Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق جمادی الثانیہ 1435ھ

ہ رسالہ

16 - 16
مبصر کے قلم سے

ادارہ
اسوہٴ رسول اکرم صلى الله عليه وسلم
تالیف: عارف بالله ڈاکٹر محمد عبدالحئی عارفی 
صفحات:800 سائز:23x36=16
ناشر: ادارة السعید، فدا منزل، نزد مقدس مسجد، اردو بازار، کراچی

عارف بالله حضرت ڈاکٹر عبدالحئی عارفی رحمة الله علیہ کا شمار حضرت تھانوی  کے اجل خلفاء میں ہوتا ہے ، انہوں نے دیگر کئی مستند ومقبول تالیفات کے علاوہ ”اسوہٴ رسول اکرم صلى الله عليه وسلم“ کے نام سے زیر نظر کتاب بھی تالیف کی،  جس میں شمائل وخصائل اور احادیث کی مستند کتابوں سے ہر شعبہ زندگی سے متعلق نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کی سنت وسیرت سے ہدایات واحکامات کو واضح ونمایاں اسلوب میں جمع کرکے پیش کیا گیا ہے ، چناں چہ اس میں عقائد وایمانیات، عبادات ومعاملات، معاشرت واخلاق، آپ کی حیات طیبہ کے حسین شب وروز اور نجی واجتماعی زندگی کے تمام مراحل کو خوب صورت انداز میں مرتب کیا گیا ہے۔

کتاب کوچار حصوں میں اس طرح تقسیم کیا گیا ہے کہ حصہ اول میں مضامین افتتاحیہ، حصہ دوم میں مکارم اخلاق، حصہ سوم میں خصوصیات وانداز زندگانی جب کہ حصہ چہارم میں تعلیمات دین ہیں اور پھر اس آخری حصے میں آٹھ ابواب قائم کیے گئے ہیں،جن میں سے پہلے باب میں ایمانیات، دوسرے میں عبادات، تیسرے میں معاملات، چوتھے میں معاشرت، پانچویں میں اخلاق، چھٹے میں حیات طیبہ کے صبح وشام، ساتویں میں مناکحت ونومولود اور آٹھویں باب میں مرض ووفات سے متعلق حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اسوہٴ حسنہ کو بیان کیا گیا ہے۔

کتاب میں مفتی أ عظم پاکستان مولانا مفتی محمد شفیع صاحب  کا مقدمہ، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب  کے تأثرات او رمولانا سید ابوالحسن علی ندوی کا دیباچہ شامل کیا گیا ہے ، جس میں انہوں نے کتاب کی اہمیت وافادیت کو اجاگر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ :
” ہمارے ملک ہندوستان میں ( جو اصلاح وتربیت اور علوم دینیہ کا صدیوں سے مرکز چلا آرہا ہے) تین کتابوں کا خصوصیت سے نام لیا جاسکتا ہے۔

حضرت قاضی ثناء الله پانی پتی رحمہ الله تعالیٰ کی ”مالابذّمنہ“ حضرت سیّد احمد شہید رحمہ الله تعالیٰ کی ” صراط مستقیم“ اور حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ الله تعالیٰ کی ” بہشتی زیور“… اسی سلسلہ طلائی کی ایک مبارک کڑی حضرت ڈاکٹر عبدالحئی صاحب عارفی رحمہ الله تعالیٰ خلیفہ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ الله تعالیٰ ( مقیم کراچی ومتوفی27 مارچ1986ء) کی کتاب ” اسوہٴ رسول صلى الله عليه وسلم “ ہے جو ایک طالب حق اور مقتدی سنت وشریعت مسلمان کے لیے زندگی کا پورا دستور العمل اور رہبرِ کامل کا کام کرسکتی ہے۔

یہ کتاب ایمانیات، عبادات، معاملات، معاشرت، اخلاقیات، حیاتِ طبیہ کے شب وروز، ازدواجی واجتماعی زندگی کے طبعی مراحل ومنازل میں چراغ راہ اور راہ نمائے طریق کا کام کر سکتی ہے۔ اس کتاب کو الله تعالیٰ نے ایسی مقبولیت عطا فرمائی کہ زمانہٴ حال کی دینی کتابوں میں کم کسی کتاب کو حاصل ہوئی ہو گی۔ مختلف زبانوں میں کثیر التعداد پے درپے ایڈیشن شائع ہو کر مقبول ہوئے،،۔

کتاب کے زیر نظر ایڈیشن میں ادارہ بیت العلم کراچی کے احباب نے تخریج وتحقیق کا کام بھی کیا ہے جب کہ اس کی طباعت واشاعت معیاری، ورق عمدہ اور جلد بندی مضبوط ہے۔

الصرف الحسن
تالیف: مفتی ابوالحسن قادری
صفحات:208 سائز:23x36=16
ناشر: شعبہٴ تصنیف وتالیف، جامعہ دارالعلوم رحمانیہ، ڈیرہ غازی خان

زیر نظر کتاب ارشاد الصرف اور علم صرف کی دیگر بنیادی کتابوں سے صرف کے ضروری قواعد وضوابط کو مرتب کرکے تالیف کی گئی ہے اور جامعہ دارالعلوم رحمانیہ ڈیرہ غازی خان کے مدرس ورئیس دارالافتاء مفتی ابوالحسن قادری نے اسے مرتب کیا ہے۔ اس میں درج ذیل خصوصیات کا خیال رکھا گیا ہے کہ صرف کے صرف بنیادی وضروری قواعد کا احاطہ کیا گیا ہے ، گردانوں کی ترتیب مروجہ طرز سے ہٹ کر بنائی گئی ہے ، بنائیں اور تعلیلیں مختصر اور جامع اسلوب میں لکھی گئی ہیں اور قواعد وقوانین کوآسان انداز اختیار کرتے ہوئے نقشوں کی مدد سے سمجھایا گیا ہے۔ اس طرح اس کتاب میں علم صرف کی بنیادی اصطلاحات، گردانیں، قواعد وقوانین اور خاصیات ابواب کا مختصر وجامع تذکرہ سہل انداز میں آگیاہے۔

ا لله تعالیٰ مؤلف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرماکر اسے علم دین حاصل کرنے کا ذریعہ بنائے۔

کتاب کی جلدبندی مضبوط اور طباعت واشاعت درمیانے درجے کی ہے۔

اردو شرح قدوری شریف
تالیف: مولانا مفتی محمد جمیل
صفحات حصہ اول:336، حصہ دوم:452 سائز:20x30=8
ناشر: مکتبہ زادالعلم، گوجرانوالہ، صوبہ پنجاب

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ درس نظامی کے نصاب میں شامل فقہ حنفی کے معروف متن ” مختصر القدوری“ کی اردو شرح ہے جو جامعہ اسلامیہ امدادیہ، فیصل آباد کے فاضل اور جامعہ نعمانیہ، قاضی کوٹ، گوجرانوالہ کے استاد مولانا مفتی محمد جمیل نے تالیف کی ہے اور اس میں درج ذیل خصوصیات کا خیال رکھا گیا ہے:
٭…طلبہ کی سہولت کے لیے ہر مسئلے کا عنوان قائم کیا گیا ہے۔
٭ …عبارت کے بعد سلیس ترجمہ، پھر عبارت کا تجزیہ اور آخر میں تشریح کی گئی ہے۔
٭ … تشریح میں درجہ ثانیہ کے طلبہ کے اذہان کو مدنظر رکھا گیا ہے، نہ تو اتنی مختصر گفتگو کی گئی ہے کہ بات سمجھنے میں دشواری ہو اور نہ ہی اتنی طویل ودقیق کہ طلبہ کے اذہان کی رسائی اس تک نہ ہو سکے۔
٭ … امام قدوری نے جہاں جتنا اختلاف بیان فرمایا ہے وہاں بغیر کسی خارجی تفصیل ودلائل کے اتنی ہی بات کے ذکر پر اکتفاء کیا گیا ہے۔
٭ … تشریح میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ گفتگو اس انداز سے کی جائے جس سے ”مختصر القدوری“ کی نفس عبارت بہترین انداز میں حل ہو جائے۔
٭ …شروع کے ابواب میں عبارت کا ترجمہ الفاظ کی ترتیب سے بغیر محاورة کے کیاگیا ہے جب کہ آگے چل کر ترجمہ بامحاورہ کیا گیا ہے تاکہ طلبہ کو دونوں طرح کے اسلوب سے مناسبت ہو جائے۔

شرح کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے کہ پہلا حصہ کتاب الطہارة سے کتاب الاجارة تک جب کہ دوسرا حصہ کتاب الشفعہ سے کتاب الفرائض تک کی تشریح وتوضیح پر مشتمل ہے۔ کتاب کو سمجھنے اور اس سے استفادہ کرنے کے حوالے سے یہ شرح مفید وقابل قدر ہے کہ اس میں بے جا طوالت سے احتراز کرکے آسان وسہل اسلوب اختیار کیا گیا ہے جو امید ہے درجہ ثانیہ کے طلبہ کے لیے نہایت کار آمد ثابت ہو گا۔ الله تعالیٰ مؤلف کی اس کاوش کو قبولیت عطا فرمائے اور اسے طلبہ وعلماء کے استفادے کا ذریعہ بنائے۔

کتاب کی طباعت واشاعت متوسط درجے کی ہے۔

Flag Counter