Deobandi Books

طریق محبت

ہم نوٹ :

7 - 18
کارِ  دنیا  را  ز  کُل  کاہل  تر   اند
در  رہِ  عقبیٰ  ز  مہ  گو  می  برند
جنہوں نے اﷲ کو پہچانا وہ آپ کو ساری دنیا میں سب سے زیادہ کاہل ملیں گے، مگر کس سے؟ دنیا کے کام سے۔ دنیا کے کاموں سے ان کا دل اُچاٹ ہوجاتا ہے لیکن آخرت کے کاموں میں ان کی رفتار چاند سے زیادہ تیز ہوتی ہے، لہٰذا یہ مت سمجھنا کہ وہ ہر لحاظ سے کاہل ہیں، وہ غیر اﷲ سے کاہل ہیں مگر اﷲ پر جان دیتے ہیں، کتنی ہی حسین لڑکی سامنے آجائے مجال ہے کہ وہ نظر اٹھا کر دیکھ لیں، فوراً نظر نیچی کرلیں گے، کوئی حسین لڑکا سامنے ہو تو نظر نیچی کرلیں گے۔ اگر کوئی نظریں نیچی نہیں کرتا تو یہ نیچا آدمی ہے، اﷲو الا نہیں ہے، مولیٰ کی محبت اس پر غالب نہیں ہے، یہ گراؤنڈ فلور میں گھسنا چاہتا ہے،یہ بے وقوف و احمق ہے، اس کی عادتیں گندی ہیں۔  اﷲ والے ہمیشہ اپنے مولیٰ پر فدا رہتے ہیں اور ہر وقت اپنی جان خدا پر نثار کرتے رہتے ہیں۔ اور جان کیسے دیتے ہیں؟ خود کشی نہیں کرتے، اپنی آرزو اﷲ پر فدا کرتے ہیں۔ جس خوشی سے مولیٰ ناراض ہوتا ہے کہ اس شکل کو دیکھ لو یہ لڑکا یا لڑکی بہت حسین ہے وہ اپنی اس بُری خواہش کو اﷲ کے حکم کی تلوار سے کاٹتے رہتے ہیں۔
دل میں دریائے خون کب بہتا ہے؟
آہ! حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اے دنیا والو! تم کیا جانو اﷲ والوں کے مجاہدات کو    ؎
اے ترا خارے بپا نہ شکستہ کے دانی کہ چیست
حالِ  شیرانے  کہ  شمشیر  بلا   بر سر   خورند
تمہارے پیر میں تو کبھی کانٹا بھی نہیں چبھا، تم کیا جانو ظالمو! ان اﷲ والے شیروں کو، ان شیروں کا حال تمہیں کیا معلوم جو ہر وقت اﷲ کے حکم کی تلوار کھاتے رہتے ہیں اور ان کے دل میں دریائے خون بہتا ہے۔ حاسدین چاہتے ہیں کہ غیبت کر کے، حسد کر کے اﷲ والوں کے چراغ  کو بجھا دیں۔ اس پر میرا شعر ہے     ؎
ایک  قطرہ  وہ  اگر  ہوتا  تو  چھپ  بھی  جاتا 
کس  طرح  خاک  چھپائے  گی   لہو   کا   دریا
Flag Counter