اے معشوق! اے محبوب! تیرا خوش ہونا مجھے اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے زیادہ عزیز ہے اور وہ اِسی کفریہ جملے پر مر گیا۔ اس لیے یاد رکھو کہ غیر اﷲ کو دل سے نکالو ورنہ موت کے وقت کلمہ کے بجائے یہی نکلنے کا اندیشہ ہے کہ کوئی حسین لاؤ۔ جب ہم ساری زندگی مرنے والوں پر مرتے رہے تو اب زندہ حقیقی کا کلمہ کیسے نکلے گا؟
اﷲ تعالیٰ گناہوں کے انبار معاف کرنے پر قادر ہیں
اس لیے اگر اطمینان سے رہنا ہے، چین سے رہنا ہے، پُرسکون رہنا ہے، بالطف رہنا ہے تو اعمالِ صالحہ کی فکر کرو اور اگر کبھی گناہ ہوجائے تو جلدی سے توبہ کر کے اﷲ تعالیٰ کو راضی کرلو، توبہ کی برکت سے اﷲ تعالیٰ بگڑی بنا دیتا ہے۔ جب خطا ہوجائے اﷲ سے خوب روؤ، اﷲ تعالیٰ کبھی یہ نہیں فرمائیں گے کہ کب تک تمہاری توبہ قبول کروں، میں تمہاری توبہ قبول کرتے کرتے تھک گیا ہوں، اﷲ تھکتا نہیں ہے، ایک کروڑ گناہ کو بھی اﷲ معاف کرنے پر ویسے ہی قادر ہے جیسے کسی کے ایک گناہ کو معاف کردے۔ کسی کا ایک گناہ ہو یا کسی کے دس کروڑ گناہ اﷲ کو معاف کرنا کچھ مشکل نہیں،اﷲ کی ہر صفت غیر محدود ہے۔
وصول الی اﷲ کا راستہ
مولیٰ کا راستہ بتلا رہا ہوں، اگر مولیٰ چاہتے ہو تو نظر کی حفاظت کرو اور دل کی حفاظت کرو، دل میں بھی گندے خیالات مت لاؤ۔ ایسے دل میں مولیٰ آئے گا جس میں مُردے پڑے ہوئے ہیں؟ اگر یہاں کفنائے ہوئے کچھ مردے پڑے ہوں اور خانقاہ کا ناظم آپ کے لیے کباب اور بریانی کی دعوت کا اعلان کردے تو آپ کہیں گے کہ یہاں جو مردے پڑے ہوئے ہیں ان کی موجودگی میں مجھ سے کھانا نہیں کھایا جائے گا، مجھے قے ہوجائے گی، لہٰذا جن کے دل میں مردے لیٹے ہوئے ہیں، غیراﷲ یعنی حسینوں کی محبت گھسی ہوئی ہے، بتاؤ! یہ حسین مردے ہیں کہ نہیں؟یہ کسی دن مریں گے یا نہیں؟ دیکھ لو لیلیٰ کی قبر کھود کر اور مجنوں کی قبر کھود کر، نہ لیلیٰ کا نمک پاؤ گے نہ مجنوں کی سوکھی ہوئی ہڈیاں ملیں گی جو لیلیٰ کے غم میں رو رو کر لاغر ہوگیا تھا، نہ ساغرِ لیلیٰ ہے نہ لاغرِ مجنوں ہے۔