بعد عشاء کے فرض پڑھے، اور سنتیں اور وتر سب بعد میں پڑھے ۔
مزدلفہ میں مغرب و عشاء کی دونوں نمازیں ایک اذان اور ایک اقامت سے پڑھی جائیں اور مزدلفہ میں دونوں نمازوں کو اکٹھا پڑھنے کیلئے جماعت شرط نہیں ہے، تنہا ہو تب بھی اکٹھا کر کے پڑھے ۔
اگر مغرب کی نماز عرفات میں یا راستہ میں پڑھ لی ہے تو مزدلفہ میں پہنچ کر اس کا اعادہ کرنا یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہے، اگر عشاء کے وقت سٍے پہلے مزدلفہ پہنچ گیا تو ابھی مغرب کی نماز نہ پڑھے عشاء کے وقت کا انتظار کرے اورعشاء کے وقت میں دونوں نمازوں کو جمع کرے ۔
مزدلفہ کی رات میں ذکر و عبادت میں مشغول رہنا مستحب ہے ، ( اگر آرام کر ے اور سوجائے تو اس میں بھی اتباع سنت کی نیت کرے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھٍی مزدلفہ میں آرام فرمایا ہے ۔ از مرتب ) اور اس شب میں مزدلفہ میں رہنا سنت مؤکدہ ہے ، بہت سے لوگ وقت سے پہلے ہی فجر کی اذان دے کر نماز فجر مزدلفہ میں پڑھ کر منی کو چلے جاتے ہیں، اول تو فرض نماز ترک کر کے گناہ کبیرہ کے مرتکب ہو تے ہیں کیونکہ وقت سے پہلے نماز نہیں ہو تی ۔ دوسرے وقوف مزدلفہ ( جو واجب ہے ) چھوڑنے کا گنا ہ ہو تا ہے، اور دم بھی واجب ہو تا ہے ، حج کرنے نکلے ہیں قاعدہ کے مطابق عمل کریں ، ایک فرض ( یعنی حج ) ادا کیا اور دوسرا فرض( یعنی نماز) ترک کر نے کا گناہ سر لے لیا ، یہ کیا سمجھداری ہے ؟ اور بہت سے لوگ تو نفلی حج میں ایسی حرکت کر تے ہیں، ایسے نفلی حج کی ضرورت کیا ہے جس میں فرض نماز ترک کی جائے ، البتہ اگر عورتیں ہجوم کی وجہ سے مزدلفہ میں نہ ٹھہریں سیدھی منی چلی جائیں تو ان کے لئے گنجائش ہے اس پر دم