مبصر کے قلم سے
ادارہ
تبصرہ کے لیے کتاب کے دو نسخے ارسال کرنا ضروری ہے۔ صرف ایک کتاب کی ترسیل پر ادارہ تبصرے سے قاصر ہے۔ تبصرے کے لیے کتابیں صرف مدیر الفاروق یا ناظم شعبہ الفاروق کو بھیجی جائیں (ادارہ)
جہاد، مزاحمت اور بغاوت اسلامی شریعت اور بین الاقوامی قانون کی روشنی میں
تالیف: محمد مشتاق احمد
صفحات:707 سائز:23x36=16
ناشر: الشریعہ اکیڈمی، ہاشمی کالونی، گنگنی والا، گوجرانوالہ، صوبہ پنجاب
یہ کتاب اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں قانون کے اسسٹنٹ پروفیسر محمد مشتاق احمد کی تالیف ہے اور اس میں انہوں نے اسلامی شریعت اور مروجہ بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں اسلامی تصور جہاد کا جائزہ پیش کیا ہے اور اس پر گفت گو کی ہے کہ شرعاً جہاد کی کیا حیثیت ہے ، کن لوگوں کے ساتھ جہاد کیا جاسکتا ہے اور کن کے ساتھ نہیں اور مروجہ بین الاقوامی قوانین کے ساتھ کن امور میں اس کا اتفاق ہے او رکہاں تصور جہاد کا بین الاقوامی قوانین کے ساتھ ٹکراؤ واقع ہو رہا ہے، تاکہ مسلمانوں کی علمی وفکری حلقے شریعت کے نفاذ وترویج کی کاوشوں میں اس کو مدنظر رکھ سکیں اور ٹکراؤ کی صورتوں میں اس سے نمٹنے کی حکمت علمی تیار کر سکیں۔اگر کتاب کی تالیف کا یہی مقصد ہے جیسا کہ کتاب کے نام اور اس میں موجود مولانا زاہد الراشدی صاحب کے پیش لفظ سے سمجھ میں آرہا ہے تو پھر یہ ایک عمدہ کاوش ہے اور اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے، لیکن کتاب کے مندرجات کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں مستقل اجتہاد پیش کیا گیا ہے اور جیسا کہ ایک خاص طبقے کا طریقہ ہے کہ اس اجتہاد میں اہل علم کی ایک جماعت، غامدی اور اس کے ٹولے کو قرار دیا جاتا ہے اور دوسری طرف جمہور علما کو اہل علم کی ایک جماعت قرار دیا جاتا ہے او رپھر قرآن وحدیث اور فقہاء کی عبارتوں کے معانی ومطالب کو توڑ توڑ کر ان پر منطبق کرنے کی کوشش کی جاتی ہے او راس طرح رد وقدح کا سلسلہ چلتا رہتا ہے، اور طرفہ یہ ہے کہ اسے بحث ومباحثے اور تحقیق کا نام دیا جاتا ہے۔ اس طرح شرعی احکام میں شکوک وشبہات پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس طرح کا کام عموماً پروفیسر اور ڈاکٹر قسم کے لوگ او ران کے خوشہ چین کرتے ہیں جب کہ اس ماحول کو رواج دینے کے لیے بد قسمتی سے انہیں مدارس سے وابستہ بعض حضرات کی سرپرستی بھی حاصل ہو جاتی ہے۔
چناں چہ اس کتاب میں ایک جگہ مؤلف نے جہاد کے اقدامی تصور کو پہلے تسلم کیا کہ قرآن وحدیث سے یہ ثابت ہے او راس کا انکار ممکن نہیں ، پھر دور نبوی کے ساتھ اس کے اختصاص کے سلسلے میں اہل علم کی دو جماعتیں ذکر کی ہیں اور ان میں ایک طرف مولانا حمیدالدین فراہی، مولانا امین احسن اصلاحی اور غامدی ٹولے کو اہل علم کی جماعت قرار دیا ہے اور دوسری طرف جمہور فقہاء اور پوری امت مسلمہ کی رائے کو اہل علم کی ایک رائے قرار دیا ہے اورپھر اول الذکر رائے کو صاحب ترجیح بن کر انہوں نے ترجیح دی ہے کہ یہی میرے نزدیک راجح ہے ( دیکھیے، ص:47-45)
اس کو صرف مثال کے طور پر ذکر کیا گیا ہے وگرنہ اس طرح کی کئی چیزیں کتاب میں موجود ہیں اور کتاب کے مطالعے سے جو عمومی تأثر قائم ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ اس سے جذبہ جہاد ماند پڑتا ہے او رامت مسلمہ کی قدیم علمی روایت سے اعتماد میں کمی واقع ہوتی ہے۔ کتا ب کے مضامین اس سے پہلے ماہنامہ الشریعہ میں شائع ہوچکے ہیں او راب بھی اسے الشریعہ اکیڈمی گوجرانوالہ نے شائع کیا ہے۔ کتاب کی طباعت واشاعت میں معیار کا خیال رکھا گیا ہے۔
راہ عمل
تالیف: مولانا خالد سیف الله رحمانی
صفحات، جلد اول:636، جلد دوم:484 سائز:23x36=16
ناشر : زمزم پبلشرز، اردو بازار، کراچی
مولانا خالد سیف الله رحمانی کو الله تعالیٰ نے علمی وتحقیقی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ قلمی صلاحیتوں سے بھی نوازا ہے او ران کا قلم سلیس،رواں اور جاذب وپرکشش نوک پلک کاحامل ہوتا ہے ۔ دیگر علمی وتحقیقی کاموں کے ساتھ ساتھ انہوں نے ہندوستان کے کثیر الاشاعت روزنامے ”منصف“ میں ”شمع فروزاں“ کے نام سے بین الاقوامی وملکی حالات اور سماجی مسائل پر مختلف مضامین بھی لکھے۔ زیر نظر کتا ب میں انہیں مضامین کو جمع کرکے شائع کیا گیا ہے ۔ مولانا پیش لفظ میں لکھتے ہیں:
”دنیا مسلسل تغیر پذیر ہے اور واقعات وحادثات کی آماجگاہ ہے، شاید کوئی دن گزرتا ہو کہ کوئی خوش کن یا غم انگیز اور مذہبی یا سماجی واقعہ پیش نہ آتا ہو ، بعض واقعات ایمان وعقیدہ کا حصہ ہیں،بعض وہ ہیں جن کو تاریخ کے واسطہ سے کانوں نے سنا ہے اور بعض وہ ہیں جنہیں سر کی آنکھوں سے دیکھا جاتا ہے ، عقل سلیم کا تقاضا یہ ہے کہ ان واقعات میں عبرت وموعظت کے نقوش تلاش کیے جائیں اور اپنی عملی زندگی میں راہ نمائی حاصل کی جائے۔
چناں چہ راقم الحروف روزنامہ منصف کے کالم” شمع فروزاں“ میں بعض اوقات اس پہلو سے بھی قلم اٹھاتا رہا ہے ، ایسے ہی مضامین کا مجموعہ”نقوش موعظت“ کے عنوان سے پیش کیا جارہا ہے، یہ مضامین متنوع موضوعات پر ہیں اور ان میں قدرِ مشرک یہی ہے کہ ہر واقعہ کو عبرت آمیز اور موعظت خیز نظر سے دیکھا جائے۔
اس سے پہلے1998ء میں شمع فروزاں کالم کے تحت شائع ہونے والے مضامین کا ایک مجموعہ ” شمع فروزاں“ کے عنوان سے شائع ہوچکا ہے جس میں تمام مضامین ایک ساتھ شریک اشاعت ہیں، اب کئی سال کے مضامین جمع ہو گئے تھے او ران کی ضخامت بھی اچھی خاصی ہو گئی، اس لیے مناسب سمجھا گیا کہ اسے ایک مشترکہ نام دیا جائے ، کیوں کہ اس کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ عمل کی دعوت دی جائے اور اپنی عملی زندگی کا احتساب کیا جائے، اس کے ساتھ ساتھ موضوع کی مناسبت سے ان میں مختلف مجموعوں کی مستقل حیثیت بھی ہے۔“
یہ کل پانچ مجموعے ہیں او ران کو دو جلدوں میں شائع کیا گیا ہے ، پہلی جلد میں تین اور دوسری میں دو حصے ہیں۔ پہلے حصہ کو ”نقوش موعظت“ دوسرے کو ”حقائق اور غلط فہمیاں“ تیسرے کو”نئے مسائل، اسلامی نقطہٴ نظر“ چوتھے حصے کو ”عصر حاضر کے سماجی مسائل“ اور پانچویں حصے کو ” دینی وعصری تعلیم اور درس گاہیں، مسائل او ران کا حل“ کا نام دیا گیا ہے ۔ کتاب کا اسلوب سہل وسلیس اور جاذب ہے او راس میں واقعی ”راہ عمل“ کی طرف راہ نمائی کی گئی ہے۔
کتاب کی طباعت واشاعت میں سلیقہ مندی کا خیال رکھا گیا ہے۔
خون ریزی اور عصبیت قرآن وحدیث کی روشنی
تالیف: مفتی احسان الله شائق
صفحات:206 سائز:23x36=16
ناشر: دارالاشاعت اردو بازار، کراچی
اس کتاب میں مولانا مفتی احسان الله شائق صاحب نے فتنہ وفساد، قتل وقتال، خونریزی اور قومیت وعصبیت کی برائی اور نقصانات کو قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔ انہوں نے اپنے زمانہٴ طالبعلمی میں کراچی کے لسانی فسادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک مضمون لکھا تھا او راس میں مزید ترمیمات واضافے کرکے اس کو انہوں نے کتابی شکل میں شائع کر دیا ہے۔ اس میں فتنہ وفساد اور خونریزی کے درمیان پیش آمدہ واقعات کے شرعی احکام بھی بیان کیے گئے ہیں اس طرح اپنے موضوع پر یہ ایک جامع کتاب بن گئی ہے اور عوام وخواص سب کے لیے اس کا مطالعہ مفید رہے گا۔ خصوصاً کراچی شہر کے باسیوں کے لیے کہ وہ اس نحوست کی زد میں ہیں اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے انہیں الله اور اس کے رسول کی نافرمانی سے اجتناب کرنا چاہیے۔ کتاب کے آخر میں ظاہری اور باطنی دونوں قسم کے گناہوں کی فہرست بھی دی گئی ہے ۔
کتاب کی طباعت واشاعت معیاری ہے اور اسے مکتبہ دارالاشاعت کراچی نے شائع کیا ہے۔ کتب خانہ