاحیتوں کے شکر کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں اسلام کے لیے، انسانیت کی فلاح کے لیے استعمال کیا جائے۔

Flag Counter