ہونے کی دو ہی فیلڈ ہیں یا تو مولیٰ پر فدا ہو جاؤ یا لیلیٰ پر۔ اگر لیلیٰ پر فدا ہوئے تو کیا حاصل۔ اگر ابھی تمہارے گردے بے کار ہوجائیں تو ہے کوئی لیلیٰ جو تمہارے کام آئے، وہ تمہیں صحت دے سکتی ہےجس کو رات دن دیکھتے تھے؟ کراچی میں ایک دوست میرے پاس آیا، میں نے اس سے پوچھا کہ تمہارا گھر کہاں ہے؟ اس نے کہا منظور کالونی میں، تو میں نے کہا کہ منظور کالونی میں رہنا ناظر کالونی میں نہ جانا یعنی نظر کو خراب نہ کرنا، تو وہ صاحب بہت ہنسے۔ پھر اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے ایک اصلاحی شعر ہوگیا ؎
اختر وہی اﷲ کا منظورِ نظر ہے
دنیا کے حسینوں کا جو ناظر نہیں ہوتا
عشقِ مجازی میں بے سکونی ہے
یہ نہ سمجھو کہ اﷲ والوں کے سینوں میں دل حسّاس نہیں ہوتا، جو صوفی یہ کہے کہ ہم کو ساری لڑکیاں بجلی کا کھمبا معلوم ہوتی ہیں تو سمجھ لو کہ اس کا کھمبا کمزور ہے، اﷲ والوں کے دل میں حسن وعشق کا سنگم اور دریا بہتا ہے لیکن وہ اﷲ کے نام پر اپنی خواہشات کو ذبح کرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ہر لمحۂ حیات ان کی روح وجان وزندگی پر زندگی برستی رہتی ہے۔ حکیم الامت کے اکثر وعظ میں یہ شعر آپ پائیں گے ؎
کشتگانِ خنجرِ تسلیم را
ہر زماں از غیب جانِ دیگر است
جو لوگ اپنی خواہش کو کاٹتے رہتے ہیں عالمِ غیب سے ان کی جان پر بے شمار جانیں برستیں ہیں، ان کی زندگی پر بے شمار زندگیاں برستی ہیں، اور جو مرنے والوں پر مرتے ہیں ان کے اوپر بے شمار موت برستیں ہیں، ان کے پاس رہ کر دیکھ لو، وہ کروٹیں بدلتے ہیں، بے چین تڑپتے رہتے ہیں، نیند نہیں آتی تو ویلیم فائیو کھاتے ہیں۔ اس پر میں کہتا ہوں کہ کیوں دیکھی کسی کی وائف کہ کھانی پڑی ویلیم فائیو اور خراب ہوگئی تمہاری لائف اور ہر وقت چبھتا ہے جگر میں اس کا نائف۔ واﷲ! قسم کھا کر اختر کہتا ہے بحیثیت ایک مربی اور ایک مسلمان کے، میں ستر سال کی