Deobandi Books

انسانیت آج بھی اسی در کی محتاج ہے

18 - 49
نہیں ، جس نے ایک ایک بات کھول کر بیان کردی ہے، اور اسی پراکتفا نہیں کی، بلکہ اپنے عمل سے، اپنے ہزاروں لاکھوں ساتھیوں اور جاں نثاروں کے عمل سے اس کو برت کر دکھایا، اور فتح و ناکامی، امن و جنگ، اقلیت و اکثریت، تنگی و خوشحالی، خلوت وجلوت، ہر حالت میں اس پر چلنے کا طریقہ مسلمانوں کو سمجھایا۔
حضور ﷺ جس سوسائٹی میں تشریف رکھتے تھے،وہ فرشتوں اور ملأ اعلی کی جماعت نہ تھی، گوشت پوست کے ان انسانوں کی جماعت تھی جو دل و دماغ رکھتے تھے، جذبات رکھتے تھے، ان کوملکوں کا انتظام بھی کرنا پڑتا تھا، سرحدوں کی حفاظت بھی کرنی ہوتی تھی، تعلیم کی فکر کرنی پڑتی تھی، حدود اللہ کا اِجرا کرنا ہوتا تھا، اور نازک سے نازک فیصلے کرنے ہوتے تھے، ان کے اندر ہر قسم کے مسائل پیدا ہوتے تھے، لیکن ہم میں اور ان میں جو اصل فرق تھا، وہ اس نسخہ کے استعمال کا تھا، اور ہدایات پر عمل کے ساتھ اس نسخہ کے استعمال نے اُنھیں اس مرتبہ تک پہنچادیا تھا کہ فرشتوں کی رسائی بھی وہاں ممکن نہ تھی۔
اس روشنی میں اگرہم سیرت نبویؐ کا پھر سے مطالعہ کریں ، اور یہ دیکھیں کہ فتح کے وقت آپ ﷺ کی کیا کیفیت تھی، اور دعا کے وقت آپ ﷺ کا کیا حال ہوتا تھا، طائف کی وادی میں آپ ﷺ پر کیا


Flag Counter