Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی جمادی اوَل 1430

ہ رسالہ

11 - 17
***
مبصر کے قلم سے
قاموس الفقہ
تالیف: مولانا خالد سیف الله رحمانی
جلد اول:546 ، جلد دوم:550، جلدسوم:508،جلد چہارم:600، جلد پنجم:640 سائز:20x30=8
ناشر: زمزم پبلشرز، نزد مقدس مسجد، اردو بازار کراچی
زیر تبصرہ کتاب ، فقہ اسلامی کی اردو انسائیکلوپیڈیا ہے جسے پانچ جلدوں میں مولانا خالد سیف الله رحمانی صاحب نے تالیف فرمایا ہے، ٹائٹل پر ان الفاظ میں کتاب کا تعارف کرایا گیا ہے :
”اردو زبان میں مرتب ہونے والی فقہ اسلامی کی پہلی انسائیکلوپیڈیا جس میں فقہی اصطلاحات، حروف تہجی کی ترتیب سے فقہی احکام، حسب ضرورت احکام شریعت کی مصالح اور معاندین اسلام کے شبہات کے رد پر روشنی ڈالی گئی ہے اور مذاہب اربعہ کو ان کے اصل ماخذ سے نقل کیا گیا ہے ، نیز جدید مسائل اور اصولی مباحث پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، ہر بات مستند حوالہ کے ساتھ، دل آویزاسلوب اور عام فہم زبان…“
حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی، پہلی جلد کے پیش لفظ میں لکھتے ہیں:
” اس کتاب میں جن امور کا لحاظ خاص طور سے رکھا گیا ہے ، مختصر طور پر انہیں اس طرح بتایا جاسکتا ہے:
# ڈکشنری کے طرز پر ( یعنی حروف تہجی کی ترتیب پر ) اس کے مضامین مرتب کیے گئے ہیں اور ہر لفظ کے تحت اس کی تشریح کے ساتھ تمام متعلقہ ضروری فقہی احکام ذکر کیے گئے ہیں۔
# ائمہ اربعہ کے مسالک ( ان کے اصل ماخذ کے حوالہ سے) ذکر کیے گئے ہیں۔
# اہم الفاظ واصطلاحات پر گویا پورا مقالہ لکھا گیا ہے ، جس میں اس موضوع کے تقریباً تمام گوشے زیر بحث آگئے ہیں اور قاری کے اطمینان کا پورا سامان اس طور پر فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے ، کہ وہ دوسرے ماٰخد سے بے نیاز ہو جائے ۔
# جہاں تفصیل کی زیادہ ضرورت نہیں سمجھی وہاں مختصر کلام کیا گیا ہے لیکن نہ اتنا کم کہ مطالب کے فہم میں مخل ہو۔
اس کا اعتراف ہے کہ راقم عدیم الفرصتی کی وجہ سے پوری کتاب حرفاً حرفاً نہیں پڑھ سکا، لیکن جا بجا سے متعدد مقامات حرفاً حرفاً دیکھنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا کہ یہ کتاب مکمل ہونے کے بعد ان شاء الله بڑی مفید اور اپنے موضوع پر منفرد ہو گی، جس میں مصنف کی وسعت مطالعہ، دقتِ نظر، ذہانت، مسائلِ حاضرہ سے واقفیت اور ان کے حل کی مخلصانہ فکر اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اسلاف کے نقش قدم پر چلنے کا جذبہ نمایاں ہے ، اگر چہ یہ کہنا بھی غلط بلکہ مداہنت ہو گا کہ کتاب کے تمام مندرجات بالکل لائق اتفاق نہیں ، کیوں کہ نہ انسانی کوشش ایسی ہو سکتی ہے ، نہ کسی انسانی کوشش کے بارے میں ایسا کہنا دیانتاً درست ہو سکتا ہے۔کتاب میں جابجا اور بکثرت ایسی علمی بحثیں ملتی ہیں، جنہیں پڑھنے کے بعد بے ساختہ مصنف کے لیے دل سے دُعائے خیر نکلتی ہے اور ” الله کرے زورِ قلم اور زیادہ“ کی صدا، خاص طور پر پہلی جلد میں ” اباحت ، اجماع، اجتہاد، اختصاء، اسراف، استحسان اور اسقاط“ کی بحثیں ایسی سیر حاصل، نیز اطراف وجوانب اور بحث کے تمام گوشوں پر اتنی حاوی ہیں کہ اُردو میں کیا عربی میں بھی یکجا ملنا مشکل ہو گی۔“
مؤلف کتاب کے شروع میں لکھتے ہیں:
”قاموس الفقہ“ کے کام کا تصور جب ذہن میں اُبھرا تھا ، تو رمضان المبارک 1401ھ کا زمانہ تھا اور اس حقیر کی عمر کم وبیش 25 سال تھی، اور آج جب یہ آخری سطور لکھا رہا ہوں تو 4 جمادی الاولیٰ1426ھ کا آفتاب اپنی تاب ناک کرنوں کو سمیٹنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس ظلوم وجہول بندہ کی حیات مستعار کے پچاسویں سال کا آخری دن ہے ، اس عرصہ میں اس کو تاہ عمل کے قلم سے کتنی ہی تحریریں منظر عام پر آئیں ،” جدید فقہی مسائل“ کے پانچ حصے بلکہ چھٹا حصہ بھی، جوابھی غیر مطبوعہ ہے، اسلام کا نظام عشر وزکوٰة، طلاق وتفریق ، رفیق حج وعمرہ، آسان اُصولِ فقہ، راہ اعتدال اور حلال وحرام وغیرہ جو فقہ کے موضوع پر ہیں ، اسی دوران مختارات النوازل کی پہلی جلد ( جو عبادات سے متعلق ہے) پر تحقیق وتعلیق کا کام ہوا، اُصول فقہ پر بہت سے مقالات شائع ہوئے ، جن میں سے بعض مکمل طور پر اور بعض کا خلاصہ ”قاموس الفقہ“ کا جزء بھی بن چکا ہے، کتاب الفتاویٰ بھی اسی زمانے کے فتاویٰ کا مجموعہ ہے ، فقہ کے علاوہ دوسرے موضوعات پر جو تحریریں آئیں وہ ان کے علاوہ ہیں اور ان کی تعداد بھی ایک درجن سے کم نہ ہو گی، لیکن قاموس الفقہ کا کام ایسا سخت جان ثابت ہوا کہ یہ اب جاکر تکمیل کو پہنچاہے۔“
”اب یہ کتاب پانچ جلدوں میں قارئین کے سامنے ہے ، کمپوزنگ سے کتابت کرائی گئی ہے ، تاکہ کتاب کا حجم بڑھ نہ جائے اور حروف کے حجم کو متوسط رکھا گیا ہے، تاکہ خط اتنا باریک بھی نہ ہو کہ لوگ پڑھنے میں دشواری محسوس کریں۔جو الفاظ فقہی اعتبار سے زیادہ اہم اور وسیع الاطراف ہیں، یا اُصولِ فقہ سے تعلق رکھتے ہیں ، ان پر اختصار کے ساتھ مقالہ لکھ دیا گیا ہے اور دوسرے الفاظ کی مختصر وضاحت پر اکتفاء کیا گیا ہے ، نیر جہاں ضرورت محسوس ہوئی، وہاں موضوع کی تفصیلات کو جاننے کے لیے مراجع کی نشان دہی بھی کر دی گئی ہے۔کوشش کی گئی ہے کہ مسائل فقہیہ میں فقہاء کے درمیان پائے جانے والے اہم اختلاف کی طرف اشارہ کر دیا جائے اور حسب ضرورت ہر نقطہٴ نظر کے بنیادی دلائل کی طرف بھی اشارہ ہو جائے، لیکن جزئیات زیادہ تر فقہ حنفی کے مطابق لکھی گئی ہیں، اپنی دانست میں اس حقیر نے کوشش کی ہے کہ سلف صالحین کے اختلاف کو نقل کرتے ہوئے ان کے احترام کو پوری طرح ملحوظ رکھا جائے او رجہاں دلائل ذکر کیے جائیں، وہاں دلائل کو نقل کرنے میں بھی انصاف کا لحاظ ہو ، لیکن اگر خدا نخواستہ کہیں قلم نے شوخی کی ہو تو یہ حقیر قارئین سے توجہ دہانی کا اور الله تعالیٰ سے عفو ودرگزر کا خواست گار ہے۔“
پہلی جلد کے شروع میں پانچوں جلدوں کی فہرست دے دی گئی ہے تاکہ ایک ہی جگہ قاری کو کتاب میں شامل تمام احکام ومسائل کی نشان دہی ہو جائے ، یہ فہرست تقریباً ڈیڑھ سو صفحات پرمشتمل ہے، اس کے بعد علمائے ہند کی تقریظات ہیں جن میں دارالعلوم دیوبند کے مفتی مولانا محمد ظفیرالدین، دارالعلوم ندوة العلماء کے استاذ حدیث مولانا محمد برہان الدین سنبھلی، امیر شریعت بہار مولانا سید نظام الدین اور مولانا محمد انظرشاہ کشمیری بطور خاص قابل ذکر ہیں۔
مولانا اشرف علی قاسمی صاحب نے ”قاموس الفقہ ایک تعارف“ کے عنوان سے بہت تفصیل کے ساتھ تقریباً پچاس سے زاید صفحات میں کتاب اور صاحبِ کتاب کا تعارف کرایا ہے ، کتاب کی پہلی جلد پر حضرت مولانا سیدابوالحسن علی ندوی دوسری جلد پر حضرت مولانا محمد تقی عثمانی، تیسری جلد پر حضرت مولانا محمد سالم قاسمی، چوتھی جلد
پر حضرت مولانا سید محمد رابع ندوی اور پانچویں جلد پر حضرت مولانا بدر الحسن قاسمی نے پیش لفظ لکھا ہے۔
تقریظات اور تعارف کے بعد فقہی اصطلاحات کی تعریفات تحریر کی گئی ہیں جو صفحہ258سے316 تک اٹھاون صفحات پر مشتمل ہیں ، اس کے بعد ایک سو بارہ صفحات پر مشتمل مقدمہ ہے جس میں فقہ اسلامی کی تاریخ، اس کے ارتقاء، مختلف دبستان فقہ اور اسلامی فقہ کی بنیادی او راہم کتابوں کا تعارف کرایا گیا ہے۔
یہ کتاب اردو زبان میں فقہ اسلامی کی بہت بڑی خدمت ہے اور طلبہ ، علماء اور عوام سب کے لیے مفید ہے ۔ کتاب کی طباعت واشاعت درمیانے درجے کی ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 آج بھی دین پر عمل ممکن ہے 1 1
3 جب الله کسی بستی کو ہلاک کرنا چاہیں 2 1
4 ایمان کی تجدید، دعوت الی الله کے ذریعی ( آخری قسط) 3 1
5 دعوتِ اصلاح مولانا محمد منظور نعمانی  4 1
6 کیا فرماتے ہیں علمائے دین 5 1
7 یہودی ذہنیت اور ہماری سرد مہری عبدالله خالد قاسمی 6 1
8 مسلم دنیا ۔۔ حالات وواقعات 7 1
9 مسلمانان عالم ۔۔داخلی مسائل ومشکلات مولانا حبیب الرحمن اعظمی 8 1
10 مسلمان اور عصر حاضر۔۔ عمل کی ضرورت مولانا محمد عارف سنبھلی 9 1
11 اخبار جامعہ 10 1
12 مبصر کے قلم سے 11 1
13 نکا ح نعمت ،طلاق ضرورت مفتی محمد جعفر ملی رحمانی 12 1
14 مسلمانوں اور غیر مسلموں کی ترقی کے اسباب الگ ہیں مولانا محمد حذیفہ وستانوی 13 1
15 حدیث اور تاریخ کا فر ق مولوی عمر فاروق راجن پوری 14 1
16 تصوف کیا ہے؟مولانا ذوالفقار احمد نقشبندی 15 1
19 عربی قواعد افادیت وخاصیت محترم خلیل الرحمن 16 1
20 مغرب کا بین الاقوامی قانون علمی وتاریخی جائزہ مولانا محمد عیسی منصوری 17 1
Flag Counter