Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی ربیع الثانی 1430

ہ رسالہ

8 - 14
***
اخبار جامعہ
مولانا ابوالفضیل عزیز
مشائخ جامعہ سیہون میں
بروز جمعرات16 صفر المظفرحضرت رئیس وشیخ الحدیث جامعہ مولانا سلیم الله خان مدظلہم العالی، ناظم اعلیٰ و استاذ حدیثِ جامعہ حضرت مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان، استاد حدیث و ناظم جامعہ حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب، ناظم تعلیمات جامعہ حضرت مولانا خلیل احمد صاحب، حضرت مولانا محمد انور صاحب ، حضرت مولانا محمدیوسف افشانی صاحب ، سیہون تشریف لے گئے اور یہاں جامعہ کی شاخ کی تعلیمی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ یہاں ایک مدرسہ اور مسجد قائم ہے جو حال ہی میں حاجی ہارون صاحب مرحوم نے جامعہ کے حوالے کی ہے او راب جامعہ کی زیر نگرانی مصروفِ کار ہے۔ حاجی ہارون صاحب کی دلی خواہش تھی کہ حضرت شیخ تشریف لائیں۔ ان کی یہ خواہش اس موقع پر پوری ہو گئی اور الله کا کرنا ایسا ہوا کہ دو چار روز بعد ہی حاجی صاحب کا انتقال ہو گیا، جامعہ سے بے پناہ عقیدت ومحبت کی بناء پر ان کی تدفین جامعہ فاروقیہ کراچی فیزII میں کی گئی۔
الله تعالیٰ کامل مغفرت فرمائے، درجات بلند فرمائے اور ان کے صدقات جاریہ کو قبول ومنظور فرمائے۔ آمین۔
جامعہ کے زیر اہتمام جلسے کاانعقاد
دین کے ابلاغ واشاعت کے حوالے سے جب ہم ماضی کے دریچوں میں جھانکتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے اسلاف واکابر نے اسلام اورامتِ اسلام کی گونا گوں خدمات انجام دی ہیں ان میں درس وتدریس، تصنیف وتالیف دعوت وارشاد کی طرح تقریرو خطابت بھی ایک نمایاں شعبے کے طور پر شامل رہی ہے اس سلسلے میں کئی اصحاب علم وفضل نے اپنے جوہر خطابت منوانے اور اشاعتِ حق کے لیے اسے بروئے کار لانے کا عمدہ مظاہرہ کیا ہے۔ قرآن کریم کی خوش الحانی کے ساتھ تلاوت، خوبصورتی اور خوش آوازی کے ساتھ حمد ونعت او شیرین وبلیغ اسلوب کے ساتھ خطابت سے یقینا دلوں میں گرمی اور دماغوں میں تازگی پیدا کی جاسکتی ہے ، اسلام کی تبلیغی اور اصلاحی کاوشوں میں اہل حق نے زبان وقلم ہر دو ذریعوں سے ہر دور میں خوب مددلی ہے او راس کی افادیت ونافعیت کو ایک ناقابل انکار حقیقت کے طو رپر ثابت کیا ہے۔ اظہار وبیان کے سلیقوں سے آشنائی اور خطابت کی اسالیب شناسی کی ضرورت واہمیت ماضی کی طرح آج بھی پوری شدت سے محسوس ہو رہی ہے اور دینی اداروں میں اس کی طرف کافی توجہ دی جارہی ہے اور دی جانی بھی چاہیے۔ برصغیر پاک دہند میں ماضی قریب میں سامراجی قوتوں سے آزادی حاصل کرنے ، باطل فرقوں اور غلط نظریات کی سرکوبی اور حق کی نشرواشاعت کے لیے خطابت کے فن کو جس خوب صورتی اور فراوانی کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے او را سکا اعزاز دینی اداروں کو حاصل ہے کہ دینی اداروں نے نہ صرف یہ کہ بڑے بڑے مبلغ ، واعظ اور خطیب پیدا کیے بلکہ ایسے عوامی اجتماعات ومحافل کا بھی برابر اہتمام اور سرپرستی کی جو عوام کے جذبات ابھارنے اور دین واہل دین سے وابستگی مضبوط ومستحکم کرنے میں ممد ومعاون ثابت ہوئے ہیں۔
جامعہ فاروقیہ کراچی کی اس حوالے سے ایک تاریخ رہی ہے، شیخ الجامعہ حضرت مولانا سلیم الله خان صاحب ماضی میں بڑے بڑے تاریخی جلسے منعقد فرماتے رہے ہیں جس میں وقت کے چوٹی کے اصحاب خطابت، قراء کرام اور نعت خوان حضرات حصہ لیتے رہے ہیں اور اب ناظم اعلیٰ جامعہ حضرت مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان صاحب زید مجدھم اور ناظم جامعہ حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب حفظہ الله اس سلسلے کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔ گذشتہ دنوں ربیع الاول کے پہلے عشرے میں کراچی میں سیرت النبی کانفرنسز کا انعقاد کیا گیا، ان پروگراموں کا اہتمام سیرت کمیٹی نے کیا تھا جو اس مقصد کے لیے ایک عرصے سے کام کر رہیہے اس کے قیام میں حضرت ڈاکٹر صاحب ہی زیادہ متحرک رہے ہیں اور ان کا ذوق ہی ان سلسلوں میں بنیادی عامل کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔
حضرت ڈاکٹر صاحب ان پروگراموں کو دینی مدارس اور دینی شخصیات کی عوامی خدمات قرار دیتے اور ان کی زبردست اہمیت وافادیت کے قائل ہیں ان کے خیال میں ربیع الاول جلسہائے سیرت کا ایک بہترین موقع ہوتا ہے لہٰذا اس پر جوعملاً ایک مخصوص طبقے نے اپنی اجارہ داری قائم کی ہے اور خود کو ذکر رسول کا بلاشرکت غیرے ذمہ دار وعلمبردار باور کرایا ہے ہمیں اس تاثر کو فروغ نہیں دینا چاہیے ۔ بلکہ ہم اہل حق اور اصحاب اعتدال کو ذکر رسول کا صحیح منہج اور سیرت رسول کے حقیقی تقاضے دنیا کے سامنے لانے چاہئیں اور یہ بتانا چاہیے کہ اصل چیز اطاعت رسول اور اتباع سنت ہے ، پھر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اہل حق میں بھی بہترین تقریریں، خوب صورت نظم ونعت اور خوش الحان تلاوت سننے کا فطری ذوق ہوتا ہے اگر اس کا مسلک حق کے پیروکار اہتمام نہیں کریں گے تو یہ ایک خلاء رہے گا اور اسکا منفی اثر ہو گا اس لیے ڈاکٹر صاحب نے پورے شہر کے مدارس دینیہ کو اس حوالے سے ایک رخ اور نئے خطوط دینے کے لیے احباب کے تعاون سے قدم اٹھایا جو بحمدلله پزیرائی حاصل کر رہا ہے اور کامیابی کی طرف رواں دواں ہے۔
چناں چہ جامعہ کے جلسے میں اسٹیج اور جلسہ گاہ کے نظم ونسق کو جس بہتری کے ساتھ قائم کیا گیا تھا تلاوتوں ، نعتوں اور تقریروں کا جس عمدگی کے ساتھ انتخاب کیا گیا تھا وہ اپنی مثال آپ تھا اور اس کے تمام تر انتظامات اصحاب مدارس کررہے تھے۔ جس سے ان کی انتظامی صلاحیتیں بھی اجاگر ہو رہی تھیں۔
جامعہ فاروقیہ کراچی کے زیر اہتمام جو جلسہ منعقد ہوا وہ یکم ربیع الاول بروز ہفتہ شاہ فیصل اسٹیڈیم میں حضرت شیخ الحدیث مولانا سلیم الله خان صاحب کی صدارت میں ہوا۔ اس میں لاہور کے منفرد انداز کے خطیب اور دانشو ر مولانا محمد امجد خان نے شرکت فرمائی اور انہوں نے ہی اختتامی تقریر کی۔ علاوہ ازیں معروف جوشیلے مقرر مولانا یحییٰ عباسی نے خطاب کیا ،مولانا تنویر الحق تھانوی اور مولانا رب نواز حنفی نے بھی خطاب کیا ان تمام حضرات میں سے ہر ایک کا خطابت کا اپنا ایک طرز اور منفرد اسٹائل ہے جس سے سامعین خوب مستفید ہوئے اور یکسانیت کا انہیں کوئی احساس نہیں ہونے دیا گیا۔ اس لیے وہ اخیر تک جم کر بیٹھے رہے خطباء کے علاوہ سلمان گیلانی اور دیگر حضرات نے نعت ونظم میں حصہ لیا جب کہ معروف قراء حضرات نے تلاوت کی، بڑی تعداد میں علماء وطلبہ اور عام مسلمانوں نے جلسے میں شرکت کی۔ رات گئے ناظم تعلیمات جامعہ حضرت مولانا خلیل احمد صاحب کی دعا کے ساتھ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔
نصف سنوی امتحانات
جامعہ میں نصف سنوی امتحانات13 ربیع الاول بروزبدھ شروع ہوئے جو20 ربیع الاول بروز بدھ ختم ہو جائیں گے بعد ازاں10 روز کی چھٹیاں ہوں گی اور چھٹیوں کے بعد پھر تعلیمی سلسلہ شروع ہو جائے گا۔

Flag Counter