Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی ذوالقعدہ 1429

ہ رسالہ

8 - 15
تمام مکاتبِ فکر کے علمائے کرام کی ارکانِ پارلیمنٹ سے دردمندانہ اپیل
الحمد رب العالمین، والصلاة والسلام علی سیدنا وشفیعنا ومولانا محمد وآلہ وأصحابہ أجمعین، ومن تبعھم باحسان إلی یوم الدین أما بعد:

معزز ارکانِ پارلیمنٹ اسلامی جمہوریہ پاکستان!

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ
اس وقت اسلامی جمہوریہ پاکستان جس نازک صورتِ حال سے دو چار ہے اور پوری قوم جس تشویش، بے چینی اور فکر میں مبتلا ہے، وہ اہل نظر پر پوشیدہ نہیں۔
بحمدالله! قومی اسمبلی، سینٹ کے منتخب ممبران اور حکومت کے سرکردہ افراد اس پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس نازک صورتَ حال پر غور کرنے کے لیے جمع ہیں۔
اس اہم موقع پر ہم اپنی قومی اور شرعی ذمے داری سمجھتے ہوئے آپ کی خدمت میں کچھ گزارشات پیش کر رہے ہیں ، تاکہ امن وامان کی سنگین صورتَ حال او رملک کے موجودہ بحران کے حقیقی اسباب اور حکومتی اقدامات اور خارجی وقومی پالیسیوں کا تنقیدی جائزہ لے کر پارلیمنٹ ملک کو موجودہ بھنور سے نکالنے کے لیے صحیح اور ٹھوس فیصلے کرسکے۔
ہمار ے خیال میں اگر ٹھنڈے دل دوماغ کے ساتھ صوبہ سرحد، قبائلی علاقوں اور سوات وغیرہ کے بگڑتے ہوئے حالات کا گہری نظر سے جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ وہاں کے عوام وخواص درج ذیل طبقات میں منقسم نظر آتے ہیں:
(الف) وہاں کے مسلمانوں کی بھار ی اکثریت جو ہمیشہ پُرامن رہی ہے اور اب بھی پُرا من ہے اور وطن کی محبت سے سرشار ہے ، یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی محافظ اور دشمن کے لیے ہمیشہ ناقابلِ تسخیر رہی ہے اور علاقے کے علمائے کرام ان میں سرِ فہرست ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ قبائل اپنی قدیم روایات کے تحفظ کو بھی اپنی قومی غیرت وحمیت کا لازمی حصہ سمجھتے ہیں او رپاکستان کے دوسرے علاقوں کی بہ نسبت نماز ، روزہ اور ستر وحجاب وغیرہ دینی معاملات کے زیادہ پابند اور ان کے بارے میں زیادہ حساس ہیں ، چناں چہ اگر کوئی حکومت، دین یا اہل دین کا مذاق اڑائے، یا دین اور اہل دین کو رسوا کرنے، یا ان کی قدیم روایات کو پامال کرکے ان پر غیر ملکی حکمرانوں کو، یا غیر ملکی نظریات کو مسلط کرنے کی کوشش کرے تو وہ پُرامن ہونے کے باوجود اس سے سخت نفرت کرتے ہیں اور غیر ملکی افواج ، یا غیر اسلامی نظریات کا تسلط ان کے لیے کسی حالت میں قابلِ برداشت نہیں ، اس وقت وہاں جو بمباری ہو رہی ہے یا تشدد کو روکنے کے لیے جو فوجی آپریشن جاری ہے، ان کا زیادہ تر نقصان اسی مظلوم اور پُرامن اکثریت کو پہنچ رہا ہے جس میں بے گناہ جوان، بوڑھے، عورتیں او رمعصوم بچے لقمہٴ اجل بن رہے ہیں۔
(ب) ان محب وطن مسلمانوں کی اس بھاری اکثریت میں سے بہت سے مخلص مگر مشتعل نوجوان ایسے بھی ہیں جو جامعہ حفصہ اور اپنے علاقوں میں مظلوم مسلمانوں کی شہادت پر او رحکومت کی خلافِ اسلام اور نامعقول افغان پالیسی پر او رامت مسلمہ کے ان بیٹوں اور بیٹیوں کے ساتھ اُس شرم ناک سلوک پر غم وغصے اور انتقام کے جذبات سے بپھرے ہوئے ہیں، جن کو امریکی گماشتوں نے ڈالروں کے عوض پرویز حکومت کی شہ پر اغوا کیا اور پھر پاکستان، افغانستان اور عراق کے عقوبت خانوں میں درندگی کا نشانہ بنابنا کر بلآخر گونتوناموبے کے امریکی جہنم میں پہنچا دیا، جہاں امریکی فوجی پوری درندگی کے ساتھ ان کو جسمانی ، ذہنی او راعصابی طور پر ناکارہ بنا رہے ہیں ، کراچی کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی اورکابل عبدالسلام ضعیف کی لرزہ خیز اور دردناک داستانیں اس شرم ناک طرزِ عمل کا مختصر نمونہ ہے، ان مظالم کے ردِ عمل میں یہاں کے بہت سے مشتعل نوجوانوں نے علماءِ کرام کے منع کرنے کے باوجود اپنے دینی اخلاص اور علاقائی غیرت کی بنا پر ، یا اپنے پیارے عزیزوں کی لاشیں دیکھ کر ہتھیار اٹھالیے ہیں اور خودکش حملوں کا پاکستان کے اندر ہی وہ راستہ اختیار کر لیا ہے جو حددرجہ خطرناک ہے ، حالاں کہ علمائے کرام ایسے حملوں کو پہلے ہی حرام قرار دے چکے ہیں، جن کا بے گناہ لوگ نشانہ بن جائیں، لیکن مذکورہ بالااشتعال انگیز اسباب کی بنا پر یہ بپھرے ہوئے نوجوان انتقام کی پیاس کو اپنے اور دوسروں کے خون سے بجھا رہے ہیں۔
(ج) جب کسی علاقے میں افراتفری، بمباری او رخانہ جنگی کی سی صورتَ حال پیدا ہو جاتی ہے تو سماج دشمن عناصر مثلاً چوروں، ڈاکوؤں کی بن آتی ہے ، کبھی وہ اپنے مذموم عزائم کی خاطر غیر ملکی افواج سے جاکر مل جاتے ہیں ، کبھی ملکی افواج سے او رکبھی ان نوجوانوں کے ساتھ آکر شریک ہو جاتے ہیں جن کو حالات نے ہتھیار اٹھانے پر مجبو رکیا ہے ملکی حالات کی خرابی میں وہاں کے باخبر علمائے کرام او ربااثر حضرات کے بیان کے مطابق ایسے عناصر کا بھی بہت بڑا حصہ ہے۔
(د) امریکی افواج اپنی معاون نیٹو افواج نیز بھارتی ایجنسیوں کے ساتھ گزشتہ سات سال سے افغانستان پر فتح حاصل کرنے کی کوشش کرتی رہی ہیں ، اب ان کے اپنے کمانڈروں اور سفارت کاروں نے ان تمام کوششوں کی ناکامی کا مختلف بیانات کے ذریعے اقرار کر لیا ہے ، ان غیر ملکی افواج نے اپنی کھلی آنکھوں نظر آنے والی شرم ناک شکست کو فتح، یا باعزت پسپائی میں بدلنے کے لیے آخری کوشش یہ کی ہے کہ انہوں نے اپنے ایجنٹوں کو اسلحہ، ڈالر اور افغانی اورپاکستانی کرنسی دے کر مجاہدین کے روپ میں ہمارے قبائلی علاقوں میں گھسا دیا ہے، اور یہ مصدقہ اطلاعات ہیں کہ جب کچھ ایجنٹ پکڑے گئے، یا ان کی لاشیں ملیں تو ان میں سے کئی غیر مختون تھے، جو ان کے غیر مسلم ہونے کی واضح علامت ہے ، یہ لوگ طالبان کے بھیس میں پاکستانی افواج سے لڑ رہے ہیں او ران علاقوں میں افراتفری پیدا کرنے کے لیے داخل ہوئے ہیں۔ ایسے ایجنٹوں کی تعداد اب روز بروز بڑھ رہی ہے حتی کہ بعض قبائلی علاقوں کے علماء نے یہ بتایا کہ اب ہمیں اپنے علاقوں میں وہ چہرے بکثرت نظر آرہے ہیں جنہیں ہم نے ساری زندگی کبھی نہیں دیکھا۔ یہ امریکی بھارتی ایجنٹ مجاہدین کو بدنام کرنے کے لیے علاقے میں او رپاکستان کے شہروں میں بم دھماکوں سے بربادی پھیلانے کے ذمہ دار ہیں۔
اگر مذکورہ ساری صورتِ حال سامنے رکھی جائے تو صاف واضح ہو گا کہ آزاد قبائل کے محب وطن اور پرامن مسلمانوں کی بھاری اکثریت اس وقت سب سے زیادہ متاثر ہے ، غیر ملکی افواج کی طرف سے بغیر پائلٹ طیاروں کی بمباری ہو ، یا ان کے میزائلوں کی بارش ہو ، یا پاکستانی مسلح فورسز کی کارروائیاں ہوں، ان کا زیادہ تر نشانہ بے گناہ مسلمان بن رہے ہیں ، حالات سے دل برداشتہ ہو کر تشدد کا راستہ اختیار کرنے والے نوجوان جو کم تعداد میں ہیں وہ تو ویسے ہی اپنا خون دینے کے لیے تیار ہیں ۔ جب کہ جرائم پیشہ طبقات اور غیر ملکی ایجنٹ اپنے اثر ورسوخ، سازشوں اور غیر ملکی پشت پناہی کی وجہ سے محفوظ رہتے ہیں اور سارا نزلہ عام مسلمانوں پر گر رہا ہے۔
علاج
اس پیچیدہ صورتِ حال کا ہمارے نزدیک اس کے سوا کوئی علاج نہیں ہے کہ:
بمباری، میزائلوں کی بارش اور اندھا دھند فوجی کارروائیاں فوری طور پر بند کی جائیں۔
ملک بھر کے مختلف علاقوں سے ریاستی مشینری کے ہاتھوں اغوا کیے گئے اور ٹارچر سیلوں میں بند،نیز امریکا کے حوالے کیے گئے مظلوم مردوں، عورتوں اور بچوں کی باعزت رہائی کو یقینی بنایا جائے۔
ہر علاقے کے مقامی علماء، دین دار حضرات او رمحب وطن عمائدین کو ساتھ ملا کر جرائم پیشہ او رملک دشمن عناصر اور غیر ملکی ایجنٹوں کو پکڑا جائے او ران کو سرِ عام عبرت ناک سزائیں دی جائیں۔
محب وطن او رپرامن باشندگانِ ملک اور ہتھیار اٹھانے والے نوجوانوں کے جو جائز مطالبات ہیں انہیں فوری طور پر خلوص دل سے اس طرح پورا کیا جائے کہ لوگوں کو یہ اطمینان ہو کہ حکومت یہ کام محض وقت گزاری کے لیے نہیں کر رہی بلک پوری سنجیدگی سے یہاں انصاف مہیاکرکے امن وامان قائم کرنے میں مخلص ہے۔
اندرون ملک ہر طرح کی خلافِ اسلام پالیسیوں اور اقدامات کا سلسلہ بند کیا جائے۔
غیر ملکی طاقتوں کی اطاعت وفرماں برادری کا رویہ ختم کرکے محب وطن عوام کو ساتھ ملا یا جائے اور ان کے تمام جائزمطالبات کو امکانی حد تک پورا کیا جائے۔
اپنی موجودہ خارجہ پالیسی اور خصوصاً امریکا کے ساتھ کیے جانے والے ” تعاون برخلاف دہشت گردی“ کے پُر فریب اور شرم ناک معاہدے سے جان چھڑانے کا محتاط راستہ جلد از جلد نکالا جائے ، جو درحقیقت اپنی ہی سلامتی کا راستہ ہے۔ جب تک افغانستان میں امریکی ونیٹو افواج موجود ہیں اور پاکستان اُن کے ساتھ معاہدے میں شریک ہے ، پاکستان میں امن وامان کی امید کرنا خود فریبی کے مترادف ہو گا۔
عدلیہ کو آزاد اور بحال کیا جائے کیوں کہ فوری انصاف کی فراہمی اور آزاد عدلیہ کے بغیر امن وامان کا قیام ممکن نہیں۔
آخرمیں اس بات کی طرف بھی توجہ دلانا ضروری ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی او رمعاشی بدحالی کے موجودہ طوفان کے مختلف اسباب ہیں، لیکن چار بڑے سبب یہ ہیں:
بدامنی: جسے ختم کیے بغیر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے معاشی استحکام کا تصور نہیں کیا جاسکتا، بدامنی کے سلسلے میں اوپر عرض کیا جاچکا ہے۔
کرپشن: کرپشن کی یہ دیمک اس وقت ملک کے بالائی طبقات سے لے کر نچلے طبقات تک سرایت کر چکی ہے ، امانت ودیانت اور سچائی کے ساتھ سیاسی عمل اور کسب حلال کا تصور کم سے کم ہوتا جارہا ہے، ان اسلامی اخلاق واوصاف کا احیاء ہر سطح پر ضروری ہے تاکہ کرپشن کا خاتمہ کیا جاسکے اور اس کے لیے ہر سطح پر قانون کی عمل داری، دیانت دار انتظامیہ اور آزاد عدلیہ کے ذریعہ ہی ناگزیر ہے۔
عیاشانہ طرزِ زندگی: پاکستان کے بالائی طبقات جس فضول خرچی اور پُرتعیش زندگی کے عادی ہو گئے ہیں اس کے واقعات اب عوام کی زبانوں پر ہیں، اب اس کے سوا کوئی راستہ نہیں کہ یہ مہلک طرزِ زندگی ختم کرکے ہر سطح پر سادگی کو فروغ دیاجائے اور ملک وقوم کے لیے جوپیسہ بچایا جاسکتا ہے اسے ہر قیمت پر بچایا جائے۔
فحاشی اور عریانی: پاکستان جو اسلامی اقدار وتعلیمات کے تحفظ وفروغ کے لیے قائم کیا گیا تھا اب یہاں کے معاشرے پر مغرب کی فحاشی اور بے حجابی سیلاب کی طرح حاوی ہوتی جارہی ہے اور اس کی ظلمت ونحوست سے بھی ہماری معاشی بدحالی کا گہرا تعلق ہے ، الله اور الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم کے احکام پامال کرکے مسلمان پنپ نہیں سکتے، اس لیے اس کا مؤثر تدارک ضروری ہے، مغربی دنیا کو سائنسی او رمعاشی ترقی رقص وسرود اور فحاشی سے نہیں ملی، بلکہ محنت اور ہنرمندی سے حاصل ہوئی ہے۔
تمام مکاتبِ فکر کے علماءِ کرام کی طرف سے یہ تجاویز دل سوزی اور اخلاص کے ساتھ پیش کی جارہی ہیں، ان کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ، امید ہے کہ معزز ارکانِ پارلیمنٹ کی حیثیت سے آپ حضرات اپنا فرضِ منصبی سمجھتے ہوئے اپنی ذاتی، گروہی اور سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر ٹھنڈے دل ودماغ کے ساتھ ان پر غور فرمائیں گے۔
الله جل شانہ ہمیں اپنے محبوب وطن اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی توفیق نصیب کرے۔ آمین۔ وآخر دعوانا ان الحمدلله رب العالمین․
گزارش کنند گان 
(مولانا) محمد سرفراز خان صفدر، شیخ الحدیث جامعہ نصرةالعلوم گوجرانوالہ۔
(مولانا) سلیم الله خان، مہتمم جامعہ فاروقیہ ، شاہ فیصل کالونی کراچی،وصدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان۔
(ڈاکٹر) عبدالرزاق اسکندر، مہتمم جامعة العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی۔
(مفتی) محمد رفیع عثمانی، صدر جامعہ دارالعلوم کراچی۔
(مفتی) محمد تقی عثمانی، نائب صدر جامعہ دارالعلوم کراچی۔
(مفتی)منیب الرحمن، صدر تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان، ومہتمم دارالعلوم نعیمیہ۔
(مولانا) نعیم الرحمن، ناظم اعلیٰ وفاق المدارس السلفیہ پاکستان۔
(مولانا) عبدالمالک، صدررابطة المدارس الاسلامیہ پاکستان۔
(سیدحافظ) ریاض حسین نجفی، صدر وفاق المدارس شیعہ پاکستان۔
(مولانا) قاضی نیاز حسین نقوی، نائب صدر وفاق المدارس شیعہ پاکستان- 
(پیر) امین الحسنات شاہ، رئیس دارالعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف، سجاد نشین آستانہ عالیہ بھیرہ شریف۔
(مولانا) عبدالرحمن سلفی، امیر جماعت غرباء اہل حدیث پاکستان۔
(مولاناحافظ) محمد سلفی، مدیر جامعہ ستاریہ اسلامیہ کراچی۔
(مولانا) محمود احمدحسن، شیخ الحدیث جامعہ ستاریہ اسلامیہ کراچی۔
(مولانا حافظ) محمد انس مدنی، وکیل جامعہ ستاریہ اسلامیہ کراچی۔ 
(مفتی) محمدادریس سلفی، رئیس دارالافتاء جماعت غرباء اہل حدیث پاکستان۔ 
(مولانا) عبیدالله، مہتمم جامعہ اشرفیہ لاہور۔ 
(مولانا) عبدالرحمن اشرفی، نائب مہتمم جامعہ اشرفیہ لاہور 
(قاری) محمد حنیف جالندھری، مہتمم جامعہ خیر المدارس ملتان وناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان۔ 
(مولانا)انوارالحق، نائب مہتمم دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک صوبہ سرحد۔
(مولانا) محمود اشرف عثمانی، نائب مفتی جامعہ دارالعلوم کراچی۔
(مفتی) عبدالرؤف، نائب مفتی جامعہ دارالعلوم کراچی۔ 
(مفتی) سید عبدالقدوس ترمذی، مہتمم جامعہ حقانیہ ساہیوال سرگودھا۔
(مفتی) محمد، رئیس دارالافتاء والارشاد جامعة الرشید کراچی۔25مفتی عزیز الرحمن، جامعہ دارالعلوم کراچی۔
(مولانا) فضل الرحیم، ناظم تعلیمات جامعہ اشرفیہ لاہور۔
(مولانا) زاہدالراشدی، شیخ الحدیث جامعہ نصرة العلوم گوجرانوالہ وسیکریٹری جنرل پاکستان شریعت کونسل۔ 
(مولانا) فداء الرحمن درخواستی، امیر پاکستان شریعت کونسل۔
(مولانا) عبدالغفار، منتظم جامعہ فریدیہ وقائم مقام خطیب لال مسجد اسلام آباد۔
(قاری) ارشد عبید، ناظم اعلی جامعہ اشرفیہ لاہور۔
(مولانا) محمد اکرم کاشمیری، رجسٹرار جامعہ اشرفیہ لاہور۔
(مولانا) محمدصدیق، شیخ الحدیث جامعہ خیر المدارس ملتان۔
(مفتی) عبدالله، مفتی جامعہ خیر المدارس ملتان۔
( مفتی) محمد طیب، صدر جامعہ امدادیہ اسلامیہ فیصل آباد۔
(مفتی)محمدزاہد، نائب صدر جامعہ امدادیہ اسلامیہ فیصل آباد۔
(مولانا) اسفندیارخان، مہتمم جامعہ دارالخیر گلستان جوہر کراچی۔
(قاری) سعید الرحمن، مہتمم جامعہ اسلامیہ، صدر، راولپنڈی۔ 
(قاضی) عبدالرشید، ڈپٹی سیکریٹری جنرل وفاق المدارس العربیہ ، پاکستان۔ 
(مولانا) محمد نذیر فاروقی، مہتمم جامعہ معارف القرآنG-9/2 اسلام آباد۔
(مولانا) محمد بشیر، مہتمم ادارہ معارف اسلامیہ وعصریہF-8/3 اسلام آباد۔
(مولانا) ظہور احمد علوی، مہتمم جامعہ محمدیہ، اسلام آباد۔ 
(مولانا) محمد شریف ہزاروی، خطیب جامع مسجد دارالسلام، مدرسہ ربانیہ تحفیظ القرآنG-6/3 اسلام آباد۔ 
(مولانا) فیض الرحمان عثمانی، صدرو مؤسس، ادارہ علوم اسلامی ، مری ہائی وے، اسلام آباد۔
(قاری) مہر الله، مہتمم جامعہ مرکزیہ تجوید القرآن کوئٹہ، بلوچستان۔ 
(علامہ) سید عظمت علی ہمدانی، شیخ الحدیث والتفسیر ومہتمم دارالعلوم قمر الاسلام سلیمانیہ کراچی۔
(مولانا) انوارالحق، خطیب مرکزی جامع مسجد کوئٹہ، بلوچستان۔
(قاری) عبدالرشید ہزاروی، مہتمم مدرسة البنات جان محمد روڈ کوئٹہ،بلوچستان۔
(مولانا) تنویر الحق تھانوی، مہتمم جامعہ احتشامیہ جیکب لائن کراچی۔
(مفتی) خالد حسین عباسی، صدر دارالعلوم مری۔ 
(قاضی) بشیر احمد، مہتمم امداد الاسلام ہاڑی گیل آزاد کشمیر۔ 
(مولانا) محمد اشرف علی، صدر جامعہ اسلامیہ محمودیہ سرگودھا۔
(مولانا) ارشاد احمد، مہتمم دارالعلوم کبیر والا۔ 
(مولانا) محمد اشرف علی، مدیر جامعہ دارالعلوم تعلیم القرآن راجا بازار، راولپنڈی۔
(مولانا) حکیم مظہر، مہتمم جامعہ اشرف المدارس گلشن اقبال کراچی۔ 
(مولانا) سعید یوسف، امیر جمعیت علماء اسلام آزادکشمیر ومدیر جامعہ دارالعلوم تعلیم القرآن پلندری، آزاد کشمیر۔ 
(مفتی) محمد خالد میمن، مدیر دارالعلوم الاسلامیہ ہالا۔
(مولانا) سلیم، نائب مدیر دارالعلوم حسینیہ شہداد پور۔
(قاری) محمدسعید عباسی، مہتمم مدرسہ عربیہ اسلامیہ سنی بینک مری۔
(مفتی) ارشاد احمد مہتمم جامعہ اسلامیہ امدادیہ بہاولپور۔
(مولانا) یوسف کرخی، مدیر مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن گلشن بلال کراچی۔
Flag Counter