Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ذوالحجہ 1433ھ

ہ رسالہ

1 - 14
اپنے دل کو ٹٹولیے
عبید اللہ خالد
ذوالحجہ کا مہینہ اور ذوالحجہ کا شمارہ … اس مہینے میں حج ایسی مبارک سعادت ،جس سے لگ بھگ پینتیس لاکھ مسلمان فیض یاب ہو رہے ہیں ۔ ہر سال کم وبیش اتنی ہی تعداد میں دنیا بھر کے قریب ودور، مشرق ومغرب کے مسلمان حج بیت الله کی سعادت اور سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہیں۔ الله تعالیٰ ان سب مسلمانوں کا حج قبول فرمائے۔ آمین

حج بہ ظاہر ایک پنج روزہ عبادت ہے اور حقیقت میں پانچ روز کا روحانی تربیتی پروگرام ہے ۔ جو مسلمان اس تربیتی پروگرام کو پوری توجہ اور ذہنی یک سوئی کے ساتھ ، فرائض وواجبات اور سنن ونوافل کے اہتمام کے ساتھ ادا کرتا ہے وہ اپنی باقی زندگی میں بھی اس کے اثرات وبرکات محسوس کر سکتا ہے۔ اس کے بر خلاف جو مسلمان مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے سفر کو محض ایک سفر اور ایک ایڈونچر کے طور پر لیتا ہے ، اس کی زندگی میں حج کے اعمال وافعال کسی عام دنیاوی سفر سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے۔ چناں چہ ایسے لوگ جب مکہ مکرمہ پہنچتے ہیں تو خواہ ان کی نظریں کعبہ پر ہوں، مگر دل قرب وجوار میں موجود بازار میں لگے ہوتے ہیں۔ جب دل کا مرکز شاپنگ سینٹر اور عزیز واقارب کی فرمائشی فہرست بن جائے تو خانہ کعبہ میں جسمانی طور پر ان کا وجود بھی قلبی طور پرا نہیں الله کے حضور سے خالی رکھتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ حج کا سفر اور اس کی بے آرامی ومشکل بھی ایسے لوگوں کی عملی زندگی پر کوئی اثرات مرتب نہیں کرتی۔

علمانے لکھا ہے، حج کی قبولیت کی سب سے بڑی علامت یہ ہے کہ انسان حج سے پہلے جن گناہوں میں مبتلا تھا، حج کے بعد وہ ان گناہوں کو چھوڑ دے ، لیکن جب حج سے پہلے اور حج کے بعد کی زندگی میں فرق نظر نہ آئے تو …؟  حاجی کو اس پر فکر مند ہونے کی ضرورت ہے ۔ اور یہ فکر حج کے سفر کے آغاز سے پہلے ہی کیجیے۔

اپنے دل کو ٹٹولیے، اپنے آپ سے سوال کیجیے، میں حج کس لیے کر رہا ہوں؟ کیا میرے حج کا مقصد اپنے عزیز رشتہ داروں کی خواہشات پوری کرنا ہے، کیا میرا مقصد خود کو حاجی کہلوانا ہے یا پھر اس حج کا مقصد الله کی رضا اور خوش نودی حاصل کرتے ہوئے اپنی آئندہ کی زندگی کو بھرپور انداز میں الله کے احکام اور اسوہٴ رسول صلی الله علیہ وسلم کے مطابق گزارنا ہے ؟اس سوال کا جواب تنہائی میں بیٹھ کر اپنے دل میں تلاش کیجیے ۔کیا جواب آتا ہے ؟ 
Flag Counter