Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ربیع الاول ۱۴۳۲ھ -مارچ ۲۰۱۱ء

ہ رسالہ

8 - 14
اقوامِ متحدہ مبصّر کے بیان سے یہودی لابی پریشان
اقوامِ متحدہ مبصّر کے بیان سے یہودی لابی پریشان!

اقوام متحدہ کے خصوصی مبصّر اور انسانی حقوق کے ماہر رچرڈفالک کی جانب سے نائن الیون کے حوالے سے سامنے آنے والے تازہ ترین بیان پر ان کے خلاف دنیا بھر کی یہودی لابیاں سرگرم ہوگئی ہیں۔ امریکی حکومت میں موجود طاقتور اسرائیلی لابی سمیت دنیا بھر کی یہودی تنظیمیں اس بات پر احتجاج کررہی ہیں کہ رچرڈفالک کو فوری طور پر عہدے سے برخاست کیا جائے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے :حیرت کی بات یہ ہے کہ اگرچہ رچرڈ کی جانب سے سامنے آنے والے تازہ ترین بیان میں انہوں نے سابق امریکی حکومت کو نائن الیون واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے، لیکن اس کے رد عمل میں دنیا بھرکی یہودی تنظیمیں یک آواز ہوگئی ہیں۔ اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس واقعے میں اس وقت کی حکومت اور متعلقہ اداروں کے علاوہ یہودی پشت پناہی بھی شامل تھی۔
واضح رہے کہ رچرڈفالک نے حال ہی میں اپنے بلاگ پر لکھے جانے والے مضمون میں نائن الیون کے وقت موجود امریکی حکومت کی مذمت کرتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ نہ صرف اس حادثے میں امریکی حکومت اور خفیہ ایجنسیاں خود ملوث تھیں، بلکہ انہیں تمام واقعات کی ترتیب بھی اچھی طرح معلوم تھی۔ اس کے باوجود متعلقہ اداروں کی جانب سے ان تمام باتوں سے صرف نظر کیا گیا۔ معروف خبررساں ایجنسی اے ایف پی کا کہنا ہے کہ رچرڈ کے حالیہ بیان کے بعد امریکہ اور اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کے یہودی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سوسن رائس کی جانب سے رچرڈ کے بیان کو فوری طور پر غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا گیا ہے اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے انہیں ان کے عہدے سے برخاست کرنے کا مطالبہ کیا گیاہے۔ حیرت انگیزبات یہ ہے کہ اگرچہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کی جانب سے بھی رچرڈفالک کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر ذمہ دارانہ فعل قرار دیا گیا ہے، لیکن اس کے باوجود انہوں نے رچرڈ کو ان کے عہدے سے ہٹانے سے معذرت کا اظہار کیا ہے۔ معروف خبررساں ایجنسی رائٹر کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا حالیہ رویہ اس بات کا غماز ہے کہ رچرڈ کی بات واقعی اپنے اندر کچھ وزن رکھتی ہے، کیونکہ وہ ایک طویل عرصے سے انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے اہم ترین فرد ہونے کے ساتھ ساتھ اسرائیل، فلسطین مسئلے پر بھی اتھارٹی سمجھے جاتے ہیں۔ دوسری جانب رچرڈ کو فلسطین، اسرائیل مسئلے کے حل کے لئے خصوصی ایلچی بنانے اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی خصوصی شاخ ہیومن رائٹس کونسل کا رکن بنانے میں ۲۰۰۶ء میں جنیوا معاہدے کی رو سے ۴۷ ممالک کی کمیٹی کی مکمل حمایت حاصل ہے، جو دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لئے ایک اتھارٹی سمجھی جاتی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے چیف آف اسٹاف وجے نمبیر کا بھی یہی کہنا ہے کہ بان کی مون کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں انہوں نے رچرڈفالک کو ان کے عہدے سے ہٹانے سے یہ کہتے ہوئے معذرت کرلی ہے کہ ۴۷ ممالک کی جانب سے بنائی جانے والی کمیٹی کی حمایت ہونے کی وجہ سے وہ انہیں ان کے عہدے سے ہٹانے سے قاصر ہیں۔ معروف برطانوی جریدے ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ پریسٹن یونیورسٹی کے سابق پروفیسر، دنیا کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے اور اقوام متحدہ کی جانب سے فلسطین واسرائیل مسئلے کے حل کے لئے بنائے جانے والے خصوصی مبصر رچرڈفالک کا نائن الیون مسئلے کے حوالے سے اپنے بلاگ پر لکھنا ہے کہ نائن الیون کے موقع پر ٹوئن ٹاورز اور پنٹاگون سے ٹکرانے والے جہازوں کے بارے میں نہ صرف امریکی حکومت اور متعلقہ ادارے پوری طرح باخبر تھے، بلکہ بعد ازاں بعض تنظیموں اور افراد کی جانب سے اصل حقائق کو اٹھائے جانے کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے مشہور ومعروف ناموں کی جانب سے اس معاملے کو کوئی اہمیت دینے کے بجائے اسے دبانے کی کوشش کی گئی۔
واضح رہے کہ اس واقعے میں تین ہزار کے قریب افراد مارے گئے تھے، جبکہ امریکی حکومت اور متعلقہ اداروں کی جانب سے مسئلے کو القاعدہ پر ڈال کر تحقیقات کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ جب کہ کئی عالمی تنظیموں کی جانب سے اب تک ایسے شواہدات پیش کئے جاچکے ہیں جن کی رو سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ٹوئن ٹاورز اور اس سے ملحقہ عمارتیں جہاز کے حملوں سے نہیں گری تھیں، بلکہ جہاز کے حملوں کے فوری بعد انتہائی طاقتور دھماکہ خیز مواد کے ذریعے ان عمارتوں کی بنیاد کو کمزور کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے یہ عمارتیں فوری طور پر زمین بوس ہوگئی تھیں۔
یادرہے کہ رچرڈ فالک یہودی النسل گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن حق کی آواز بلند کرنے پر انہیں دنیا بھر کی کٹر یہودی تنظیموں کی مخالفت کا سامنا ہے۔ تازہ ترین واقعہ میں بھی دنیا بھر میں یہودیوں کے حقوق کا تحفظ کرنے والی عالمی تنظیم گلوبل جیوش ایڈوکیسی اور اے جے سی سمیت دیگر تنظیموں کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنانے کے علاوہ انہیں عہدے سے برخاست کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ عالمی یہودی تنظیم اے جے سی کے ترجمان ہیرس کا کہنا ہے کہ رچرڈ فالک نے ہرموقع پر اسرائیل مخالف کاز کے لئے کام کیا ہے اور حال ہی میں ان کی جانب سے سامنے آنے والے بیان سے بھی ان کی شخصیت کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ۲۰۰۸ء میں رچرڈفالک کو ۴۷ ممالک کی ترجمانی کرنے والی کمیٹی کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں خصوصی مبصر تعینات کیا گیا تو عالمی یہودی تنظیموں نے اسی وقت اس بات کی مخالفت کی تھی۔ رچرڈ نے جس طرح ماضی میں اسرائیلی اسٹیٹ سے دشمنی کا ثبوت دیا ہے، وہ ایک بار پھر اپنے اسی کاز پر کام کرنے کی تیاریاں کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ رچرڈ کی جانب سے نائن الیون کے تناظر میں معروف صحافی اور مصنف ڈیوڈ رے گریفن کی جانب سے لکھی جانے والی کتاب ”نائن الیون حملوں کی سازش“ کی حمایت کی گئی ہے، جس میں مکمل دلائل کے ساتھ یہ بات واضح کی گئی ہے کہ نائن الیون حملوں میں نہ صرف اس وقت کی امریکی حکومت اور متعلقہ ادارے پوری طرح شریک تھے، بلکہ ان سب کے پیچھے طاقتور یہودی لابی سرگرم عمل تھی۔ مذکورہ کتاب میں دیئے گئے دلائل سے تاحال کوئی انکار نہیں کرسکا ہے۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کی جانب سے حالیہ واقعے پرمتعصب یہودی تنظیموں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے رچرڈفالک کی جانب دارانہ سیاست قرار دیا ہے۔
ادھر معروف اسرائیلی جریدے یروشلم پوسٹ کا کہنا ہے کہ اگرچہ اقوام متحدہ کے ساتھ رچرڈفالک کی مدت ملازمت رواں برس مئی میں ختم ہورہی ہے، لیکن اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی جانب سے اپنائے جانے والے قوانین کی رو سے اکثر ماہرین اور مبصرین کی مدت ملازمت میں خود ہی توسیع ہوجاتی ہے۔ تاہم اب دنیا بھر کی یہودی تنظیموں کی کوشش ہے کہ رواں برس مئی میں رچرڈ کی مدت ملازمت ختم ہونے پر ہیومن رائٹس کونسل کی جانب سے ان کی مدت ملازت میں خود کار طریقے سے توسیع کو روکتے ہوئے انہیں ان کے عہدے سے برخاست کردیا جائے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ جب اقوام متحدہ میں کسی اہم ترین عہدے پر موجود شخص کی جانب سے نائن الیون واقعے کے سلسلے میں نہ صرف اس طرح کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا گیا ہے، بلکہ آنے والے دنوں میں اس قسم کے مزید انکشافات کی امید بھی کی جاسکتی ہے۔ (مأخوذ،ازروز نامہ امت کراچی ۲۸/جنوری ۲۰۱۱ء)
اشاعت ۲۰۱۱ ماہنامہ بینات , ربیع الاول ۱۴۳۲ھ -مارچ ۲۰۱۱ء, جلد 74, شمارہ 3

    پچھلا مضمون: شاعرِ رسول سے مدحتِ رسول ا سیکھئے!
Flag Counter