ہے: جو شخص (اپنے گھر سے) نکلے اور اس مسجد یعنی مسجد قبا میں آکر (دو رکعت) نماز پڑھے تو اسے عمرہ کے برابر ثواب ملے گا ۔
مَسْجدِ جُمُعہ: حضور اکرم ﷺ نے سب سے پہلے اسی مسجد میں جمعہ ادا فرمایا تھا، یہ مسجد قبا کے قریب ہی واقع ہے۔
مَسْجدِ فَتَح (مسجد احْزَاب): یہ مسجد جبل سلع کے غربی کنارے پر اونچائی پر واقع تھی۔ غزوۂ خندق (احزاب) میں جب تمام کفار مدینہ منورہ پر مجتمع ہوکر چڑھ آئے تھے اور خندقیں کھودی گئیں تھیں، رسول اکرم ﷺ نے اس جگہ دعا فرمائی تھی، چنانچہ آپ کی دعا قبول ہوئی اور مسلمانوں کو فتح ہوئی۔ اس مسجد کے قریب کئی چھوٹی چھوٹی مسجدیں بنی ہوئی تھیں جو مسجد سلمان فارسی، مسجد ابو بکر، مسجد عمر اور مسجد علی کے نام سے مشہور ہیں۔ دراصل غزوۂ خندق کے موقع پر یہ ان حضرات کے پڑاؤ تھے جن کو محفوظ اور متعین کرنے کے لئے غالباً سب سے پہلے حضرت عمر بن عبد العزیز ؒ نے مساجد کی شکل دی۔ یہ مقام مساجد خمسہ کے نام سے مشہور ہے۔ اب سعودی حکومت نے اس جگہ پر ایک بڑی عالیشان مسجد (مسجد خندق) کے نام سے تعمیر کی ہے۔
مسجدِ قِبْلَتَیں: تحویل قبلہ کا حکم عصر کی نماز میں ہوا، ایک صحابی نے عصرکی نماز نبی اکرم ﷺ کے ساتھ پڑھی، پھر انصار کی جماعت پر ان کا گزر ہوا، وہ انصار صحابہ (مسجد قبلتین) میں بیت المقدس کی جانب نماز ادا کررہے تھے ، ان صحابی نے انصار صحابہ کو خبر دی کہ اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ کو دوبارہ قبلہ بنادیاہے، اس خبر کو سنتے ہی صحابۂ کرام نے نماز ہی کی حالت میں خانہ کعبہ کی طرف رخ کرلیا۔ کیونکہ اس مسجد (قبلتین) میں ایک نماز دو قبلوں کی