احقر کے اسارتِ ہری پور سنٹرل جیل کے بارہ میں جیل سے ایک خط:
۱۸ مئی ۱۹۷۷ئ: آج ہری پور سنٹرل جیل میں جناب ایڈیٹر الحق ۱؎ کے ساتھ گرفتار ہوئے ہمارا باونواں (۵۲)دن ہے۔ قارئین الحق نے گذشتہ پرچہ کے نقش آغاز کے صفحہ پر مولانا کی گرفتاری کے نتیجہ میں نقش آغاز سے محرومی کا بڑی شدت سے احساس کیا ہو گا۔ اس دفعہ بھی میں نے بہت کہا کہ آپ جیل ہی سے نقشِ آغاز لکھ کر بھیج دیجئے۔مگر وہ اپنی طبیعت آمادہ نہ کر سکے۔ اور کہا کہ ایک تو سنسر شپ کی ظالم تلوار نے قلم کی آزادی ہی نہیں چھینی بلکہ اُسے قتل کرکے رکھ دیا ہے۔ ایسے حالات میں کون وقت ضائع کرے۔ دوسری بات یہ کہ حالات اتنی تیزی سے بدل رہے ہیں اور تحریک کی رفتار اپنی منزل مقصود کیطرف اتنی تیز ہے کہ ہر صبح اور ہر شام احساسات اور جذبات کے نئے نئے موڑ سامنے آرہے ہیں۔ ایسے حالات میں کون سے نقطہ پرجم کر اظہار خیال کیا جائے۔ اس بناء پر میں نے چاہا کہ الحق کے پیارے قارئین سے اس خط کے ذریعہ مخاطب ہو کر کچھ نہ کچھ باتیں کی جائیں اور ہری پور کی وہ اسارت گاہ جو آج تحریک نظام شریعت کے طفیل حضرت مولانا مفتی محمود صاحب مدظلہٗ اور دیگر علماء و مشائخ ، اہل علم و قلم ارباب زہد و تقویٰ، زعماء ملک و ملت، سیاستدان اور وکلاء اور سیاسی پارٹیوں کے جان نثار لیڈروں اور ورکروں کا ایک عظیم الشان کیمپ بنی ہوئی ہے قارئین کو بھی اسکی کچھ جھلکیاں دکھا دی جائیں۔ ہمارے بہت سے قارئین جو پچھلے کئی ماہ سے الحق کی اشاعت میں بے قائدگیوں سے اکتا چکے ہیں اور نقش آغاز سمیت اسکے کئی سلسلوں کے ٹوٹے جانے سے شکوے شکایات کر رہے ہیں انہیں معلوم نہیں کہ گذشتہ ۷ جنوری سے لیکر اب تک الحق کے ایڈیٹر اور اس کا برائے نام سٹاف جو ایک دو افرادسے عبارت ہے، کتنے ہنگامی اور بحرانی حالات سے دو چار رہا۔
الحق کتابت و طباعت وغیرہ کے جان گسل ادوار:
ایسے حالات میں پرچہ کا زندہ رہنا بھی قارئین کی دعائوں اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کا نتیجہ ہے۔ ادارئہ الحق کسی معیاری کاتب کو معقول تنخواہ پر ملازم رکھنے سے قاصر ہے اس لئے اکوڑہ سے دور نوشہرہ میں رہائش پذیر ایک جزوقتی کتابت کا کام کرنے والے کاتب کی رہائش گاہ کے چکر مہینہ میں کئی بار کاٹنے پڑتے ہیں کہ الحق کی کتابت مکمل ہو سکے۔ دوسری طرف جناب ایڈیٹر الحق جو دارالعلوم حقانیہ کے انتظامی امور کے علاوہ تدریس کی ذمہ داریوں کے ساتھ علاقہ کے بیشمار مسائل اور پھر مہمانوں کی
_________________________________________
۱؎ احقر سمیع الحق ایڈیٹر اور مدیر نام کا ایسا لاحقہ بن گیا تھا کہ دو ایک بے تکلف احباب نام کے بجائے ’’مدیر الحق‘‘ سے یاد کرتے۔