Deobandi Books

انسانیت آج بھی اسی در کی محتاج ہے

37 - 49
زندگی کے ڈھانچہ میں وہی اہمیت دینی چاہیے جس کے وہ مستحق ہیں ۔
بعض وقت کھانے کھلانے میں بہت مزہ آتا ہے، لیکن شریعت کا تقاضا اور انسان کی خیر و فلاح کسی دوسری چیز میں مضمر ہوتی ہے، کبھی نوافل و عبادت یا اذکار و تسبیحات میں زیادہ لطف آنے لگتا ہے، لیکن آدمی کا علاج اور روحانی فائدہ مضمرہوتاہے صدقہ و خیرات میں ، اگر سرمایہ دار اِنفاق فی سبیل اللہ چھوڑ کر نوافل و اَوراد پر اکتفا کرلیں ، اور غرباء متوسط الحال لوگ اذکار و عبادات چھوڑ کر محض داد و دہش پر اتر آئیں تو اسلامی معاشرہ کا نظام ہی نہیں چل سکتا۔
گر طمع خواہد زمن سلطان دیں 
 خاک بر فرق قناعت بعد ازیں 
مالک الملک کی اتباع اور اس کی تابعداری ایک بندہ کا فرض منصبی ہے اور بس، یہ نقطۂ نظر (جو شریعت کی روح اور احکام اسلام کے عین مطابق ہے) اگر آج مسلمان اپنالیں تو وہ بہت سی رکاوٹیں اور حجابات ایک ایک کرکے خود بخود دور ہوجائیں گے جنھوں نے ملت میں اضطراب و مایوسی کی افسوس ناک کیفیت پیدا کردی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ہم میں سے ہر مسلمان مرد وعورت بلکہ ہر انسان کو اپنا برا بھلا سمجھنے کی صلاحیت عطا فرمائی ہے، ہمیں خود سوچنا اور سمجھنا چاہیے کہ


Flag Counter