Deobandi Books

ماہنامہ الحق ستمبر 2014ء

امعہ دا

11 - 63
جماعتیں بھی ’’اسٹیٹس کو‘‘ کی ترجمان بن چکی ہیںاور دن رات مغربی جمہوریت کے گسالہ پرستی کے تقدس کا راگ الاپ رہی ہیں جو کہ باعث افسوس ہے ۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ مغربی جمہوریت اصل میں اسلامی نظام کے خلاف سب سے بڑی رکاوٹ ہے، نواز شریف تو تیس برس سے بار بار آزمائے جاچکے ہیں یہ جب بھی اقتدار میں آتے ہیں سب سے پہلے اپنے ساتھیوں پر چھری پھیرتے ہیں،انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے امریکی ایما پر پارلیمنٹ سے شریعت بل کو ختم کیا اور وہ امریکی مفادات کیلئے ہمیشہ کام کرتے رہے ہیں۔اسی لئے اِس بحران میں بھی امریکہ ،برطانیہ اور دیگر تمام اسلام دشمن حکومتیں موجودہ حکومت کو بچانے میں لگی ہوئی ہیں۔ دوسری جانب عمران خان اور طاہر القادری نے دھرنوں کے نام پر پورے ملک میں اودھم مچارکھا ہے اور اسلام آباد اور ملک کی معیشت کو تقریباً مفلوج کردیا ہے۔ ٹی وی پر مادر پدر آزاد مغربی کلچر کو اِن دھرنوں کے ذریعے پھیلایا جارہا ہے۔ عمران خان نے تبدیلی کا نعرہ لگایا ،نیٹو سپلائی ،ڈرون حملوں کی بندش اور امریکی مخالفت کے باعث اِس نے بہت جلد عوام میں پذیرائی حاصل کی لیکن طاہر القادری کیساتھ مل کر اور ناچ گانے او رموسیقی پر مبنی نئی طرز سیاست کی طرح ڈال کر اِس نے اپنی سیاسی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ معلوم نہیں کہ اِن کے نتیجے میں ملک وملت آنے والے دِنوں میں کس سمت میں جانے والے ہیں؟ اِس وقت پاکستانی سیاست مکمل طورپر دونوں جانب مغربی قوتوں کے ہاتھوں یرغمال ہوچکی ہے۔ موجودہ سیاسی کشمکش انتشار ،اضطراب اوربڑھتی ہوئی دونوں جانب سے غیر سیاسی سنجیدگی ،تعصب، نفرت، عداوت، عدمِ برداشت نے گھر گھر آگ کی چنگاریاں بھڑکا دیں ہیں۔جمعیۃ علماء اسلام (س) اِن دونوں قوتوں کی رسہ کشی سے مکمل لاتعلق رہ کر صرف اِن کیلئے دعا ہی کرسکتی ہے،کیونکہ دونوں کا طرز عمل نہایت ہی افسوسناک اور ناقابل فہم ہے۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اس وقت آدھا ملک سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے لیکن اقتدار کے حصول کیلئے تمام اختلافات کوپس پشت ڈال دیا گیا ہے اورقوم کو سیلاب کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ،اسلئے جے یو آئی( س) کے کارکن حکمرانوں کے بجائے خود آگے بڑھ کر سیلاب زدگان کی امداد کریںاورانہیں حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑیں، کیونکہ سیلاب زدگان کے لئے آنے والی امداد متاثرین پر نہیں بلکہ حکمرانوں کی تجوری میں چلی جاتی ہے، نیز مولانا نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ لاکھوں متاثرین وزیرستان کی امداد اور دیکھ بھال کیلئے اپنی توانائیاں صرف کریںکیونکہ متاثرین وزیرستان کی تمام دیکھ بھال اوران کے مسائل کا حل اولین فریضہ ہے۔ موجودہ بدترین سیلاب اور ملکی سیاسی ابتری بھی وزیرستان آپریشن اور متاثرین کی آہوں کا اثر معلوم ہورہا ہے۔
Flag Counter